مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسند النساء
1174. حَدِيثُ حَفْصَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ بِنْتِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 26423
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، قال: حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: وحدثتني حفصة وكانت ساعة لا يدخل عليه فيها احد , انه كان: " يصلي ركعتين حين يطلع الفجر تعني النبي صلى الله عليه وسلم، وينادي المنادي بالصلاة ، قال ايوب: اراه قال: خفيفتين.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ وَكَانَتْ سَاعَةٌ لَا يَدْخُلُ عَلَيْهِ فِيهَا أَحَدٌ , أَنَّهُ كَانَ: " يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيُنَادِي الْمُنَادِي بِالصَّلَاةِ ، قَالَ أَيُّوبُ: أُرَاهُ قَالَ: خَفِيفَتَيْنِ.
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت کوئی نہیں آتا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے تھے اور منادی نماز کے لئے اذان دینے لگتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1173، م: 723
حدیث نمبر: 26424
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، قال: حدثني نافع ، عن ابن عمر ، عن حفصة ، قالت: قلت: يا رسول الله، ما شان الناس حلوا، ولم تحل من عمرتك؟ قال: " إني قلدت هديي، ولبدت راسي، فلا احل حتى احل من الحج" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ حَفْصَةَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا، وَلَمْ تَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِكَ؟ قَالَ: " إِنِّي قَلَّدْتُ هَدْيِي، وَلَبَّدْتُ رَأْسِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَحِلَّ مِنَ الْحَجِّ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سرکے بالوں کو جما لیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1697، م: 1229
حدیث نمبر: 26425
Save to word اعراب
حدثنا سريج , وعفان , ويونس , قالوا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن ايوب , وعبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر , انه راى ابن صائد في سكة من سكك المدينة، فسبه ابن عمر، ووقع فيه، فانتفخ حتى سد الطريق، فضربه ابن عمر بعصا كانت معه حتى كسرها عليه، فقالت له حفصة : ما شانك وشانه؟ ما يولعك به؟ اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إنما يخرج الدجال من غضبة يغضبها" , قال عفان:" عند غضبة يغضبها" , وقال يونس في حديثه: ما توالعك به.حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ , وَعَفَّانُ , وَيُونُسُ , قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ , وَعُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ رَأَى ابْنَ صَائِدٍ فِي سِكَّةٍ مِنْ سِكَكِ الْمَدِينَةِ، فَسَبَّهُ ابْنُ عُمَرَ، وَوَقَعَ فِيهِ، فَانْتَفَخَ حَتَّى سَدَّ الطَّرِيقَ، فَضَرَبَهُ ابْنُ عُمَرَ بِعَصًا كَانَتْ مَعَهُ حَتَّى كَسَّرَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَتْ لَهُ حَفْصَةُ : مَا شَأْنُكَ وَشَأْنُهُ؟ مَا يُولِعُكَ بِهِ؟ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّمَا يَخْرُجُ الدَّجَّالُ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا" , قَالَ عَفَّانُ:" عِنْدَ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا" , وَقَالَ يُونُسُ فِي حَدِيثِهِ: مَا تَوَالُعُكَ بِهِ.
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ انہوں نے مدینہ کی کسی گلی میں ایک مرتبہ ابن صائد کو دیکھا تو اسے سخت سست کہا اور اس کے متعلق تلخ جملے کہے، جس پر وہ پھول گیا کہ راستہ بند ہوگیا حضرت ابن عمر نے اسے اپنے پاس موجود لاٹھی سے مارا حتی کہ وہ ٹوٹ گئی حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام ہے؟ تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو؟ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آکرخروج کرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2932
حدیث نمبر: 26426
Save to word اعراب
حدثنا روح بن عبادة ، قال: حدثنا ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: لقيت ابن صائد مرتين، فاما مرة فلقيته ومعه بعض اصحابه، فقلت لبعضهم: نشدتكم بالله إن سالتكم عن شيء لتصدقني؟ قالوا: نعم، قال: قلت: اتحدثوني انه هو؟ قالوا: لا، قلت: كذبتم والله، لقد حدثني بعضكم وهو يومئذ اقلكم مالا وولدا , انه لا يموت حتى يكون اكثركم مالا وولدا، وهو اليوم كذلك، قال: فحدثنا ثم فارقته، ثم لقيته مرة اخرى وقد تغيرت عينه، فقلت: متى فعلت عينك ما ارى؟ قال: لا ادري , قلت: ما تدري وهي في راسك؟ فقال: ما تريد مني يا ابن عمر؟ إن شاء الله تعالى ان يخلقه من عصاك هذه خلقه , ونخر كاشد نخير حمار سمعته قط، فزعم بعض اصحابي اني ضربته بعصا كانت معي حتى تكسرت، واما انا فوالله ما شعرت , قال: فدخل على اخته حفصة فاخبرها، فقالت: ما تريد منه؟ اما علمت , انه قال تعني النبي صلى الله عليه وسلم: " إن اول خروجه على الناس من غضبة يغضبها".حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَقِيتُ ابْنَ صَائِدٍ مَرَّتَيْنِ، فَأَمَّا مَرَّةً فَلَقِيتُهُ وَمَعَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ، فَقُلْتُ لِبَعْضِهِمْ: نَشَدْتُكُمْ بِاللَّهِ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ لَتَصْدُقُنِّي؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ: أَتُحَدِّثُونِي أَنَّهُ هُوَ؟ قَالُوا: لَا، قُلْتُ: كَذَبْتُمْ وَاللَّهِ، لَقَدْ حَدَّثَنِي بَعْضُكُمْ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ أَقَلُّكُمْ مَالًا وَوَلَدًا , أَنَّهُ لَا يَمُوتُ حَتَّى يَكُونَ أَكْثَرَكُمْ مَالًا وَوَلَدًا، وَهُوَ الْيَوْمَ كَذَلِكَ، قَالَ: فَحَدَّثَنَا ثُمَّ فَارَقْتُهُ، ثُمَّ لَقِيتُهُ مَرَّةً أُخْرَى وَقَدْ تَغَيَّرَتْ عَيْنُهُ، فَقُلْتُ: مَتَى فَعَلَتْ عَيْنُكَ مَا أَرَى؟ قَالَ: لَا أَدْرِي , قُلْتُ: مَا تَدْرِي وَهِيَ فِي رَأْسِكَ؟ فَقَالَ: مَا تُرِيدُ مِنِّي يَا ابْنَ عُمَرَ؟ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ يَخْلُقَهُ مِنْ عَصَاكَ هَذِهِ خَلَقَهُ , وَنَخَرَ كَأَشَدِّ نَخِيرِ حِمَارٍ سَمِعْتُهُ قَطُّ، فَزَعَمَ بَعْضُ أَصْحَابِي أَنِّي ضَرَبْتُهُ بِعَصًا كَانَتْ مَعِي حَتَّى تَكَسَّرَتْ، وَأَمَّا أَنَا فَوَاللَّهِ مَا شَعَرْتُ , قال: فَدَخَلَ عَلَى أُخْتِهِ حَفْصَةَ فَأَخْبَرَهَا، فَقَالَتْ: مَا تُرِيدُ مِنْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ , أَنَّهُ قَالَ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَوَّلَ خُرُوجِهِ عَلَى النَّاسِ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا".
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں ابن صائد سے دو مرتبہ ملا ہوں پہلی مرتبہ جب میں اس سے ملا تو اس کے ساتھ اس کے کچھ ساتھی تھے میں نے ان میں سے کسی سے کہا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ اگر میں تم سے کوئی سوال کروں تو کیا مجھے اس کا صحیح جواب دو گے؟ انہوں نے کہا جی ہاں میں نے کہا کیا تم اسے وہی دجال سمجھتے ہو؟ انہوں نے کہا نہیں میں نے کہا تم غلط بیانی سے کام لے رہے ہو واللہ تم میں سے کسی نے مجھے اس وقت بتایا تھا جب اس کے پاس مال و اولاد کی کمی تھی کہ یہ اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک مال واولاد میں تم سب سے زیادہ نہ ہوجائے اور آج ایسا ہی ہے پھر میں اس سے جدا ہوگیا۔ اس کے بعد ایک مرتبہ پھر میری اس سے ملاقات ہوئی تو اس کی آنکھ خراب ہوگئی تھی میں نے اس سے پوچھا کہ تمہاری یہ آنکھ کب سے خراب ہوئی؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں میں نے کہا کہ تمہارے سر میں ہے اور تم ہی کو پتہ نہیں ہے اس نے کہا اے ابن عمر آپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں؟ اگر اللہ چاہے تو آپ کی اس لاٹھی میں بھی آنکھ پیدا کرسکتا ہے اور گدھے جیسی آواز میں اتنی زور سے چیخا کہ اس سے پہلے میں نے کبھی نہ سنا تھا، میرے ساتھی یہ سمجھے کہ میں نے اسے اپنے پاس موجود لاٹھی سے مارا حتی کہ وہ ٹوٹ گئی حالانکہ واللہ مجھے کچھ خبر نہ تھی، حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام ہے تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو؟ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آ کر خروج کردے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2932
حدیث نمبر: 26427
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوهاب الخفاف، عن ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، قال: لقيت ابن صائد مرتين، فذكر الحديث، إلا انه قال: فدخلت على حفصة ام المؤمنين، فاخبرتها، قالت: ما اردت إليه؟ اما علمت , انه قال:" إن اول خروجه على الناس غضبة يغضبها؟" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَقِيتُ ابْنَ صَائِدٍ مَرَّتَيْنِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، فَأَخْبَرْتُهَا، قَالَتْ: مَا أَرَدْتَ إِلَيْهِ؟ أَمَا عَلِمْتَ , أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ أَوَّلَ خُرُوجِهِ عَلَى النَّاسِ غَضْبَةٌ يَغْضَبُهَا؟" .

حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده حسن
حدیث نمبر: 26428
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوهاب الخفاف ، عن ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: لقيت ابن صائد مرتين، فاما مرة فلقيته ومعه اصحابه، فذكر الحديث , قال: ونخر كاشد نخير حمار سمعته، قال: فزعم اصحابي اني ضربته بعصا كانت معي حتى انكسرت، واما انا، فلم اشعر بذلك، فدخلت على اختي حفصة ام المؤمنين ، فاخبرتها بذلك، فقالت: وما اردت إليه؟ اما علمت انه قال: " إن اول خروجه على الناس لغضبة يغضبها؟" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: لَقِيتُ ابْنَ صَائِدٍ مَرَّتَيْنِ، فَأَمَّا مَرَّةً فَلَقِيتُهُ وَمَعَهُ أَصْحَابُهُ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ , قَالَ: وَنَخَرَ كَأَشَدِّ نَخِيرِ حِمَارٍ سَمِعْتُهُ، قَالَ: فَزَعَمَ أَصْحَابِي أَنِّي ضَرَبْتُهُ بِعَصًا كَانَتْ مَعِي حَتَّى انْكَسَرَتْ، وَأَمَّا أَنَا، فَلَمْ أَشْعُرْ بِذَلِكَ، فَدَخَلْتُ عَلَى أُخْتِي حَفْصَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ، فَأَخْبَرْتُهَا بِذَلِكَ، فَقَالَتْ: وَمَا أَرَدْتَ إِلَيْهِ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ أَوَّلَ خُرُوجِهِ عَلَى النَّاسِ لِغَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا؟" .
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے دو مرتبہ ابن صائد کو دیکھا پھر راوی نے پوری حیث ذکر کی اور کہا حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام؟ تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو؟ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آکرخروج کردے گا۔ حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے دو مرتبہ ابن صائد کو دیکھا پھر راوی نے پوری حیث ذکر کی اور کہا حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام؟ تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو؟ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آکر خروج کردے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده حسن
حدیث نمبر: 26429
Save to word اعراب
قرات على عبد الرحمن بن مهدي : مالك ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، ان حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا: " سكت المؤذن بالصبح، وبدا الصبح، صلى ركعتين خفيفتين قبل ان تقام الصلاة" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ حَفْصَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا: " سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ بِالصُّبْحِ، وَبَدَا الصُّبْحُ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ تُقَامَ الصَّلَاةُ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت جب کہ مؤذن اذان دے دیتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کھڑی ہونے سے پہلے مختصر دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 618، م: 723
حدیث نمبر: 26430
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن محمد الخطابي في سنة ثمان ومائتين، قال: حدثنا عبيد الله بن عمرو الرقي ، عن عبد الكريم يعني الجزري، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن حفصة , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا: " اذن المؤذن صلى ركعتين، وحرم الطعام، وكان لا يؤذن حتى يطلع الفجر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَطَّابِيُّ فِي سَنَةِ ثَمَانٍ وَمِائَتَيْنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ يَعْنِي الْجَزَرِيَّ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ حَفْصَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا: " أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَحَرَّمَ الطَّعَامَ، وَكَانَ لَا يُؤَذِّنُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت جب کہ مؤذن اذان دے دیتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 618، م: 723، إسناده ضعيف لجهالة حال عبدالجبار بن محمد
حدیث نمبر: 26431
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: اخبرتني حفصة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان: " يصلي ركعتين خفيفتين إذا بدا الفجر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: " يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ إِذَا بَدَا الْفَجْرُ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 618، م: 723
حدیث نمبر: 26432
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن حفصة ، انها قالت للنبي صلى الله عليه وسلم: ما لك لم تحل من عمرتك؟ قال: " إني لبدت راسي، وقلدت هديي، فلا احل حتى انحر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ حَفْصَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا لَكَ لَمْ تَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِكَ؟ قَالَ: " إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سرکے بالوں کو جمالیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1566، م: 1229
حدیث نمبر: 26433
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زيد بن محمد ، قال: سمعت نافعا يحدث، عن ابن عمر ، عن حفصة , انها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا طلع الفجر , لا يصلي إلا ركعتين خفيفتين .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ حَفْصَةَ , أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ , لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف مختصر سی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 618، م: 723
حدیث نمبر: 26434
Save to word اعراب
حدثنا هشام بن سعيد يعني الطالقاني ، حدثنا معاوية بن سلام ، قال: سمعت يحيى يعني ابن ابي كثير ، حدثنا نافع ، ان ابن عمر اخبره , ان حفصة اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان: " يصلي ركعتين خفيفتين بين النداء والإقامة من صلاة الصبح" .حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ يَعْنِي الطَّالَقَانِيَّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ , أَنَّ حَفْصَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: " يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالْإِقَامَةِ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت اذان اور اقامت کے درمیان نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو مختصر رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 618، م: 723
حدیث نمبر: 26435
Save to word اعراب
حدثنا كثير بن هشام ، قال: حدثنا جعفر يعني ابن برقان ، حدثنا نافع ، عن ابن عمر ، ان حفصة اخبرته , قالت امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان: " احل في حجته التي حج" , وقال كثير بن مرة: ان ابن عمر اخبره.حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ بُرْقَانَ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ حَفْصَةَ أَخْبَرَتْهُ , قَالَتْ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ: " أَحِلَّ فِي حَجَّتِهِ الَّتِي حَجَّ" , وقَالَ كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ.
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجۃ الوداع میں مجھے اپنے حج کا احرام کھول دینے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1697، م: 1229
حدیث نمبر: 26436
Save to word اعراب
حدثنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب يعني ابن ابي حمزة ، قال: قال نافع : كان عبد الله بن عمر يقول , اخبرتني حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم: امر ازواجه ان يحللن عام حجة الوداع، فقالت له فلانة: فما يمنعك ان تحل؟ فقال: " إني لبدت راسي، وقلدت هديي، فلست احل حتى انحر هديي" .حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَمْزَةَ ، قَالَ: قَالَ نَافِعٌ : كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَقُولُ , أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقَالَتْ لَهُ فُلَانَةُ: فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَحِلَّ؟ فَقَالَ: " إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَسْتُ أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ هَدْيِي" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کو احرام کھول لینے کا حکم دیا تو کسی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سرکے بالوں کو جمالیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4398، م: 1229
حدیث نمبر: 26437
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن حفصة ابنة عمر ، قالت: لما امر رسول الله صلى الله عليه وسلم نساءه ان يحللن بعمرة، قلن: فما يمنعك يا رسول الله ان تحل معنا؟ قال: " إني قد اهديت ولبدت، فلا احل حتى انحر هديي" , وقال يعقوب في كتاب الحج:" انحر هديتي".حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عُمَرَ ، قَالَتْ: لَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ أَنْ يَحْلِلْنَ بِعُمْرَةٍ، قُلْنَ: فَمَا يَمْنَعُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَحِلَّ مَعَنَا؟ قَالَ: " إِنِّي قَدْ أَهْدَيْتُ وَلَبَّدْتُ، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ هَدْيِي" , وَقَالَ يَعْقُوبُ فِي كِتَابِ الْحَجِّ:" أَنْحَرَ هَدِيَّتِي".
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کو احرام کھول لینے کا حکم دیا تو کسی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیا بات ہے کہ لوگ تو اپنے احرام کو کھول چکے ہیں لیکن آپ اپنے عمرے کے احرام سے نہیں نکلے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دراصل میں نے ہدی کے جانور کے گلے میں قلادہ باندھ لیا تھا اور اپنے سر کے بالوں کو جمالیا تھا اس لئے میں اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ حج کے احرام سے فارغ نہ ہوجاؤں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1566، م: 1229
حدیث نمبر: 26438
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني عن الركعتين بعد الفجر قبل الصبح نافع ، عن ابن عمر ، عن حفصة ابنة عمر زوج النبي صلى الله عليه وسلم , قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يصلي ركعتي الفجر قبل الصبح في بيتي يخففهما جدا" , قال نافع: وكان عبد الله يخففهما كذلك.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْفَجْرِ قَبْلَ الصُّبْحِ نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عُمَرَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُصَلِّي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ قَبْلَ الصُّبْحِ فِي بَيْتِي يُخَفِّفُهُمَا جِدًّا" , قَالَ نَافِعٌ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُخَفِّفُهُمَا كَذَلِكَ.
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ طلوع صبح صادق کے وقت میرے گھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو مختصر رکعتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 618، م: 723، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 26439
Save to word اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، عن زيد يعني ابن جبير ، قال: سمعت ابن عمر ، وساله رجل عما يقتل المحرم من الدواب، فقال: حدثتني إحدى النسوة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يقتل الحديا، والغراب، والكلب العقور، والفارة، والعقرب" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَمَّا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ، فَقَالَ: حَدَّثَتْنِي إِحْدَى النِّسْوَةِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَقْتُلُ الْحُدَيَّا، وَالْغُرَابَ، وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ، وَالْفَأْرَةَ، وَالْعَقْرَبَ" .
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے سوال پوچھا یا رسول اللہ احرام باندھنے کے بعد ہم کون سے جانور قتل کرسکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ قسم کے جانوروں کو قتل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بچھو، چوہے، چیل، کوے اور باؤلے کتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1828، م: 1200
حدیث نمبر: 26440
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، عن ام مبشر ، عن حفصة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لارجو ان لا يدخل النار إن شاء الله احد شهد بدرا والحديبية" , قالت: فقلت: اليس الله عز وجل يقول: وإن منكم إلا واردها سورة مريم آية 71؟ قال: فسمعته يقول: ثم ننجي الذين اتقوا ونذر الظالمين فيها جثيا سورة مريم آية 72 .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا يَدْخُلَ النَّارَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَحَدٌ شَهِدَ بَدْرًا وَالْحُدَيْبِيَةَ" , قَالَتْ: فَقُلْتُ: أَلَيْسَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: وَإِنْ مِنْكُمْ إِلا وَارِدُهَا سورة مريم آية 71؟ قَالَ: فَسَمِعَتْهُ يَقُولُ: ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا سورة مريم آية 72 .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے امید ہے کہ ان شاء اللہ غزوہ بدر اور حدیبیہ میں شریک ہونیوالا کوئی آدمی جہنم میں داخل نہ ہوگا میں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نہیں فرماتا کہ تم میں سے ہر شخص اس میں وارد ہوگا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا پھر ہم متقی لوگوں کو نجات دیدیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل پڑا رہنے کے لئے چھوڑ دیں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لتدليس الأعمش، وقد اختلف فيه على الأعمش
حدیث نمبر: 26441
Save to word اعراب
حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن السائب بن يزيد ، عن المطلب بن ابي وداعة ، عن حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , انها قالت: لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يصلي في سبحته جالسا قط، حتى كان قبل موته بعام، او بعامين، فكان يصلي في سبحته جالسا، ويقرا السورة فيرتلها، حتى تكون اطول من اطول منها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ ، عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهَا قَالَتْ: لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ جَالِسًا قَطُّ، حَتَّى كَانَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِعَامٍ، أَوْ بِعَامَيْنِ، فَكَانَ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ جَالِسًا، وَيَقْرَأُ السُّورَةَ فَيُرَتِّلُهَا، حَتَّى تَكُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا لیکن اپنے مرض الوفات سے ایک دو سال قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے اور اس میں جس سورت کی تلاوت فرماتے تھے اسے خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے حتی کہ وہ خوب طویل ہوجاتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 733
حدیث نمبر: 26442
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا مالك بن انس ، عن الزهري , وعبد الرزاق , اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن السائب بن يزيد ، عن المطلب بن ابي وداعة ، عن حفصة ، قالت: ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يصلي في سبحته جالسا قط، حتى كان قبل موته بعام، فكان يصلي جالسا، فيقرا السورة فيرتلها، حتى تكون اطول من اطول منها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ , وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ ، عَنْ حَفْصَةَ ، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ جَالِسًا قَطُّ، حَتَّى كَانَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِعَامٍ، فَكَانَ يُصَلِّي جَالِسًا، فَيَقْرَأُ السُّورَةَ فَيُرَتِّلُهَا، حَتَّى تَكُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا لیکن اپنے مرض الوفات سے ایک دو سال قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے اور اس میں جس سورت کی تلاوت فرماتے تھے اسے خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے حتی کہ وہ خوب طویل ہوجاتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 733
حدیث نمبر: 26443
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، قال: اخبرنا ابن جريج ، قال: قال ابن شهاب , واخبرني عطاء بن يزيد ، ان المطلب بن ابي وداعة اخبره، ان حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته , قالت: ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يصلي جالسا حتى كان قبل وفاته بعام، او عامين .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ , وَأَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ ، أَنَّ الْمُطَّلِبَ بْنَ أَبِي وَدَاعَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ حَفْصَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ , قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُصَلِّي جَالِسًا حَتَّى كَانَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِعَامٍ، أَوْ عَامَيْنِ .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا لیکن اپنے مرض الوفات سے ایک دو سال قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جائے نماز پر بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف على وهم فى تسمية أحد رواته، ابن جريج مدلس وقد عنعن، ووهم فى قوله: عن عطاء بن يزيد، إنما هو السائب بن يزيد
حدیث نمبر: 26444
Save to word اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن امية بن صفوان يعني ابن عبد الله بن صفوان ، عن جده ، عن حفصة , قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ليؤمن هذا البيت جيش يغزونه، حتى إذا كانوا بالبيداء، خسف باوسطهم، فينادي اولهم وآخرهم، فلا ينجو إلا الشريد الذي يخبر عنهم" , فقال رجل: كذا والله، ما كذبت على حفصة، ولا كذبت حفصة على رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ حَفْصَةَ , قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَيَؤُمَّنَّ هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ يَغْزُونَهُ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْبَيْدَاءِ، خُسِفَ بِأَوْسَطِهِمْ، فَيُنَادِي أَوَّلُهُمْ وَآخِرُهُمْ، فَلَا يَنْجُو إِلَّا الشَّرِيدُ الَّذِي يُخْبِرُ عَنْهُمْ" , فَقَالَ رَجُلٌ: كَذَا وَاللَّهِ، مَا كَذَبْتُ عَلَى حَفْصَةَ، وَلَا كَذَبَتْ حَفْصَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس بیت اللہ پر حملے کے ارادے سے ایک لشکر ضرور روانہ ہوگا جب وہ لوگ بیداء نامی جگہ پر پہنچیں گے تو ان کے لشکر کا درمیانی حصہ زمین میں دھنس جائے گا اور ان کے اگلے اور پچھلے حصے کے لوگ ایک دوسرے کو پکارتے رہ جائیں گے اور ان میں سے صرف ایک آدمی بچے کا جو ان کے متعلق لوگوں کو خبر دے گا ایک آدمی نے کہا کہ یقینا اسی طرح ہوگا واللہ حضرت حفصہ کی طرف میں نے جھوٹی نسبت کی ہے اور نہ ہی حضرت حفصہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2883
حدیث نمبر: 26445
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن ابي الضحى ، عن شتير بن شكل ، عن حفصة , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان: " ينال من وجه بعض نسائه وهو صائم" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ ، عَنْ حَفْصَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: " يَنَالُ مِنْ وَجْهِ بَعْضِ نِسَائِهِ وَهُوَ صَائِمٌ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی زوجہ محترمہ کا بوسہ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1107
حدیث نمبر: 26446
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، قال: حدثنا منصور ، عن مسلم ، عن شتير بن شكل ، عن حفصة ابنة عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان: " يقبل وهو صائم .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: " يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی زوجہ محترمہ کا بوسہ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1107
حدیث نمبر: 26447
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن مسلم ، عن شتير بن شكل ، عن حفصة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يقبل وهو صائم .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی زوجہ محترمہ کا بوسہ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1107
حدیث نمبر: 26448
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن منصور , والاعمش , عن ابي الضحى ، عن شتير بن شكل ، عن حفصة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان: " يقبل وهو صائم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ , وَالْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: " يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی زوجہ محترمہ کا بوسہ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1107
حدیث نمبر: 26449
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن محمد بن المنكدر ، عن ابي بكر بن سليمان ، عن حفصة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , دخل عليها وعندها امراة، يقال لها: شفاء , ترقي من النملة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " علميها حفصة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ حَفْصَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ، يُقَالُ لَهَا: شَفَّاءُ , تَرْقِي مِنَ النَّمْلَةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلِّمِيهَا حَفْصَةَ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو میرے یہاں شفاء نامی ایک خاتون موجود تھیں جو پہلو کی پھنسیوں کا جھاڑ پھونک سے علاج کرتی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ یہ طریقہ حفصہ کو بھی سکھا دو۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وفي سماع ابي بكر بن سليمان من حفصة نظر
حدیث نمبر: 26450
Save to word اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا سفيان ، عن محمد بن المنكدر ، عن ابي بكر بن سليمان بن ابي حثمة , عن حفصة ، ان امراة من قريش، يقال لها: الشفاء , كانت ترقي من النملة، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم: " علميها حفصة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ , عَنْ حَفْصَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ، يُقَالُ لَهَا: الشَّفَّاءُ , كَانَتْ تَرْقِي مِنَ النَّمْلَةِ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلِّمِيهَا حَفْصَةَ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ قریش کی شفاء نامی ایک خاتون موجود تھیں جو پہلو کی پھنسیوں کا جھاڑ پھونک سے علاج کرتی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ یہ طریقہ حفصہ کو بھی سکھا دو۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وفي سماع ابي بكر بن سليمان من حفصة نظر
حدیث نمبر: 26451
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا نافع بن عمر وهو الجمحي ، عن ابن ابي مليكة ، ان بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم , ولا اعلمها إلا حفصة ، سئلت عن قراءة رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالت: إنكم لا تطيقونها , قالت: الحمد لله رب العالمين , الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1 - 1 تعني الترتيل .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ وَهُوَ الْجُمَحِيُّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ بَعْضَ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَا أَعْلَمُهَا إِلَّا حَفْصَةَ ، سُئِلَتْ عَنْ قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: إِنَّكُمْ لَا تُطِيقُونَهَا , قَالَتْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ , الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1 - 1 تَعْنِي التَّرْتِيلَ .
ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ میرے یقین کے مطابق حضرت حفصہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کے متعلق کسی نے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ تم اس طرح پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتے، پھر انہوں نے سورت فاتحہ کی پہلی تین آیات کو توڑ توڑ کر پڑھ کر (ہر آیت پر وقف کر کے) دکھایا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وقد اختلف فى هذا الإسناد على ابن أبى مليكة
حدیث نمبر: 26452
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا يحيى بن سعيد ، عن نافع ، ان صفية ابنة ابي عبيد اخبرته , انها سمعت حفصة ابنة عمر زوج النبي صلى الله عليه وسلم تحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر او بالله ورسوله , ان تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ صَفِيَّةَ ابْنَةَ أَبِي عُبَيْدٍ أَخْبَرَتْهُ , أَنَّهَا سَمِعَتْ حَفْصَةَ ابْنَةَ عُمَرَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحَدِّثُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَوْ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ , أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے (البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1490
حدیث نمبر: 26453
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن صفية ابنة ابي عبيد ، عن بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر، او تؤمن بالله ورسوله , ان تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج، فإنها تحد عليه اربعة اشهر وعشرا" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنَّ صَفِيَّةَ ابْنَةَ أَبِي عُبَيْدٍ ، عن بعض أزَوْاج النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، أَوْ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ , أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1490
حدیث نمبر: 26454
Save to word اعراب
قرات على عبد الرحمن بن مهدي : مالك ، عن نافع ، عن صفية بنت ابي عبيد ، عن عائشة او حفصة ام المؤمنين ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر , ان تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ أَوْ حَفْصَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ , أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے (البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1490
حدیث نمبر: 26455
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، قال: حدثنا ليث يعني ابن سعد ، عن نافع ، ان صفية ابنة ابي عبيد حدثته، عن حفصة او عائشة ، او عن كلتيهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر او تؤمن بالله ورسوله , ان تحد على ميت فوق ثلاثة ايام إلا على زوجها" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ صَفِيَّةَ ابْنَةَ أَبِي عُبَيْدٍ حَدَّثَتْهُ، عَنْ حَفْصَةَ أَوْ عَائِشَةَ ، أَوْ عَنْ كِلْتَيْهِمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَوْ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ , أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے (البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1490
حدیث نمبر: 26456
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا عبد الله بن دينار ، عن نافع ، ان صفية ابنة ابي عبيد حدثته، عن حفصة او عائشة او عنهما كلتيهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر , ان تحد فوق ثلاث إلا على زوجها" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ صَفِيَّةَ ابْنَةَ أَبِي عُبَيْدٍ حَدَّثَتْهُ، عَنْ حَفْصَةَ أَوْ عَائِشَةَ أَوْ عَنْهُمَا كِلْتَيْهِمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ , أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی ایسی عورت پر جو اللہ پر اور یوم آخرت پر (یا اللہ اور اس کے رسول پر) ایمان رکھتی ہو اپنے شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا جائز نہیں ہے (البتہ شوہر پر وہ چار مہینے دس دن سوگ کرے گی)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1490
حدیث نمبر: 26457
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا عبد الله بن ابي بكر ، عن ابن شهاب ، عن سالم ، عن حفصة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " من لم يجمع الصيام مع الفجر، فلا صيام له" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ لَمْ يُجْمِعْ الصِّيَامَ مَعَ الْفَجْرِ، فَلَا صِيَامَ لَهُ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کا روزہ فجر کے وقت کے ساتھ جمع نہ ہوا تو اس کا روزہ نہیں ہوا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، وقد سمع منه الحسن بعد احتراق كتبه ، ثم إنه اختلف عليه
حدیث نمبر: 26458
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الرازي وهو ختن سلمة الابرش ، قال: حدثنا سلمة ، قال: حدثني محمد بن إسحاق ، عن عاصم بن عمر بن قتادة ، عن عبد الرحمن بن موسى ، عن عبد الله بن صفوان ، عن حفصة ابنة عمر ، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ياتي جيش من قبل المشرق، يريدون رجلا من اهل مكة، حتى إذا كانوا بالبيداء، خسف بهم فرجع من كان امامهم لينظر ما فعل القوم، فيصيبهم مثل ما اصابهم" , فقلت: يا رسول الله، فكيف بمن كان منهم مستكرها؟ قال:" يصيبهم كلهم ذلك، ثم يبعث الله كل امرئ على نيته" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الرَّازِيُّ وَهُوَ خَتَنُ سَلَمَةَ الْأَبْرَشِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُوسَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عُمَرَ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَأْتِي جَيْشٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ، يُرِيدُونَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْبَيْدَاءِ، خُسِفَ بِهِمْ فَرَجَعَ مَنْ كَانَ أَمَامَهُمْ لِيَنْظُرَ مَا فَعَلَ الْقَوْمُ، فَيُصِيبَهُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ" , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ بِمَنْ كَانَ مِنْهُمْ مُسْتَكْرَهًا؟ قَالَ:" يُصِيبُهُمْ كُلَّهُمْ ذَلِكَ، ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ كُلَّ امْرِئٍ عَلَى نِيَّتِهِ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس بیت اللہ پر حملے کے ارادے سے مشرق سے ایک لشکر ضرور روانہ ہوگا جب وہ لوگ بیداء نامی جگہ پر پہنچیں گے تو ان کے لشکرکا درمیانی حصہ زمین میں دھنس جائے گا اور ان کے اگلے اور پچھلے حصے کے لوگ ایک دوسرے کو پکارتے رہ جائیں گے اور ان میں سے صرف ایک آدمی بچے کا جو ان کے متعلق لوگوں کو خبردے گا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس آدمی کا کیا بنے گا جو اس لشکر میں زبردستی شامل کرلیا گیا ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ آفت تو سب پر آئے گی البتہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کی نیت پر اٹھائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف سلمة وعنعنة ابن إسحاق وجهالة عبدالرحمن بن موسي
حدیث نمبر: 26459
Save to word اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا ابو إسحاق الاشجعي الكوفي ، قال: حدثنا عمرو بن قيس الملائي ، عن الحر بن الصياح ، عن هنيدة بن خالد الخزاعي ، عن حفصة ، قالت: اربع لم يكن يدعهن النبي صلى الله عليه وسلم: " صيام عاشوراء، والعشر، وثلاثة ايام من كل شهر، والركعتين قبل الغداة .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْأَشْجَعِيُّ الْكُوفِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قَيْسٍ الْمُلَائِيُّ ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّيَّاحِ ، عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ حَفْصَةَ ، قَالَتْ: أَرْبَعٌ لَمْ يَكُنْ يَدَعُهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صِيَامَ عَاشُورَاءَ، وَالْعَشْرَ، وَثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَالرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ چار چیزیں ایسی ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ترک نہیں فرماتے تھے دس محرم کا روزہ عشرہ ذی الحجہ کے روزے ہر مہینے میں تین روزے اور نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں۔

حكم دارالسلام: حديث ضعيف دون قوله: و الركعتين قبل الغداة، فصحيح، وفي هذا الإسناد أبو إسحاق الأشجعي، وهو مجهول
حدیث نمبر: 26460
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل ، قال: حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن سواء الخزاعي ، عن حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان: " يصوم ثلاثة ايام من كل شهر: يوم الاثنين، ويوم الخميس، ويوم الاثنين من الجمعة الاخرى" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ سَوَاءٍ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: " يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ: يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، وَيَوْمَ الِاثْنَيْنِ مِنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے میں تین دن روہ رکھتے تھے جمعرات اور اگلے ہفتے میں پیر کے دن۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال سواء الخزاعي وانقطاع بين عاصم وسواء الخزاعي، وعاصم بن أبى النجود تكلموا فى حفظه، وقد اضطرب فى هذا الإسناد
حدیث نمبر: 26461
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن عاصم ، عن المسيب ، عن حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اخذ مضجعه، وضع يده اليمنى تحت خده الايمن، وكانت يمينه لطعامه وطهوره، وصلاته وثيابه، وكانت شماله لما سوى ذلك، وكان يصوم الاثنين والخميس" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ، وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ الْأَيْمَنِ، وَكَانَتْ يَمِينُهُ لِطَعَامِهِ وَطُهُورِهِ، وَصَلَاتِهِ وَثِيَابِهِ، وَكَانَتْ شِمَالُهُ لِمَا سِوَى ذَلِكَ، وَكَانَ يَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں ہاتھ کو دائیں رخسار کے نیچے رکھ کرلیٹ جاتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ اپنا داہنا ہاتھ کھانے پینے وضو کرنے کپڑے پہننے اور لینے دینے میں استعمال فرماتے تھے اور اس کے علاوہ مواقع کے لئے بائیں ہاتھ کو استعمال فرماتے تھے اور پیر اور جمعرات کے دن کا روزہ رکھتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لاضطراب عاصم فى إسناده
حدیث نمبر: 26462
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن ابي النجود ، عن سواء الخزاعي ، عن حفصة ابنة عمر زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اوى إلى فراشه وضع يده اليمنى تحت خده، وقال:" رب قني عذابك يوم تبعث عبادك" ثلاثا .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ سَوَاءٍ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عُمَرَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ، وَقَالَ:" رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ" ثَلَاثًا .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں ہاتھ کو دائیں رخسار کے نیچے رکھ کرلیٹ جاتے پھر یہ دعا پڑھتے کہ پروردگار مجھے اس دن کے عذاب سے بچانا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا۔ تین مرتبہ یہ دعاء فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال سواء الخزاعي وانقطاع بين عاصم و سواء الخزاعي، وعاصم بن أبى النجود تكلموا فى حفظه، وقد اضطرب فى هذا الإسناد
حدیث نمبر: 26463
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا حماد ، عن عاصم بن بهدلة ، عن سواء الخزاعي ، عن حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان: " يصوم ثلاثة ايام من كل شهر: الاثنين، والخميس، والاثنين من الجمعة الاخرى .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ سَوَاءٍ الْخُزَاعِيِّ ، عَنِ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: " يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ: الِاثْنَيْنِ، وَالْخَمِيسَ، وَالِاثْنَيْنِ مِنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے پیرجمعرات اور اگلے ہفتے میں پیر کے دن۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال سواء الخزاعي وانقطاع بين عاصم و سواء الخزاعي، وعاصم بن أبى النجود تكلموا فى حفظه، وقد اضطرب فى هذا الإسناد
حدیث نمبر: 26464
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: حدثنا عاصم بن بهدلة ، عن سواء الخزاعي ، عن حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا اوى إلى فراشه، اضطجع على يده اليمنى، ثم قال:" رب قني عذابك يوم تبعث عبادك" ثلاث مرار، وكان يجعل يمينه لاكله وشربه، ووضوئه وثيابه، واخذه وعطائه، ويجعل شماله لما سوى ذلك، وكان يصوم ثلاثة ايام من كل شهر: الاثنين، والخميس، والاثنين من الجمعة الاخرى .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ ، عَنْ سَوَاءٍ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ، اضْطَجَعَ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ قَالَ:" رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ" ثَلَاثَ مِرَارٍ، وَكَانَ يَجْعَلُ يَمِينَهُ لِأَكْلِهِ وَشُرْبِهِ، وَوُضُوئِهِ وَثِيَابِهِ، وَأَخْذِهِ وَعَطَائِهِ، وَيَجْعَلُ شِمَالَهُ لِمَا سِوَى ذَلِكَ، وَكَانَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ: الِاثْنَيْنِ، وَالْخَمِيسَ، وَالِاثْنَيْنِ مِنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں ہاتھ لیٹ جاتے پھر یہ دعا پڑھتے کہ پروردگار مجھے اس دن کے عذاب سے بچانا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا۔ تین مرتبہ یہ دعاء فرماتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ اپنا داہنا ہاتھ کھانے پینے وضو کرنے کپڑے پہننے اور لینے دینے میں استعمال فرماتے تھے اور اس کے علاوہ مواقع کے لئے بائیں ہاتھ کو استعمال فرماتے تھے اور ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے پیرجمعرات اور اگلے ہفتے میں پیر کے دن۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: كان يصوم ثلاثة من كل شهر .... الجمعة الأخرى وهذا إسناده ضعيف لجهالة حال سواء الخزاعي وانقطاع بين عاصم و سواء الخزاعي، وعاصم تكلموا فى حفظه، وقد اضطرب فى هذا الإسناد
حدیث نمبر: 26465
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابان يعني ابن يزيد العطار ، قال: حدثنا عاصم ، عن معبد بن خالد ، عن سواء الخزاعي ، عن حفصة ابنة عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان: " إذا اراد ان يرقد، وضع يده اليمنى تحت خده الايمن، ثم قال:" اللهم قني عذابك يوم تبعث عبادك" , ثلاث مرار، وكانت يده اليمنى لطعامه وشرابه، وكانت يده اليسرى لسائر حاجته .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ الْعَطَّارَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ سَوَاءٍ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ حَفْصَةَ ابْنَةِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: " إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْقُدَ، وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ" , ثَلَاثَ مِرَارٍ، وَكَانَتْ يَدُهُ الْيُمْنَى لِطَعَامِهِ وَشَرَابِهِ، وَكَانَتْ يَدُهُ الْيُسْرَى لِسَائِرِ حَاجَتِهِ .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو دائیں ہاتھ کو دائیں رخسار کے نیچے رکھ کرلیٹ جاتے پھر یہ دعا پڑھتے کہ پروردگار مجھے اس دن کے عذاب سے بچا نا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا۔ تین مرتبہ یہ دعاء فرماتے تھے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ اپنا داہنا ہاتھ کھانے پینے میں استعمال فرماتے تھے اور اس کے علاوہ مواقع کے لئے بائیں ہاتھ کو استعمال فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال سواء الخزاعي وانقطاع بين عاصم و سواء الخزاعي، وعاصم تكلموا فى حفظه، وقد اضطرب فى هذا الإسناد
حدیث نمبر: 26466
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرني ابو خالد ، عن عبد الله بن ابي سعيد المزني ، قال: حدثتني حفصة ابنة عمر بن الخطاب ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم قد وضع ثوبه بين فخذيه، فجاء ابو بكر فاستاذن، فاذن له وهو على هيئته، ثم عمر بمثل هذه القصة، ثم علي، ثم ناس من اصحابه، والنبي صلى الله عليه وسلم على هيئته، ثم جاء عثمان، فاستاذن، فاذن له، فاخذ ثوبه فتجلله، فتحدثوا، ثم خرجوا , قلت: يا رسول الله، جاء ابو بكر وعمر وعلي وسائر اصحابك، وانت على هيئتك، فلما جاء عثمان، تجللت بثوبك! فقال: " الا استحيي ممن تستحيي منه الملائكة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمُزَنِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ ابْنَةُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ قَدْ وَضَعَ ثَوْبَهُ بَيْنَ فَخِذَيْهِ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَاسْتَأْذَنَ، فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى هَيْئَتِهِ، ثُمَّ عُمَرُ بِمِثْلِ هَذِهِ الْقِصَّةِ، ثُمَّ عَلِيٌّ، ثُمَّ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَيْئَتِهِ، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ، فَاسْتَأْذَنَ، فَأَذِنَ لَهُ، فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَتَجَلَّلَهُ، فَتَحَدَّثُوا، ثُمَّ خَرَجُوا , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَاءَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعَلِيٌّ وَسَائِرُ أَصْحَابِكَ، وَأَنْتَ عَلَى هَيْئَتِكَ، فَلَمَّا جَاءَ عُثْمَانُ، تَجَلَّلْتَ بِثَوْبِكَ! فَقَالَ: " أَلَا أَسْتَحْيِي مِمَّنْ تَسْتَحْيِي مِنْهُ الْمَلَائِكَةُ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کپڑے سمیٹ کر اپنی رانوں پر ڈال کربیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت صدیق اکبر آئے اور اجازت چاہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دیدی اور خود اسی کیفیت پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عمر پھر حضرت علی اور دیگر صحابہ کرام آتے گئے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی کیفیت پر بیٹھے رہے تھوڑی دیر بعد حضرت عثمان نے آ کر اجازت چاہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی اور اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا کچھ دیرتک وہ لوگ بیٹھے باتیں کرتے رہے پھر واپس چلے گئے ان کے جانے کے بعد میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ کے پاس ابوبکر عمر علی اور دیگر صحابہ آئے لیکن آپ اسی کیفیت پر بیٹھے رہے اور جب حضرت عثمان آئے تو آپ نے اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں اس شخص سے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے حیاء کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبدالله بن أبى سعيد، وأبو خالد مجهول لكنه توبع
حدیث نمبر: 26467
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، قال: حدثنا ابو معاوية يعني شيبان , عن ابي اليعفور ، عن عبد الله بن ابي سعيد المزني ، عن حفصة بنت عمر ، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فوضع ثوبه بين فخذيه، فجاء ابو بكر يستاذن، فاذن له رسول الله صلى الله عليه وسلم على هيئته، ثم جاء عمر يستاذن، فاذن له ورسول الله صلى الله عليه وسلم على هيئته، وجاء ناس من اصحابه، فاذن لهم، وجاء علي يستاذن، فاذن له ورسول الله صلى الله عليه وسلم على هيئته، ثم جاء عثمان بن عفان، فاستاذن، فتجلل ثوبه، ثم اذن له، فتحدثوا ساعة ثم خرجوا، فقلت: يا رسول الله، دخل عليك ابو بكر وعمر وعلي وناس من اصحابك وانت على هيئتك لم تتحرك، فلما دخل عثمان تجللت ثوبك! فقال: " الا استحيي ممن تستحيي منه الملائكة" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ , عَنْ أَبِي الْيَعْفُورِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمُزَنِيِّ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَوَضَعَ ثَوْبَهُ بَيْنَ فَخِذَيْهِ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ، فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَيْئَتِهِ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ يَسْتَأْذِنُ، فَأَذِنَ لَهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَيْئَتِهِ، وَجَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَأَذِنَ لَهُمْ، وَجَاءَ عَلِيٌّ يَسْتَأْذِنُ، فَأَذِنَ لَهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَيْئَتِهِ، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ بن عفَّان، فَاسْتَأْذَنَ، فَتَجَلَّلَ ثَوْبَهُ، ثُمَّ أَذِنَ لَهُ، فَتَحَدَّثُوا سَاعَةً ثُمَّ خَرَجُوا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دَخَلَ عَلَيْكَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعَلِيٌّ وَنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِكَ وَأَنْتَ عَلَى هَيْئَتِكَ لَمْ تَتَحَرَّكْ، فَلَمَّا دَخَلَ عُثْمَانُ تَجَلَّلْتَ ثَوْبَكَ! فَقَالَ: " أَلَا أَسْتَحْيِي مِمَّنْ تَسْتَحْيِي مِنْهُ الْمَلَائِكَةُ" .
حضرت حفصہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کپڑے سمیٹ کر اپنی رانوں پر ڈال کربیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت صدیق اکبر آئے اور اجازت چاہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دیدی اور خود اسی کیفیت پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عمر پھر حضرت علی اور دیگر صحابہ کرام آتے گئے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی کیفیت پر بیٹھے رہے تھوڑی دیر بعد حضرت عثمان نے آ کر اجازت چاہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی اور اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا کچھ دیرتک وہ لوگ بیٹھے باتیں کرتے رہے پھر واپس چلے گئے ان کے جانے کے بعد میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ کے پاس ابوبکر عمر علی اور دیگر صحابہ آئے لیکن آپ اسی کیفیت پر بیٹھے رہے اور جب حضرت عثمان آئے تو آپ نے اپنی ٹانگوں کو کپڑے سے ڈھانپ لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں اس شخص سے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے حیاء کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبدالله بن أبى سعيد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.