حدثنا سفيان ، عن منبوذ ، عن امه ، قالت: كنت عند ميمونة ، فاتاها ابن عباس، فقالت: يا بني، ما لك شعثا راسك؟ قال: ام عمار مرجلتي حائض , قالت: اي بني، واين الحيضة من اليد؟! كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يدخل على إحدانا وهي حائض، فيضع راسه في حجرها، فيقرا القرآن وهي حائض، ثم تقوم إحدانا بخمرته، فتضعها في المسجد وهي حائض" ، اي بني , واين الحيضة من اليد؟!.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْبُوذٍ ، عَنْ أُمِّهِ ، قَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ مَيْمُونَةَ ، فَأَتَاهَا ابْنُ عَبَّاسٍ، فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ، مَا لَكَ شَعِثًا رَأْسُكَ؟ قَالَ: أُمُّ عَمَّارٍ مُرَجِّلَتِي حَائِضٌ , قَالَتْ: أَيْ بُنَيَّ، وَأَيْنَ الْحَيْضَةُ مِنَ الْيَدِ؟! كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَدْخُلُ عَلَى إِحْدَانَا وَهِيَ حَائِضٌ، فَيَضَعُ رَأْسَهُ فِي حِجْرِهَا، فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهِيَ حَائِضٌ، ثُمَّ تَقُومُ إِحْدَانَا بِخُمْرَتِهِ، فَتَضَعُهَا فِي الْمَسْجِدِ وَهِيَ حَائِضٌ" ، أَيْ بُنَيَّ , وَأَيْنَ الْحَيْضَةُ مِنَ الْيَدِ؟!.
حضرت میمونہ کے پاس ایک مرتبہ ان کے بھانجے حضرت ابن عباس آئے وہ کہنے لگیں بیٹا کیا بات ہے کہ تمہارے بال بکھرے ہوئے نظر آرہے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے کنگھی کرنیوالی ام عمار ایام سے ہے حضرت میمونہ نے فرمایا بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے کسی کے پاس تشریف لاتے اور وہ ایام سے ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی گود میں اپنا سر رکھ کر جبکہ وہ ایام سے ہوتی تھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تھے پھر وہ کھڑی ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چٹائی بچھاتی اور اسی حال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھنے کی جگہ اسے رکھ دیتی تھی بیٹا ایام کا ہاتھوں سے کیا تعلق؟
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أم منبوذ