مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسند النساء
1229. حَدِيثُ أُمِّ سُلَيْمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27113
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا عثمان يعني ابن حكيم ، قال: حدثني عمرو الانصاري ، عن ام سليم بنت ملحان وهي ام انس بن مالك , انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " ما من امراين مسلمين يموت لهما ثلاثة اولاد لم يبلغوا الحنث، إلا ادخلهم الله الجنة بفضل الله ورحمته إياهم" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ بِنْتِ مِلْحَانَ وَهِيَ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " مَا مِنَ امْرَأَيْنِ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ لَهُمَا ثَلَاثَةُ أَوْلَادٍ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلَّا أَدْخَلَهُمْ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ اللَّهِ وَرَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ" .
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مسلمان آدمی جس کے تین نابالغ بچے فوت ہو گئے ہوں، اللہ ان بچوں کے ماں باپ کو اپنے فضل و کرم سے جنت میں داخلہ عطاء فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمرو الأنصاري
حدیث نمبر: 27114
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا محمد يعني ابن عمرو , قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ام سليم ، قالت: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيت ام سلمة، فقالت: يا رسول الله، ارايتك المراة ترى في منامها ما يرى الرجل؟ قالت ام سلمة: فضحت النساء، قالت: إن الله عز وجل لا يستحيي من الحق، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من راى ذلك منكن، فلتغتسل" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ ، قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَكَ الْمَرْأَةَ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ؟ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: فَضَحْتِ النِّسَاءَ، قَالَتْ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ رَأَى ذَلِكَ مِنْكُنَّ، فَلْتَغْتَسِلْ" .
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر عورت بھی اسی طرح خواب دیکھے جیسے مرد دیکھتا ہے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت ایسا خواب دیکھے اور اسے انزال ہو جائے تو اسے غسل کرنا چاہیے، ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا ہنسنے لگیں، تو ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو عورت ایسا خواب دیکھے اسے غسل کرنا چاہیے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 311، وهذا إسناد ضعيف لم يذكر سماع أبى سلمة من أم سليم
حدیث نمبر: 27115
Save to word اعراب
حدثنا حميد بن عبد الرحمن الرؤاسي ، قال: حدثنا زهير ، عن عبد الكريم ، عن البراء ابن ابنة انس وهو ابن زيد ، عن انس بن مالك ، قال: حدثتني امي , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل عليها وفي بيتها قربة معلقة، قالت: " فشرب من القربة قائما" ، قالت: فعمدت إلى فم القربة، فقطعتها.حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنِ الْبَرَاءِ ابْنِ ابْنَةِ أَنَسٍ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ بن مالك ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمِّي , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَفِي بَيْتِهَا قِرْبَةٌ مُعَلَّقَةٌ، قَالَتْ: " فَشَرِبَ مِنَ الْقِرْبَةِ قَائِمًا" ، قَالَتْ: فَعَمَدْتُ إِلَى فَمِ الْقِرْبَةِ، فَقَطَعْتُهَا.
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے ان کے گھر میں ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے کھڑے اس مشکیزے سے منہ لگا کر پانی پیا بعد میں، میں نے اس مشکیزے کا منہ (جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ لگا کر پانی پیا تھا) کاٹ کر اپنے پاس رکھ لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة البراء بن زيد، وعبد الكريم لم يسمع منه
حدیث نمبر: 27116
Save to word اعراب
حدثنا حسن يعني ابن موسى ، قال: حدثنا زهير ، عن سليمان التيمي ، عن انس بن مالك ، عن ام سليم : انها كانت مع نساء النبي صلى الله عليه وسلم، وهن يسوق بهن سواق، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اي انجشة , رويدك سوقك بالقوارير" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ : أَنَّهَا كَانَتْ مَعَ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُنَّ يَسُوقُ بِهِنَّ سَوَّاقٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيْ أَنْجَشَةُ , رُوَيْدَكَ سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ" .
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر پر تھے اور حدی خوان امہات المؤمنین کی سواریوں کو ہانک رہا تھا، اس نے جانوروں کو تیزی سے ہانکنا شروع کر دیا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انجشہ! ان آبگینوں کو آہستہ لے کر چلو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 27117
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا وهيب ، قال: حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن انس بن مالك ، عن ام سليم ، عن النبي صلى الله عليه وسلم كان " ياتيها فيقيل عندها، فتبسط له نطعا، فيقيل عندها، وكان كثير العرق، فتجمع عرقه، فتجعله في الطيب والقوارير، قالت: وكان يصلي على الخمرة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَأْتِيهَا فَيَقِيلُ عِنْدَهَا، فَتَبْسُطُ لَهُ نِطَعًا، فَيَقِيلُ عِنْدَهَا، وَكَانَ كَثِيرَ الْعَرَقِ، فَتَجْمَعُ عَرَقَهُ، فَتَجْعَلُهُ فِي الطِّيبِ وَالْقَوَارِيرِ، قَالَتْ: وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ" .
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لا کر ان کے بستر پر سو جاتے تھے، وہ وہاں نہیں ہوتی تھیں، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسب معمول آئے اور ان کے بستر پر سو گئے، وہ گھر آئیں تو دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پسینے میں بھیگے ہوئے ہیں، وہ روئی سے اس پسینے کو اس میں جذب کر کے ایک شیشی میں نچوڑنے لگیں اور اپنی خوشبو میں شامل کر لیا۔ وہ کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2332 دون قولها: "وكان يصلي على الخمرة" فهو صحيح لغيره، وقد اختلف فيه على ايوب
حدیث نمبر: 27118
Save to word اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا الاوزاعي ، قال: حدثني إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة الانصاري ، عن جدته ام سليم ، قالت: كانت مجاورة ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فكانت تدخل عليها، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت ام سليم: يا رسول الله، ارايت إذا رات المراة ان زوجها يجامعها في المنام، اتغتسل؟ فقالت ام سلمة: تربت يداك يا ام سليم، فضحت النساء عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت ام سليم: إن الله لا يستحي من الحق، وإنا إن نسال النبي صلى الله عليه وسلم، عما اشكل علينا خير من ان نكون منه على عمياء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لام سلمة: " بل انت تربت يداك، نعم يا ام سليم، عليها الغسل إذا وجدت الماء"، فقالت ام سلمة: يا رسول الله , وهل للمراة ماء؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فانى يشبهها ولدها؟ هن شقائق الرجال" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ سُلَيْمٍ ، قَالَتْ: كَانَتْ مُجَاوِرَةَ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَتْ تَدْخُلُ عَلَيْهَا، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِذَا رَأَتْ الْمَرْأَةُ أَنَّ زَوْجَهَا يُجَامِعُهَا فِي الْمَنَامِ، أَتَغْتَسِلُ؟ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: تَرِبَتْ يَدَاكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، فَضَحْتِ النِّسَاءَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحِي مِنَ الْحَقِّ، وَإِنَّا إِنْ نَسْأَلْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَمَّا أَشْكَلَ عَلَيْنَا خَيْرٌ مِنْ أَنْ نَكُونَ مِنْهُ عَلَى َعمْيَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ سَلَمَةَ: " بَلْ أَنْتِ تَرِبَتْ يَدَاكِ، نَعَمْ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، عَلَيْهَا الْغُسْلُ إِذَا وَجَدَتْ الْمَاءَ"، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَهَلْ لِلْمَرْأَةِ مَاءٌ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" فَأَنَّى يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا؟ هُنَّ شَقَائِقُ الرِّجَالِ" .
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر عورت بھی اسی طرح خواب دیکھے جیسے مرد دیکھتا ہے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت ایسا خواب دیکھے اور اسے انزال ہو جائے تو اسے غسل کرنا چاہیے، ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ام سلیم! تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، تم نے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ساری عورتوں کو رسوا کر دیا، ام سلیم رضی اللہ عنہا کہنے لگیں اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا، خیر کی کوئی بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لینا ہمارے نزدیک اس کے متعلق ناواقف رہنے سے بہتر ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: بلکہ تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، ہاں ام سلیم! اگر عورت ایسا خواب دیکھے تو اس پر غسل واجب ہوتا ہے، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا عورت کا بھی پانی ہوتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر بچہ عورت کے مشابہ کیوں ہوتا ہے؟ عورتیں مردوں کا جوڑا ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: "هن شقائق الرجال" فحسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، إسحاق بن عبد الله لم يسمع من جدته ام سليم
حدیث نمبر: 27119
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، قال: حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن انس بن مالك ، عن ام سليم : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يصلي على الخمرة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ" .
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وقد اختلف فيه على أيوب

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.