مسند النساء 1244. حَدِيثُ أُمِّ بُجَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حضرت ام بجید رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! بعض اوقات کوئی مسکین میرے گھر کے دروازے پر آ کر کھڑا ہو جاتا ہے اور مجھے شرم آتی ہے کہ میرے پاس گھر میں کچھ بھی نہیں ہے، جو اسے دے سکوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے ہاتھ پر کچھ نہ کچھ رکھ دیا کرو اگرچہ وہ جلا ہوا کھر ہی کیوں نہ ہو۔“
حكم دارالسلام: إسناده حسن
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت ام بجید رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! بعض اوقات کوئی مسکین میرے گھر کے دروازے پر آ کر کھڑا ہو جاتا ہے اور مجھے شرم آتی ہے کہ میرے پاس گھر میں کچھ بھی نہیں ہے، جو اسے دے سکوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے ہاتھ پر کچھ نہ کچھ رکھ دیا کرو اگرچہ وہ جلا ہوا کھر ہی کیوں نہ ہو۔“
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت ام بجید رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! بعض اوقات کوئی مسکین میرے گھر کے دروازے پر آ کر کھڑا ہو جاتا ہے اور مجھے شرم آتی ہے کہ میرے پاس گھر میں کچھ بھی نہیں ہے، جو اسے دے سکوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے ہاتھ پر کچھ نہ کچھ رکھ دیا کرو اگرچہ وہ جلا ہوا کھر ہی کیوں نہ ہو۔“
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لعنعنة ابن إسحاق، وهو مدلس، وقد توبع
حضرت ام بجید رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سائل کے ہاتھ پر کچھ نہ کچھ رکھ دیا کرو اگرچہ وہ جلا ہوا کھر ہی کیوں نہ ہو۔“
حكم دارالسلام: إسناده حسن
|