حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن ربعي ، عن امراته ، عن اخت لحذيفة ، قالت: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" يا معشر النساء، لا تحلين الذهب، اما لكن في الفضة ما تحلين به؟ ما منكن امراة تحلى ذهبا تظهره، إلا عذبت به" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُور ، عَنْ رِبْعِيٍّ ، عَنِ امْرَأَتِهِ ، عَنْ أُخْتٍ لِحُذَيْفَةَ ، قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَال:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، لَا تَحَلَّيْنَ الذَّهَب، أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ بِهِ؟ مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تَحَلَّى ذَهَبًا تُظْهِرُه، إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ" .
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہا کی بہن سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ”اے گروہ خواتین! کیا تمہارے لئے چاندی کے زیورات کافی نہیں ہو سکتے؟ یاد رکھو! تم میں سے جو عورت نمائش کے لئے سونا پہنے گی، اسے قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة امرأة ربعي بن حراش
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حصين ، عن ابي عبيدة بن حذيفة ، عن عمته فاطمة , انها قالت: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نعوده في نساء، فإذا سقاء معلق نحوه، يقطر ماؤه عليه من شدة ما يجد من حر الحمى، قلنا: يا رسول الله , لو دعوت الله فشفاك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من اشد الناس بلاء الانبياء، ثم الذين يلونهم , ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم " .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَة ، عَنْ عَمَّتِهِ فَاطِمَةَ , أَنَّهَا قَالَتْ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعُودُهُ فِي نِسَاءٍ، فَإِذَا سِقَاءٌ مُعَلَّقٌ نَحْوَه، يَقْطُرُ مَاؤُهُ عَلَيْهِ مِنْ شِدَّةِ مَا يَجِدُ مِنْ حَرِّ الْحُمَّى، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَوْ دَعَوْتَ اللَّهَ فَشَفَاكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ بَلَاءً الْأَنْبِيَاء، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ , ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُم ْ" .
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم کچھ خواتین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لئے حاضر ہوئیں، تو دیکھا کہ ایک مشکیزہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب لٹکا ہوا ہے اور اس کا پانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ٹپک رہا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بخار کی حرارت شدت سے محسوس ہو رہی تھی، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر آپ اللہ سے دعاء کرتے، تو وہ آپ کو شفاء دے دیتا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمام لوگوں میں سب سے زیادہ سخت مصیبتیں انبیاء کرام علیہم السلام پر آتی رہی ہیں، پھر درجہ بدرجہ ان کے قریب لوگوں پر آتی ہیں۔“