مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسند النساء
1193. حَدِيثُ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27015
Save to word اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، قال: حدثني عبد الله بن محمد بن عقيل بن ابي طالب ، قال: ارسلني علي بن حسين إلى الربيع بنت معوذ ابن عفراء ، فسالتها عن وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخرجت له، يعني إناء يكون مدا، او نحو مد وربع قال سفيان: كانه يذهب إلى الهاشمي، قالت: كنت اخرج له الماء في هذا، فيصب على يديه ثلاثا، وقال مرة يغسل يديه قبل ان يدخلهما، ويغسل وجهه ثلاثا، ويمضمض ثلاثا، ويستنشق ثلاثا، ويغسل يده اليمنى ثلاثا، واليسرى ثلاثا، ويمسح براسه وقال مرة او مرتين مقبلا ومدبرا، ثم يغسل رجليه ثلاثا ، قد جاءني ابن عم لك، فسالني وهو ابن عباس فاخبرته، فقال لي: ما اجد في كتاب الله إلا مسحتين وغسلتين.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ إِلَى الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ ، فَسَأَلْتُهَا عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْرَجَتْ لَهُ، يَعْنِي إِنَاءً يَكُونُ مُدًّا، أَوْ نَحْوَ مُدٍّ وَرُبُعٍ قَالَ سُفْيَانُ: كَأَنَّهُ يَذْهَبُ إِلَى الْهَاشِمِيِّ، قَالَتْ: كُنْتُ أُخْرِجُ لَهُ الْمَاءَ فِي هَذَا، فَيَصُبُّ عَلَى يَدَيْهِ ثَلَاثًا، وَقَالَ مَرَّةً يَغْسِلُ يَدَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهُمَا، وَيَغْسِلُ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَيُمَضْمِضُ ثَلَاثًا، وَيَسْتَنْشِقُ ثَلَاثًا، وَيَغْسِلُ يَدَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا، وَالْيُسْرَى ثَلَاثًا، وَيَمْسَحُ بِرَأْسِهِ وَقَالَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ مُقْبِلًا وَمُدْبِرًا، ثُمَّ يَغْسِلُ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا ، قَدْ جَاءَنِي ابْنُ عَمٍّ لَكَ، فَسَأَلَنِي وَهُوَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ لي: مَا أَجِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ إِلَّا مَسْحَتَيْنِ وَغَسْلَتَيْنِ.
عبداللہ بن محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے امام زین العابدین رحمہ اللہ نے حضرت ربیع رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا، میں نے ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ پوچھا، تو انہوں نے ایک برتن نکالا جو ایک مد یا سوا مد کے برابر ہو گا اور فرمایا کہ میں اس برتن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پانی نکالتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی بہاتے تھے، پھر تین مرتبہ چہرہ دھوتے تھے، تین مرتبہ کلی کرتے تھے، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالتے تھے، تین مرتبہ دائیں ہاتھ کو اور تین مرتبہ بائیں ہاتھ کو دھوتے تھے، سر کا آگے، پیچھے سے مسح کرتے تھے، پھر تین مرتبہ پاؤں دھوتے تھے، تمہارے ابن عم یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی میرے پاس یہی سوال پوچھنے کے لئے آئے تھے اور میں نے انہیں بھی یہی جواب دیا تھا لیکن انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھے تو کتاب اللہ میں دو چیزوں پر مسح اور دو چیزوں کو دھونے کا حکم ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن محمد، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه
حدیث نمبر: 27016
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، قال: حدثتني الربيع بنت معوذ بن عفراء ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " ياتينا، فيكثر، فاتانا فوضعنا له الميضاة، فتوضا، فغسل كفيه ثلاثا، ومضمض، واستنشق، مرة مرة، وغسل وجهه ثلاثا، وذراعيه ثلاثا، ومسح راسه بما بقي من وضوئه في يديه مرتين، بدا بمؤخره، ثم رد يده إلى ناصيته، وغسل رجليه ثلاثا، ومسح اذنيه مقدمهما ومؤخرهما" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي الرُّبَيِّعُ بِنْتُ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَأْتِينَا، فَيُكْثِرُ، فَأَتَانَا فَوَضَعْنَا لَهُ الْمِيضَأَةَ، فَتَوَضَّأَ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثًا، وَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، مَرَّةً مَرَّةً، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا، وَمَسَحَ رَأْسَهُ بِمَا بَقِيَ مِنْ وَضُوئِهِ فِي يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ، بَدَأَ بِمُؤَخَّرِهِ، ثُمَّ رَدَّ يَدَهُ إِلَى نَاصِيَتِهِ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا، وَمَسَحَ أُذُنَيْهِ مُقَدَّمَهُمَا وَمُؤَخَّرَهُمَا" .
عبداللہ بن محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت ربیع رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ہمارے یہاں آتے تھے، میں اس برتن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پانی نکالتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی بہاتے تھے، پھر تین مرتبہ چہرہ دھوتے تھے، تین مرتبہ کلی کرتے تھے، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالتے تھے، تین مرتبہ دائیں ہاتھ کو اور تین مرتبہ بائیں ہاتھ کو دھوتے تھے، سر کا آگے پیچھے سے مسح کرتے تھے، پھر تین مرتبہ پاؤں دھوتے تھے اور کانوں کا بھی آگے پیچھے سے مسح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن محمد، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه
حدیث نمبر: 27017
Save to word اعراب
حدثنا بشر بن المفضل ، عن خالد بن ذكوان ، عن الربيع بنت معوذ بن عفراء ، قالت: كنا نغزو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنسقي القوم ونخدمهم، ونرد الجرحى والقتلى إلى المدينة" .حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ ، قَالَتْ: كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَسْقِي الْقَوْمَ وَنَخْدُمُهُمْ، وَنَرُدُّ الْجَرْحَى وَالْقَتْلَى إِلَى الْمَدِينَةِ" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد میں شرکت کر کے لوگوں کو پانی پلاتی اور ان کی خدمت کرتی تھیں اور زخمیوں اور شہداء کو مدینہ منورہ لے کر آتی تھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2882
حدیث نمبر: 27018
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن الربيع بنت معوذ بن عفراء ، قالت: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوضعنا له الميضاة، " فتوضا ثلاثا ثلاثا، ومسح براسه مرتين، بدا بمؤخره، وادخل اصبعيه في اذنيه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ ، قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعْنَا لَهُ الْمِيضَأَةَ، " فَتَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّتَيْنِ، بَدَأَ بِمُؤَخَّرِهِ، وَأَدْخَلَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وضو کا برتن رکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین تین مرتبہ اپنے اعضاء کو دھویا اور سر کا مسح دو مرتبہ فرمایا اور اس کا آغاز سر کے پچھلے حصے سے کیا اور کانوں کے سوراخوں میں انگلیاں داخل کیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن عقيل، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه
حدیث نمبر: 27019
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن حسن ، عن ابن عقيل ، عن الربيع بنت معوذ , ان النبي صلى الله عليه وسلم " توضا، فادخل اصبعيه في حجري اذنيه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ ابْنِ عَقِيلٍ ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ، فَأَدْخَلَ أُصْبُعَيْهِ فِي حُجْرَيْ أُذُنَيْهِ" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور کانوں کے سوراخوں میں انگلیاں داخل کیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن عقيل، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه
حدیث نمبر: 27020
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن شريك ، عن ابن عقيل ، عن الربيع بنت معوذ ، قالت: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بقناع فيه رطب واجر زغب، فوضع في يدي شيئا، فقال: " تحلي بهذا، واكتسي بهذا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنِ ابْنِ عَقِيلٍ ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ ، قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِنَاعٍ فِيهِ رُطَبٌ وَأَجْرُ زُغْبٍ، فَوَضَعَ فِي يَدِي شَيْئًا، فَقَالَ: " تَحَلَّيْ بِهَذَا، وَاكْتَسِي بِهَذَا" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک تھالی میں کچھ تر کھجوریں رکھ کر اور کچھ گلہریاں لے کر حاضر ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ میں کچھ رکھ دیا اور فرمایا: اس کا زیور بنا لینا یا کپڑے بنا لینا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك وابن عقيل
حدیث نمبر: 27021
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد , ومهنا بن عبد الحميد ابو شبل , قالا: حدثنا حماد ، عن خالد بن ذكوان ، قال: عبد الصمد في حديثه , حدثنا ابو الحسين , عن الربيع , وقال خالد في حديثه , قال: حدثتني الربيع بنت معوذ ابن عفراء، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عرسي، فقعد في موضع فراشي هذا، وعندي جاريتان تضربان بالدف، وتندبان آبائي الذين قتلوا يوم بدر، فقالتا فيما تقولان: وفينا نبي يعلم ما يكون في اليوم وفي غد , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما هذا، فلا تقولاه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَمُهَنَّأُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ أَبُو شبل , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَكْوَانَ ، قَالَ: عَبْدُ الصَّمَدِ فِي حَدِيثِهِ , حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ , عَنِ الرُّبَيِّعِ , وَقَالَ خَالِدٌ فِي حَدِيثِهِ , قَالَ: حَدَّثَتْنِي الرُّبَيِّعُ بِنْتُ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عُرْسِي، فَقَعَدَ فِي مَوْضِعِ فِرَاشِي هَذَا، وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تَضْرِبَانِ بِالدُّفِّ، وَتَنْدُبَانِ آبَائِي الَّذِينَ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَتَا فِيمَا تَقُولَانِ: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا يَكُونُ فِي الْيَوْمِ وَفِي غَدٍ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا هَذَا، فَلَا تَقُولَاهُ" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس دن میری شادی ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے بستر پر اس جگہ بیٹھ گئے، اس وقت میرے یہاں دو بچیاں آئی ہوئی تھیں جو دف بجا رہی تھیں اور غزوہ بدر کے موقع پر فوت ہو جانے والے میرے آباؤ و اجداد کا تذکرہ کر رہی تھیں، ان اشعار میں جو وہ پڑھ رہی تھیں، ایک شعر یہ بھی تھا کہ ہم میں ایک ایسا نبی موجود ہے جو آج اور آئندہ کل ہونے والے واقعات کو جانتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ والا جو جملہ ہے، یہ نہ کہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4001
حدیث نمبر: 27022
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا محمد بن عجلان ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل بن ابي طالب ، عن ربيع بنت معوذ بن عفراء , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا عندها، فرايته: " مسح على راسه مجاري الشعر ما اقبل منه وما ادبر، ومسح صدغيه، واذنيه، ظاهرهما وباطنهما" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنِ رُبَيِّعَ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ عِنْدَهَا، فَرَأَيْتُهُ: " مَسَحَ عَلَى رَأْسِهِ مَجَارِيَ الشَّعْرِ مَا أَقْبَلَ مِنْهُ وَمَا أَدْبَرَ، وَمَسَحَ صُدْغَيْهِ، وَأُذُنَيْهِ، ظَاهِرَهُمَا وَبَاطِنَهُمَا" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں وضو کیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر کے بالوں پر آگے پیچھے سے مسح کرتے ہوئے دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کنپٹیوں اور کانوں کا بھی اندر باہر سے مسح کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن محمد ابن عقيل، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه، وابن لهيعة، وقد توبع
حدیث نمبر: 27023
Save to word اعراب
حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، قال: اخبرنا شريك ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن الربيع بنت معوذ بن عفراء ، قالت: اهديت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قناعا من رطب واجر زغب , قالت: فاعطاني ملء كفيه حليا او قال ذهبا، فقال:" تحلي بهذا" .حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ ، قَالَتْ: أَهْدَيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِنَاعًا مِنْ رُطَبٍ وَأَجْرٍ زُغْبٍ , قَالَتْ: فَأَعْطَانِي مِلْءَ كَفَّيْهِ حُلِيًّا أَوْ قَالَ ذَهَبًا، فَقَالَ:" تَحَلَّيْ بِهَذَا" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک تھالی میں کچھ تر کھجوریں رکھ کر اور کچھ گلہریاں لے کر حاضر ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ میں کچھ رکھ دیا اور فرمایا: اس کا زیور بنا لینا یا کپڑے بنا لینا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك وابن عقيل
حدیث نمبر: 27024
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، قال: حدثنا ليث ، عن محمد بن عجلان ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل بن ابي طالب ، عن الربيع بنت معوذ بن عفراء , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , توضا عندها: " فمسح الراس كله من فوق الشعر، كل ناحية لمنصب الشعر، لا يحرك الشعر عن هيئته" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , تَوَضَّأَ عِنْدَهَا: " فَمَسَحَ الرَّأْسَ كُلَّهُ مِنْ فَوْقِ الشَّعْرِ، كُلِّ نَاحِيَةٍ لِمُنْصَبِّ الشَّعْرِ، لَا يُحَرِّكُ الشَّعْرَ عَنْ هَيْئَتِهِ" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں وضو کیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر کے بالوں پر آگے پیچھے سے مسح کرتے ہوئے دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کنپٹیوں اور کانوں کا بھی اندر باہر سے مسح کیا اور بالوں کو اپنی ہیئت سے نہیں ہلایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن محمد، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه
حدیث نمبر: 27025
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الواحد بن زياد ، قال: حدثنا خالد بن ذكوان ، قال: حدثتني ربيع بنت معوذ ، قالت: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم في قرى الانصار، قال: " من كان منكم صائما، فليتم صومه، ومن كان اكل، فليصم بقية يومه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي رُبَيِّعُ بِنْتُ مُعَوِّذٍ ، قَالَتْ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُرَى الْأَنْصَارِ، قَالَ: " مَنْ كَانَ مِنْكُمْ صَائِمًا، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، وَمَنْ كَانَ أَكَلَ، فَلْيَصُمْ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس محرم کے دن انصار کی بستیوں میں ایک قاصد کو بھیجا اور اعلان کروا دیا کہ تم میں سے جس شخص نے آج روزہ رکھا ہوا ہو، اسے چاہیے کہ اپنا روزہ مکمل کر لے اور جس نے پہلے سے کچھ کھا پی لیا ہو، وہ دن کا باقی حصہ کچھ کھائے پیے بغیر ہی گزار دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1960، م: 1136
حدیث نمبر: 27026
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، قال: اخبرنا خالد بن ذكوان ، قال: سالت الربيع بنت معوذ بن عفراء عن صوم عاشوراء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عاشوراء: " من اصبح منكم صائما؟" , قال: قالوا: منا الصائم، ومنا المفطر , قال:" فاتموا بقية يومكم وارسلوا إلى من حول المدينة، فليتموا بقية يومهم" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ ، قَالَ: سَأَلْتُ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ عَنْ صَوْمِ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ: " مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمْ صَائِمًا؟" , قَالَ: قَالُوا: مِنَّا الصَّائِمُ، وَمِنَّا الْمُفْطِرُ , قَالَ:" فَأَتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ وَأَرْسِلُوا إِلَى مَنْ حَوْلَ الْمَدِينَةِ، فَلْيُتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمْ" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس محرم کے دن انصار کی بستیوں میں ایک قاصد کو بھیجا اور اعلان کروا دیا کہ تم میں سے جس شخص نے آج روزہ رکھا ہوا ہو، اسے چاہیے کہ اپنا روزہ مکمل کر لے اور جس نے پہلے سے کچھ کھا پی لیا ہو، وہ دن کا باقی حصہ کچھ کھائے پئے بغیر ہی گزار دے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن عاصم، وقد خولف، وقد سلف بالحديث قبله بغير هذا السياق باسناد صحيح
حدیث نمبر: 27027
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: حدثنا ابو حسين ، قال: كان يوم لاهل المدينة يلعبون , فدخلت على الربيع بنت معوذ بن عفراء ، فقالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقعد على موضع فراشي هذا، وعندي جاريتان تندبان آبائي الذين قتلوا يوم بدر، تضربان بالدفوف وقال عفان: مرة بالدف , فقالتا: فيما تقولان وفينا نبي يعلم ما يكون في غد , فقال:" اما هذا فلا تقولاه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حُسَيْنٍ ، قَالَ: كَانَ يَوْمٌ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ يَلْعَبُونَ , فَدَخَلْتُ عَلَى الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ ، فَقَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَعَدَ عَلَى مَوْضِعَ فِرَاشِي هَذَا، وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تَنْدُبَانِ آبَائِي الَّذِينَ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ، تَضْرِبَانِ بِالدُّفُوفِ وَقَالَ عَفَّانُ: مَرَّةً بِالدُّفِّ , فَقَالَتَا: فِيمَا تَقُولَانِ وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا يَكُونُ فِي غَدٍ , فَقَالَ:" أَمَّا هَذَا فَلَا تَقُولَاهُ" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس دن میری شادی ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے بستر پر اس جگہ بیٹھ گئے، اس وقت میرے یہاں دو بچیاں آئی ہوئی تھیں جو دف بجا رہی تھیں اور غزوہ بدر کے موقع پر فوت ہو جانے والے میرے آباؤ و اجداد کا تذکرہ کر رہی تھیں، ان اشعار میں جو وہ پڑھ رہی تھیں، ایک شعر یہ بھی تھا کہ ہم میں ایک ایسا نبی موجود ہے جو آج اور آئندہ کل ہونے والے واقعات کو جانتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ والا جو جملہ ہے یہ نہ کہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4001
حدیث نمبر: 27028
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا ليث ، عن ابن عجلان ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل ، عن الربيع بنت معوذ , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا عندها، " فمسح براسه، الراس كله، من وراء الشعر، كل ناحية لمنصب الشعر، لا يحرك الشعر عن هيئته" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ عِنْدَهَا، " فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، الرَّأْسِ كُلِّهِ، مِنْ وَرَاءِ الشَّعْرِ، كُلَّ نَاحِيَةٍ لِمُنْصَبِّ الشَّعْرِ، لَا يُحَرِّكُ الشَّعْرَ عَنْ هَيْئَتِهِ" .
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں وضو کیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر کے بالوں پر آگے پیچھے سے مسح کرتے ہوئے دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کنپٹیوں اور کانوں کا بھی اندر باہر سے مسح کیا اور بالوں کو اپنی ہیئت سے نہیں ہلایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن محمد، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.