حدثنا روح ، حدثنا محمد بن ابي حفصة ، قال: حدثنا الزهري ، عن عبيد الله بن السباق ، عن ابن عباس ، عن ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: اصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم خاثرا، فقيل له: ما لك يا رسول الله اصبحت خاثرا؟ قال: " وعدني جبريل عليه السلام ان يلقاني، فلم يلقني، وما اخلفني" , فلم ياته تلك الليلة، ولا الثانية، ولا الثالثة، ثم اتهم رسول الله صلى الله عليه وسلم جرو كلب , وكان تحت نضدنا، فامر به، فاخرج، ثم اخذ ماء، فرش مكانه، فجاء جبريل عليه السلام، فقال:" وعدتني، فلم ارك؟" قال: إنا لا ندخل بيتا فيه كلب ولا صورة , قال: فامر يومئذ بقتل الكلاب , قال: حتى كان يستاذن في كلب الحائط الصغير، فيامر به ان يقتل .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ السَّبَّاقِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاثِرًا، فَقِيلَ لَهُ: مَا لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصْبَحْتَ خَاثِرًا؟ قَالَ: " وَعَدَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ يَلْقَانِي، فَلَمْ يَلْقَنِي، وَمَا أَخْلَفَنِي" , فَلَمْ يَأْتِهِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، وَلَا الثَّانِيَةَ، وَلَا الثَّالِثَةَ، ثُمَّ اتَّهَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَرْوَ كَلْبٍ , وَكَانَ تَحْتَ نَضَدِنَا، فَأَمَرَ بِهِ، فَأُخْرِجَ، ثُمَّ أَخَذَ مَاءً، فَرَشَّ مَكَانَهُ، فَجَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ:" وَعَدْتَنِي، فَلَمْ أَرَكَ؟" قَالَ: إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ , قال: فَأَمَرَ يَوْمَئِذٍ بِقَتْلِ الْكِلَابِ , قَالَ: حَتَّى كَانَ يُسْتَأْذَنُ فِي كَلْبِ الْحَائِطِ الصَّغِيرِ، فَيَأْمُرُ بِهِ أَنْ يُقْتَلَ .
حضرت میمونہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صبح کے وقت ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت بوجھل محسوس ہوئی تو کسی نے پوچھا یا رسول اللہ کیا بات ہے کہ آج صبح ہی آپ کی طبیعت بوجھل محسوس ہو رہی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ملاقات کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ آئے نہیں حالانکہ انہوں نے کبھی خلاف وعدہ نہیں کیا تین راتوں تک جبرائیل نہ آئے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری چارپائی کے نیچے کتے کے ایک پلے کو اس کا سبب قرار دیا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے نکال دیا گیا اور پانی لے کر وہاں بہا دیا گیا تھوڑی ہی دیر میں حضرت جبرائیل علیہ السلام آگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ آپ نے مجھ سے آنے کا وعدہ کیا تھا لیکن نظر نہیں آئے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی دن کتوں کو مارنے کا حکم دیدیا حتی کہ اگر کوئی شخص اپنے باغ کی حفاظت کے لئے چھوٹے کتے کی اجازت بھی مانگتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے بھی قتل کرنے کا حکم دیتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2105، وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن ابي حفصة، لكنه قد توبع