حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثني ابي ، قال: حدثنا حنظلة ، قال: حدثنا عبد الله بن الحارث بن نوفل ، قال: صلى بنا معاوية بن ابي سفيان صلاة العصر، فارسل إلى ميمونة ، ثم اتبعه رجلا آخر، فقالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يجهز بعثا، ولم يكن عنده ظهر، فجاءه ظهر من الصدقة، فجعل يقسمه بينهم، فحبسوه حتى ارهق العصر، وكان يصلي قبل العصر ركعتين، او ما شاء الله، فصلى العصر، ثم رجع، فصلى ما كان يصلي قبلها، وكان إذا صلى صلاة او فعل شيئا، يحب ان يداوم عليه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ صَلَاةَ الْعَصْرِ، فَأَرْسَلَ إِلَى مَيْمُونَةَ ، ثُمَّ أَتْبَعَهُ رَجُلًا آخَرَ، فَقَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يُجَهِّزُ بَعْثًا، وَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ ظَهْرٌ، فَجَاءَهُ ظَهْرٌ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَجَعَلَ يَقْسِمُهُ بَيْنَهُمْ، فَحَبَسُوهُ حَتَّى أَرْهَقَ الْعَصْرَ، وَكَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ، أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ، فَصَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ رَجَعَ، فَصَلَّى مَا كَانَ يُصَلِّي قَبْلَهَا، وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَوْ فَعَلَ شَيْئًا، يُحِبُّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهِ" .
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ نے ہمیں نماز عصر پڑھائی اور اس کے بعد حضرت میمونہ کے پاس ایک قاصد اور اس کے پیچھے ایک اور آدمی کو بھیجا، حضرت میمونہ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی لشکر کو روانہ فرما رہے تھے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواریاں نہیں تھیں، تھوڑی دیر بعد زکوٰۃ و صدقات کے کچھ جانورآ گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کے درمیان انہیں تقسیم فرمانے لگے، اسی مصروفیت میں نماز عصر کا وقت ہوگیا، ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول مبارک تھا کہ نماز عصر سے پہلے دو رکعتیں یا جتنی اللہ کو منظور ہوتی نماز پڑھتے تھے اس دن نماز عصر پڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ دو رکعتیں پڑھ لیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے پڑھا کرتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب بھی کوئی کام کرتے تو اس پر مداومت کرنے کو پسند فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: صلاة النبى ﷺ ركعتين بعد العصر صحيح، وقولها: وكان إذا صلى صلاة أو فعل شيئا، يحب أن يداوم عليهصحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف حنظلة