حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن ابي ايوب الهجري ، عن جويرية , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل على جويرية في يوم جمعة وهي صائمة، فقال لها: " اصمت امس؟" , قالت: لا، قال:" تصومين غدا؟" , قالت: لا، قال:" فافطري" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْهَجَرِيِّ ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى جُوَيْرِيَةَ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ وَهِيَ صَائِمَةٌ، فَقَالَ لَهَا: " أَصُمْتِ أَمْسِ؟" , قَالَتْ: لَا، قَالَ:" تَصُومِينَ غَدًا؟" , قَالَتْ: لَا، قَالَ:" فَأَفْطِرِي" .
حضرت جویریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن جبکہ وہ روزے سے تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کیا تم نے کل روزہ رکھا تھا؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ آئندہ کل کا روزہ رکھو گی؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم اپنا روزہ ختم کردو۔
حدثنا بهز ، قال: حدثنا همام ، عن قتادة ، عن ابي ايوب ، عن جويرية بنت الحارث , ان النبي صلى الله عليه وسلم , دخل عليها يوم جمعة وهي صائمة، فقال: " اصمت امس؟" , فقالت: لا , قال:" اتريدين ان تصومي غدا؟ ," قالت , لا , قال:" فافطري" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , دَخَلَ عَلَيْهَا يوم جمعة وَهِيَ صَائِمَةٌ، فَقَالَ: " أَصُمْتِ أَمْسِ؟" , فَقَالَتْ: لَا , قَالَ:" أَتُرِيدِينَ أَنْ تَصُومِي غَدًا؟ ," قَالَتْ , لَا , قَالَ:" فَأَفْطِرِي" .
حضرت جویریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن جبکہ وہ روزے سے تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کیا تم نے کل روزہ رکھا تھا؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ آئندہ کل کا روزہ رکھو گی؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم اپنا روزہ ختم کردو۔
حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن عبد الرحمن مولى آل طلحة، قال: سمعت كريبا مولى ابن عباس يحدث , عن ابن عباس ، عن جويرية بنت الحارث ، قالت: اتى علي رسول الله صلى الله عليه وسلم غدوة وانا اسبح، ثم انطلق لحاجة، ثم رجع قريبا من نصف النهار، فقال:" ما زلت قاعدة؟" , قلت: نعم، فقال: " الا اعلمك كلمات لو عدلن بهن، عدلتهن او لو وزن بهن وزنتهن يعني بجميع ما سبحت: سبحان الله عدد خلقه، ثلاث مرات، سبحان الله زنة عرشه، ثلاث مرات، سبحان الله رضا نفسه، ثلاث مرات، سبحان الله مداد كلماته، ثلاث مرات" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ ، قَالَتْ: أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُدْوَةً وَأَنَا أُسَبِّحُ، ثُمَّ انْطَلَقَ لِحَاجَةٍ، ثُمَّ رَجَعَ قَرِيبًا مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ، فَقَالَ:" مَا زِلْتِ قَاعِدَةً؟" , قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: " أَلَا أُعَلِّمُكِ كَلِمَاتٍ لَوْ عُدِلْنَ بِهِنَّ، عَدَلَتْهُنَّ أَوْ لَوْ وُزِنَّ بِهِنَّ وَزَنَتْهُنَّ يَعْنِي بِجَمِيعِ مَا سَبَّحَتْ: سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ" .
حضرت جویریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صبح کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، میں اس وقت تسبیحات پڑھ رہی تھی کچھ دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام سے چلے گئے پھر نصف النہار کے وقت واپس آئے تو فرمایا کیا تم اس وقت سے یہاں بیٹھی ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھا دوں جن کا وزن اگر تمہاری اتنی لمبی تسبیحات سے کیا جائے تو ان کا پلڑا جھک جائے گا اور وہ یہ ہیں سبحان اللہ عدد خلقہ تین مرتبہ سبحان اللہ زنۃ عرشہ تین مرتبہ سبحان اللہ رضا نفسہ تین مرتبہ سبحان اللہ مداد کلمات تین مرتبہ۔