حدثنا ابو عبيدة عبد الواحد الحداد ، قال: حدثنا الحكم بن فروخ ابو بكار ، ان ابا المليح خرج على جنازة، فلما استوى، ظنوا انه يكبر، فالتفت، فقال: استووا لتحسن شفاعتكم، فإني لو اخترت رجلا لاخترت هذا، إلا انه حدثني عبد الله بن سليط , عن إحدى امهات المؤمنين وهي ميمونة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من مسلم يصلي عليه امة من الناس، إلا شفعوا فيه" , قال: فسالت ابا المليح، عن الامة، فقال: اربعون.حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ عَبْدُ الْوَاحِدِ الْحَدَّادُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ فَرُّوخٍ أَبُو بَكَّارٍ ، أَنَّ أَبَا الْمَلِيحِ خَرَجَ عَلَى جَنَازَةٍ، فَلَمَّا اسْتَوَى، ظَنُّوا أَنَّهُ يُكَبِّرُ، فَالْتَفَتَ، فَقَالَ: اسْتَوُوا لِتَحْسُنَ شَفَاعَتُكُمْ، فَإِنِّي لَوْ اخْتَرْتُ رَجُلًا لَاخْتَرْتُ هَذَا، إِلَّا أَنَّهُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلِيطٍ , عَنْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَهِيَ مَيْمُونَةُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ النَّاسِ، إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ" , قَالَ: فَسَأَلْتُ أَبَا الْمَلِيحِ، عَنِ الْأُمَّةِ، فَقَالَ: أَرْبَعُونَ.
ابوبکار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ابوالملیح کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے فرمایا کہ صفیں درست کرلو اور اچھے انداز میں اس کی سفارش کرو، اگر میں کسی آدمی کو پسند کرتا تو اس مرنے والے کو پسند کرتا، پھر انہوں نے اپنی سند سے حضرت میمونہ کی یہ روایت سنائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کی نماز جنازہ ایک جماعت پڑھ لے تو اس کے حق میں ان کی سفارش قبول کرلی جاتی ہے ابوالملیح کہتے ہیں کہ جماعت سے مراد چالیس سے سو تک یا اس سے زیادہ افراد ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد فقد اختلف فيه على أبى المليح، عبدالله بن سليط مجهول