حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا معاوية بن صالح ، عن ازهر بن سعيد ، عن عبد الرحمن بن السائب ابن اخي ميمونة الهلالية انه حدثه , ان ميمونة , قالت له: يا ابن اخي , الا ارقيك برقية رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قلت: بلى، قالت: " بسم الله ارقيك، والله يشفيك، من كل داء فيك، اذهب الباس رب الناس، واشف انت الشافي، لا شافي إلا انت" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ أَزْهَرَ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ ابْنِ أَخِي مَيْمُونَةَ الْهِلَالِيَّةِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ , أَنَّ مَيْمُونَةَ , قَالَتْ لَهُ: يَا ابْنَ أَخِي , أَلَا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَتْ: " بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ، وَاللَّهُ يَشْفِيكَ، مِنْ كُلِّ دَاءٍ فِيكَ، أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ" .
عبد الرحمن بن سائب کہتے ہیں کہ حضرت میمونہ نے ان سے فرمایا بھتیجے کیا میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے الفاظ سے دم نہ کروں میں نے عرض کیا کیوں نہیں؟ انہوں نے فرمایا اللہ کے نام سے تمہیں دم کرتی ہوں اللہ تمہیں ہر اس بیماری سے شفاء عطاء فرمائے جو تمہارے جسم میں ہے، اے لوگوں کے رب اس کی تکلیف کو دور فرما اور شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفا دینے والا ہے اور تیرے علاوہ کوئی شفاء نہیں دے سکتا۔