مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسند النساء
1239. حَدِيثُ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي غِفَارٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27136
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب , حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: حدثني سليمان بن سحيم ، عن امية بنت ابي الصلت ، عن امراة من بني غفار وقد سماها لي، قالت: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في نسوة من بني غفار، فقلنا له: يا رسول الله، قد اردنا ان نخرج معك إلى وجهك هذا وهو يسير إلى خيبر فنداوي الجرحى، ونعين المسلمين بما استطعنا، فقال: " على بركة الله"، قالت: فخرجنا معه , وكنت جارية حديثة، فاردفني رسول الله صلى الله عليه وسلم على حقيبة رحله، قالت: فوالله لنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصبح، فاناخ، ونزلت عن حقيبة رحله، وإذا بها دم مني، فكانت اول حيضة حضتها، قالت: فتقبضت إلى الناقة، واستحييت، فلما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بي، وراى الدم، قال:" ما لك لعلك نفست؟" , قالت: قلت: نعم، قال:" فاصلحي من نفسك، وخذي إناء من ماء، فاطرحي فيه ملحا، ثم اغسلي ما اصاب الحقيبة من الدم، ثم عودي لمركبك"، قالت: فلما فتح رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر، رضخ لنا من الفيء، واخذ هذه القلادة التي ترين في عنقي، فاعطانيها، وجعلها بيده في عنقي، فوالله لا تفارقني ابدا، قال: وكانت في عنقها حتى ماتت، ثم اوصت ان تدفن معها، فكانت لا تطهر من حيضة، إلا جعلت في طهورها ملحا، واوصت ان يجعل في غسلها حين ماتت .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُحَيْمٍ ، عَنْ أُمَيَّةَ بِنْتِ أَبِي الصَّلْتِ ، عَنِ امْرَأَة مِنْ بَنِي غِفَارٍ وَقَدْ سَمَّاهَا لِي، قَالَتْ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ مِنْ بَنِي غِفَارٍ، فَقُلْنَا لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَرَدْنَا أَنْ نَخْرُجَ مَعَكَ إِلَى وَجْهِكَ هَذَا وَهُوَ يَسِيرُ إِلَى خَيْبَرَ فَنُدَاوِيَ الْجَرْحَى، وَنُعِينَ الْمُسْلِمِينَ بِمَا اسْتَطَعْنَا، فَقَالَ: " عَلَى بَرَكَةِ اللَّهِ"، قَالَتْ: فَخَرَجْنَا مَعَهُ , وَكُنْتُ جَارِيَةً حَدِيثَةً، فَأَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَقِيبَةِ رَحْلِهِ، قَالَتْ: فَوَاللَّهِ لَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصُّبْحِ، فَأَنَاخَ، وَنَزَلْتُ عَنْ حَقِيبَةِ رَحْلِهِ، وَإِذَا بِهَا دَمٌ مِنِّي، فَكَانَتْ أَوَّلَ حَيْضَةٍ حِضْتُهَا، قَالَتْ: فَتَقَبَّضْتُ إِلَى النَّاقَةِ، وَاسْتَحْيَيْتُ، فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بِي، وَرَأَى الدَّمَ، قَالَ:" مَا لَكِ لَعَلَّكِ نَفِسْتِ؟" , قَالَتْ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فَأَصْلِحِي مِنْ نَفْسِكِ، وَخُذِي إِنَاءً مِنْ مَاءٍ، فَاطْرَحِي فِيهِ مِلْحًا، ثُمَّ اغْسِلِي مَا أَصَابَ الْحَقِيبَةَ مِنَ الدَّمِ، ثُمَّ عُودِي لِمَرْكَبِكِ"، قَالَتْ: فَلَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، رَضَخَ لَنَا مِنَ الْفَيْءِ، وَأَخَذَ هَذِهِ الْقِلَادَةَ الَّتِي تَرَيْنَ فِي عُنُقِي، فَأَعْطَانِيهَا، وَجَعَلَهَا بِيَدِهِ فِي عُنُقِي، فَوَاللَّهِ لَا تُفَارِقُنِي أَبَدًا، قَالَ: وَكَانَتْ فِي عُنُقِهَا حَتَّى مَاتَتْ، ثُمَّ أَوْصَتْ أَنْ تُدْفَنَ مَعَهَا، فَكَانَتْ لَا تَطْهُرُ مِنْ حَيْضَةٍ، إِلَّا جَعَلَتْ فِي طَهُورِهَا مِلْحًا، وَأَوْصَتْ أَنْ يُجْعَلَ فِي غُسْلِهَا حِينَ مَاتَتْ .
بنو غفار کی ایک خاتون کہتی ہیں کہ میں بنو غفار کی کچھ خواتین کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم بھی آپ کے ساتھ اس غزوے (غزوہ خیبر) میں شریک ہونا چاہتی ہیں تاکہ حسب استطاعت مریضوں کا علاج اور مسلمانوں کی مدد کر سکیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضرور علی برکۃ اللہ۔ چنانچہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہو گئے میں چونکہ اس وقت چھوٹی بچی تھی، لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے کجاوے کی بلندی والے حصے پر سوار کر لیا، صبح ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور اپنے اونٹ کو بٹھایا، میں بھی کجاوے کے اوپر سے اترنے لگی تو اس پر خون لگا دیکھا، یہ ماہواری کا پہلا خون تھا جو مجھے آیا۔ یہ دیکھ کر میں سمٹ کر اونٹنی کے قریب ہو گئی اور مجھے شرم آنے لگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کیفیت اور خون دیکھ کر فرمایا: کیا ہوا؟ شاید تمہیں ایام شروع ہو گئے ہیں، میں نے عرض کیا: جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے آپ کو صحیح کرو اور پانی کا ایک برتن لے کر اس میں نمک ڈالو اور کجاوے پر جو خون لگا ہوا ہے اس دھو دو پھر دوبارہ اپنی سواری پر سوار ہو جاؤ۔ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں خیبر فتح ہو گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بھی مال غنیمت میں سے کچھ عطا فرمایا اور یہ ہار جو تم میرے گلے میں دیکھ رہے ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عطا فرمایا تھا اور اپنے دست مبارک سے میرے گلے میں ڈالا تھا، واللہ! یہ ہار مجھ سے کبھی جدا نہ ہو گا، چنانچہ مرتے دم تک وہ ہار ان کے گلے میں رہا اور وہ وصیت کر گئی تھیں کہ اس ہار کو ان کے ساتھ ہی دفن کر دیا جائے اور وہ جب بھی پاکیزگی کا غسل کرتی تھیں اس میں نمک ضرور ڈالتی تھیں اور یہ وصیت کر گئی تھیں کہ ان کے غسل کے پانی میں جب وہ فوت ہو جائیں نمک ضرور ڈالا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أمية بنت أبى الصلت، وقد اختلف فيه على سليمان

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.