مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسند النساء
1185. حَدِيثُ أُمِّ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَهِيَ أُخْتُ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
حدیث نمبر: 26868
Save to word اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبيد الله ، عن ابن عباس ، عن امه , انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم " يقرا في المغرب ب المرسلات عرفا" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُمِّهِ , أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ ب الْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں سورة مرسلات کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4429، م: 462
حدیث نمبر: 26869
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، قال: حدثنا ايوب ، عن عكرمة ، عن ابن عباس , انه افطر بعرفة، اتي برمان، فاكله، وقال حدثتني ام الفضل , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افطر بعرفة، اتته بلبن، فشربه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّهُ أَفْطَرَ بِعَرَفَةَ، أُتِيَ بِرُمَّانٍ، فَأَكَلَهُ، وَقَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ الْفَضْلِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْطَرَ بِعَرَفَةَ، أَتَتْهُ بِلَبَنٍ، فَشَرِبَهُ" .
حضرت ابن عباس کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے میدان عرفہ میں روزہ نہ رکھنے کا اظہار اس طرح کیا کہ ان کے پاس ایک انار لایا گیا جو انہوں نے کھالیا اور فرمایا کہ مجھے (میری والدہ) حضرت ام الفضل نے بتایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کے دن روزہ نہیں رکھا تھا کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ لے کر حاضر ہوئی تھیں جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمایا لیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1658، م: 1123
حدیث نمبر: 26870
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: وحدثني حسين بن عبد الله بن عباس ، عن عكرمة مولى عبد الله بن عباس، عن عبد الله بن عباس ، عن ام الفضل بنت الحارث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى ام حبيبة بنت عباس، وهي فوق الفطيم، قالت: فقال: " لئن بلغت بنية العباس هذه وانا حي، لاتزوجنها" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ عَبَّاسٍ، وَهِيَ فَوْقَ الْفَطِيمِ، قَالَتْ: فَقَالَ: " لَئِنْ بَلَغَتْ بُنَيَّةُ الْعَبَّاسِ هَذِهِ وَأَنَا حَيٌّ، لَأَتَزَوَّجَنَّهَا" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیب بنت عباس کو دیکھا، اس وقت وہ دودھ پیتی بچی سے کچھ بڑی تھی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر عباس کی یہ بیٹی میری زندگی میں جوان ہوگئی تو میں اس سے شادی کرلوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حسين بن عبدالله
حدیث نمبر: 26871
Save to word اعراب
حدثنا موسى بن داود ، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة ، عن حميد ، عن انس ، عن ام الفضل بنت الحارث ، قالت: " صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيته متوشحا في ثوب المغرب، فقرا المرسلات، ما صلى صلاة بعدها , حتى قبض صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ ، قَالَتْ: " صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهِ مُتَوَشِّحًا فِي ثَوْبِ الْمَغْرِبِ، فَقَرَأَ الْمُرْسَلَاتِ، مَا صَلَّى صَلَاةً بَعْدَهَا , حَتَّى قُبِضَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے گھر میں ایک کپڑے میں لپیٹ کر مغرب کی نماز پڑھائی اور اس میں سورت مرسلات کی تلاوت فرمائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد کوئی نماز نہ پڑھا سکے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا۔

حكم دارالسلام: هذا اسناد اخطا فيه موسي بن داود، فقولها: "صلي بنا رسول الله ﷺ فى بيته متوشحا فى ثوب" انما هو من حديث انس، واما حديث: "قرا رسول الله ﷺ فى المغرب..." فهو من حديث ام الفضل، وهذا الحديث صحيح
حدیث نمبر: 26872
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن ابي النضر ، قال: سمعت عميرا مولى ام الفضل ام بني العباس، عن ام الفضل ، قالت: شكوا في صوم النبي صلى الله عليه وسلم يوم عرفة، فقالت ام الفضل: " انا اعلم لكم ذلك، فبعثت بلبن، فشرب" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَيْرًا مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ أُمِّ بَنِي الْعَبَّاسِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ ، قَالَتْ: شَكُّوا فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَقَالَتْ أُمُّ الْفَضْلِ: " أَنَا أَعْلَمُ لَكُمْ ذَلِكَ، فَبَعَثَتْ بِلَبَنٍ، فَشَرِبَ" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) عرفہ کے دن لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک تھا حضرت ام الفضل نے فرمایا میں ابھی تمہیں معلوم کر کے بتاتی ہوں چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ بھجوایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرما لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1658، م: 1123
حدیث نمبر: 26873
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: حدثنا ايوب ، عن ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث الهاشمي ، عن ام الفضل ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتي، فجاء اعرابي، فقال: يا رسول الله، كانت لي امراة، فتزوجت عليها امراة اخرى، فزعمت امراتي الاولى انها ارضعت امراتي الحدثى إملاجة، او إملاجتين وقال مرة: رضعة او رضعتين , فقال: " لا تحرم الإملاجة، ولا الإملاجتان" او قال" الرضعة او الرضعتان" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْهَاشِمِيِّ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَانَتْ لِي امْرَأَةٌ، فَتَزَوَّجْتُ عَلَيْهَا امْرَأَةً أُخْرَى، فَزَعَمَتْ امْرَأَتِي الْأُولَى أَنَّهَا أَرْضَعَتْ امْرَأَتِي الْحُدْثَى إِمْلَاجَةً، أَوْ إِمْلَاجَتَيْنِ وَقَالَ مَرَّةً: رَضْعَةً أَوْ رَضْعَتَيْنِ , فَقَالَ: " لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ، وَلَا الْإِمْلَاجَتَانِ" أَوْ قَالَ" الرَّضْعَةُ أَوْ الرَّضْعَتَانِ" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے کہ ایک دیہاتی آگیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! میری ایک بیوی تھی جس کی موجودگی میں، میں نے ایک اور عورت سے نکاح کرلیا لیکن میری پہلی بیوی کا کہنا ہے کہ اس نے میری اس دوسری نئی بیوی کو ایک دو گھونٹ دودھ پلایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دو گھونٹ سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1451
حدیث نمبر: 26874
Save to word اعراب
حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، قال: اخبرنا ليث , ويونس , قال: حدثنا ليث يعني ابن سعد ، عن يزيد بن الهاد ، عن هند بنت الحارث، عن ام الفضل , ان النبي صلى الله عليه وسلم: دخل على العباس وهو يشتكي، فتمنى الموت، فقال:" يا عباس , يا عم رسول الله , لا تتمن الموت إن كنت محسنا تزداد إحسانا إلى إحسانك خير لك، وإن كنت مسيئا، فإن تؤخر تستعتب خير لك، فلا تتمن الموت" , قال يونس:" وإن كنت مسيئا، فإن تؤخر تستعتب من إساءتك خير لك".حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا لَيْثٌ , وَيُونُسُ , قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ هِنْدَ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَخَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ وَهُوَ يَشْتَكِي، فَتَمَنَّى الْمَوْتَ، فَقَالَ:" يَا عَبَّاسُ , يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ , لَا تَتَمَنَّ الْمَوْتَ إِنْ كُنْتَ مُحْسِنًا تَزْدَادُ إِحْسَانًا إِلَى إِحْسَانِكَ خَيْرٌ لَكَ، وَإِنْ كُنْتَ مُسِيئًا، فَإِنْ تُؤَخَّرْ تَسْتَعْتِبْ خَيْرٌ لَكَ، فَلَا تَتَمَنَّ الْمَوْتَ" , قَالَ يُونُسُ:" وَإِنْ كُنْتَ مُسِيئًا، فَإِنْ تُؤَخَّرْ تَسْتَعْتِبْ مِنْ إِسَاءَتِكَ خَيْرٌ لَكَ".
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ حضرت عباس کی عیادت کے لئے تشریف لائے وہ بیمار تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے موت کی تمنا کرنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عباس! اے پیغمبر اللہ کے چچا! موت کی تمنا نہ کریں اس لئے کہ اگر آپ نیکو کار ہیں تو آپ کی نیکیوں میں اضافہ ہونا آپ کے حق میں بہتر ہے اور اگر آپ گنہگار ہیں اور آپ کو توبہ کی مہلت دی جا رہی ہو تو یہ بھی آپ کے حق میں بہتر ہے اس لئے موت کی تمنانہ کیا کریں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة هند بنت الحارث
حدیث نمبر: 26875
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن ابي بكير , قال: حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن قابوس بن ابي المخارق ، عن ام الفضل ، قالت: رايت كان في بيتي عضوا من اعضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم , قالت: فجزعت من ذلك، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال:" خيرا، تلد فاطمة غلاما، فتكفلينه بلبن ابنك قثم" , قالت: فولدت حسنا، فاعطيته، فارضعته حتى تحرك او فطمته، ثم جئت به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاجلسته في حجره، فبال، فضربت بين كتفيه، فقال:" ارفقي بابني، رحمك الله او اصلحك الله اوجعت ابني" , قالت: قلت يا رسول الله، اخلع إزارك، والبس ثوبا غيره حتى اغسله، قال: " إنما يغسل بول الجارية، وينضح بول الغلام" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ ، قَالَتْ: رَأَيْتُ كَأَنَّ فِي بَيْتِي عُضْوًا مِنْ أَعْضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: فَجَزِعْتُ مِنْ ذَلِكَ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" خَيْرًا، تَلِدُ فَاطِمَةُ غُلَامًا، فَتَكْفُلِينَهُ بِلَبَنِ ابْنِكِ قُثَمٍ" , قَالَتْ: فَوَلَدَتْ حَسَنًا، فَأُعْطِيتُهُ، فَأَرْضَعْتُهُ حَتَّى تَحَرَّكَ أَوْ فَطَمْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَجْلَسْتُهُ فِي حِجْرِهِ، فَبَالَ، فَضَرَبْتُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، فَقَالَ:" ارْفُقِي بِابْنِي، رَحِمَكِ اللَّهُ أَوْ أَصْلَحَكِ اللَّهُ أَوْجَعْتِ ابْنِي" , قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اخْلَعْ إِزَارَكَ، وَالْبَسْ ثَوْبًا غَيْرَهُ حَتَّى أَغْسِلَهُ، قَالَ: " إِنَّمَا يُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ، وَيُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلَامِ" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی عضو میرے گھر میں آگیا ہے، مجھے اس خواب سے بڑی پریشانی لاحق ہوئی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنا خواب ذکر کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اچھا خواب دیکھا ہے، فاطمہ کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوگا اور تم اپنے بیٹے قثم کے ذریعے آنے والے دودھ سے اس کی بھی پرورش کرو گی، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ حضرت فاطمہ کے یہاں امام حسن پیدا ہوئے اور میں نے ہی انہیں دودھ پلایا یہاں تک کہ وہ چلنے پھرنے لگے اور میں نے ان کا دودھ چھڑادیا۔ پھر میں انہیں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھادیا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا یہ دیکھ کر میں نے ان کے کندھوں کے درمیان ہلکا سا ہاتھ مارا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے میرے بیٹے پر ترس کھاؤ! تم نے میرے بیٹے کو تکلیف دی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ اپنی یہ چادر اتار دیں اور دوسرے کپڑے پہن لیں تاکہ میں اسے دھودوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھویا تو بچی کا پیشاب جاتا ہے، بچے کے پیشاب پر صرف چھینٹے مار لئے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على سماك بن حرب
حدیث نمبر: 26876
Save to word اعراب
قال عبد الله: وجدت في كتاب ابي بخط يده: حدثنا ابو معمر ، وسمعته انا من ابي معمر ، قال: حدثنا عبد الله بن إدريس ، قال: حدثنا يزيد يعني ابن ابي زياد ، عن عبد الله بن الحارث ، عن ام الفضل بنت الحارث ، وهي ام ولد العباس اخت ميمونة، قالت: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم في مرضه، فجعلت ابكي، فرفع راسه، فقال:" ما يبكيك؟" , قلت: خفنا عليك، وما ندري ما نلقى من الناس بعدك يا رسول الله؟ قال: " انتم المستضعفون بعدي" .قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِ يَدِهِ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ ، وَهِيَ أُمُّ وَلَدِ الْعَبَّاسِ أُخْتُ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ، فَجَعَلْتُ أَبْكِي، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ:" مَا يُبْكِيكِ؟" , قُلْتُ: خِفْنَا عَلَيْكَ، وَمَا نَدْرِي مَا نَلْقَى مِنَ النَّاسِ بَعْدَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " أَنْتُمْ الْمُسْتَضْعَفُونَ بَعْدِي" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات میں ایک دن میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور رونے لگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر فرمایا کیوں روتی ہو؟ میں نے عرض کیا کہ ہمیں آپ کے متعلق (دنیا سے رخصتی کا اندیشہ ہے، ہمیں معلوم نہیں کہ آپ کے بعد لوگوں کا ہمارے ساتھ کیسا رویہ ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد تم لوگ کمزور سمجھے جاؤ گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 26877
Save to word اعراب
حدثنا عفان , وبهز , قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا عطاء الخراساني ، عن لبابة ام الفضل , انها كانت ترضع الحسن او الحسين , قالت: فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاضطجع في مكان مرشوش، فوضعه على بطنه، فبال على بطنه، فرايت البول يسيل على بطنه، فقمت إلى قربة لاصبها عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ام الفضل، إن بول الغلام يصب عليه الماء، وبول الجارية يغسل" , وقال بهز:" غسلا" , حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، قال: حميد , كان عطاء يرويه , عن ابي عياض , عن لبابة .حَدَّثَنَا عَفَّانُ , وَبَهْزٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ ، عَنْ لُبَابَةَ أُمِّ الْفَضْلِ , أَنَّهَا كَانَتْ تُرْضِعُ الْحَسَنَ أَوْ الْحُسَيْنَ , قَالَتْ: فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاضْطَجَعَ فِي مَكَانٍ مَرْشُوشٍ، فَوَضَعَهُ عَلَى بَطْنِهِ، فَبَالَ عَلَى بَطْنِهِ، فَرَأَيْتُ الْبَوْلَ يَسِيلُ عَلَى بَطْنِهِ، فَقُمْتُ إِلَى قِرْبَةٍ لِأَصُبَّهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أُمَّ الْفَضْلِ، إِنَّ بَوْلَ الْغُلَامِ يُصَبُّ عَلَيْهِ الْمَاءُ، وَبَوْلُ الْجَارِيَةِ يُغْسَلُ" , وَقَالَ بَهْزٌ:" غُسْلًا" , حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: حُمَيْدٌ , كَانَ عَطَاءٌ يَرْوِيهِ , عَنْ أَبِي عِيَاضٍ , عَنْ لُبَابَةَ .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ میں امام حسن یا حسین کو دودھ پلارہی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آ کر گیلی جگہ پر بیٹھ گئے میں انہیں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھادیا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا یہ دیکھ کر میں نے ایک مشکیزہ اٹھانا چاہا تاکہ اس پر پانی بہادوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھویا تو بچی کا پیشاب جاتا ہے، بچے کے پیشاب پر صرف چھینٹے مار لئے جاتے ہیں

حكم دارالسلام: قوله: "ايا ام الفضل ان بول الغلام.." صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عطاء لم يسمع من أم الفضل. ثم ذكر الامام احمد قول حميد: كان عطاء يرويه عن ابي عياض، ولم يتبين لنا من هو ابو عياض
حدیث نمبر: 26878
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، قال: حدثنا ايوب ، عن صالح ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث ، عن ام الفضل ، قالت: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: إني رايت في منامي ان في بيتي او حجرتي عضوا من اعضائك، قال: " تلد فاطمة إن شاء الله غلاما، فتكفلينه" , فولدت فاطمة حسنا، فدفعته إليها، فارضعته بلبن قثم، واتيت به النبي صلى الله عليه وسلم يوما ازوره، فاخذه النبي صلى الله عليه وسلم، فوضعه على صدره، فبال على صدره، فاصاب البول إزاره، فزخخت بيدي على كتفيه، فقال:" اوجعت ابني اصلحك الله" او قال:" رحمك الله" , فقلت: اعطني إزارك اغسله، فقال:" إنما يغسل بول الجارية، ويصب على بول الغلام" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ ، قَالَتْ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنِّي رَأَيْتُ فِي مَنَامِي أَنَّ فِي بَيْتِي أَوْ حُجْرَتِي عُضْوًا مِنْ أَعْضَائِكَ، قَالَ: " تَلِدُ فَاطِمَةُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ غُلَامًا، فَتَكْفُلِينَهُ" , فَوَلَدَتْ فَاطِمَةُ حَسَنًا، فَدَفَعَتْهُ إِلَيْهَا، فَأَرْضَعَتْهُ بِلَبَنِ قُثَمَ، وَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا أَزُورُهُ، فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعَهُ عَلَى صَدْرِهِ، فَبَالَ عَلَى صَدْرِهِ، فَأَصَابَ الْبَوْلُ إِزَارَهُ، فَزَخَخْتُ بِيَدِي عَلَى كَتِفَيْهِ، فَقَالَ:" أَوْجَعْتِ ابْنِي أَصْلَحَكِ اللَّهُ" أَوْ قَالَ:" رَحِمَكِ اللَّهُ" , فَقُلْتُ: أَعْطِنِي إِزَارَكَ أَغْسِلْهُ، فَقَالَ:" إِنَّمَا يُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ، وَيُصَبُّ عَلَى بَوْلِ الْغُلَامِ" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی عضو میرے گھر میں آگیا ہے، مجھے اس خواب سے بڑی پریشانی لاحق ہوئی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنا خواب ذکر کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اچھا خواب دیکھا ہے، فاطمہ کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوگا اور تم اپنے بیٹے قثم کے ذریعے آنے والے دودھ سے اس کی بھی پرورش کرو گی، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ حضرت فاطمہ کے یہاں امام حسن پیدا ہوئے اور میں نے ہی انہیں دودھ پلایا یہاں تک کہ وہ چلنے پھرنے لگے اور میں نے ان کا دودھ چھڑادیا۔ پھر میں انہیں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھادیا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا یہ دیکھ کر میں نے ان کے کندھوں کے درمیان ہلکا سا ہاتھ مارا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے میرے بیٹے پر ترس کھاؤ! تم نے میرے بیٹے کو تکلیف دی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ اپنی یہ چادر اتاردیں اور دوسرے کپڑے پہن لیں تاکہ میں اسے دھودوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھویا تو بچی کا پیشاب جاتا ہے، بچے کے پیشاب پر صرف چھینٹے مارلئے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 26879
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن قتادة ، عن ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث ، عن ام الفضل ، ان الرسول صلى الله عليه وسلم قال: " لا تحرم الإملاجة، او الإملاجتان" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ ، أَنَّ الرَّسُولَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ، أَوْ الْإِمْلَاجَتَانِ" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دو گھونٹ سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1451
حدیث نمبر: 26880
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن عباس ، عن امه ام الفضل ، قالت: إن آخر ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قرا في المغرب سورة المرسلات" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ الْفَضْلِ ، قَالَتْ: إِنَّ آخِرَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَرَأَ فِي الْمَغْرِبِ سُورَةَ الْمُرْسَلَاتِ" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ میں نے سب سے آخر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں سورت مرسلات کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4429، م: 462
حدیث نمبر: 26881
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن مالك , حدثني سالم ابو النضر ، عن عمير مولى ام الفضل , ان ام الفضل اخبرته انهم شكوا في صوم النبي صلى الله عليه وسلم يوم عرفة، " فارسلت إليه بلبن، فشرب وهو يخطب الناس بعرفة على بعيره" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكٍ , حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ , أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُمْ شَكُّوا فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، " فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِلَبَنٍ، فَشَرِبَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ بِعَرَفَةَ عَلَى بَعِيرِهِ" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) عرفہ کے دن لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک تھا حضرت ام الفضل نے فرمایا میں ابھی تمہیں معلوم کرکے بتاتی ہوں چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ بھجوایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمالیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1988، م: 1123
حدیث نمبر: 26882
Save to word اعراب
26185 حدثنا حجاج ، قال: حدثنا شريك ، عن سماك بن حرب ، عن قابوس بن مخارق ، عن ام الفضل ، قالت: " اتيت النبي صلى الله عليه وسلم" فذكرت مثل حديث عفان، حدثنا وهيب، قال: حدثنا ايوب، عن صالح ابي الخليل، فذكر مثله.26185 حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ مُخَارِقٍ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ ، قَالَتْ: " أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَذَكَرَتْ مِثْلَ حَدِيثِ عَفَّانَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على سماك بن حرب
حدیث نمبر: 26883
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا سفيان ، عن سالم ابو النضر ، عن عمير مولى ام الفضل، عن ام الفضل , انهم تماروا في صوم النبي صلى الله عليه وسلم يوم عرفة، " فبعثت إليه بقدح فيه لبن، فشربه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَالِمٍ أَبُو النَّضْرِ ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ , أَنَّهُمْ تَمَارَوْا فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، " فَبَعَثَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحٍ فِيهِ لَبَنٌ، فَشَرِبَهُ" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) عرفہ کے دن لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک تھا حضرت ام الفضل نے فرمایا میں ابھی تمہیں معلوم کر کے بتاتی ہوں چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ بھجوایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمالیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5636، م: 1123
حدیث نمبر: 26884
Save to word اعراب
قرات على عبد الرحمن بن مهدي : مالك . ح وحدثنا حماد بن خالد ، قال: حدثنا مالك المعنى، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن عباس ، انه قال: إن ام الفضل بنت الحارث سمعته وهو يقرا: (والمرسلات عرفا) , فقالت: يا بني، والله لقد ذكرتني بقراءتك هذه السورة،" إنها لآخر ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا بها في المغرب" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ . ح وَحَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ الْمَعْنَى، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ سَمِعَتْهُ وَهُوَ يُقْرَأُ: (وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا) , فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ، وَاللَّهِ لَقَدْ ذَكَّرْتَنِي بِقِرَاءَتِكَ هَذِهِ السُّورَةَ،" إِنَّهَا لَآخِرُ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا فِي الْمَغْرِبِ" .
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عباس کی سورت مرسلات پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا واللہ پیارے بیٹے تم نے یہ سورت پڑھ کر مجھے یاددلا دیا ہے کہ یہ آخری سورت ہے جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں تلاوت فرماتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 763، م: 462
حدیث نمبر: 26885
Save to word اعراب
حدثنا بهز بن اسد ، قال: حدثنا حماد بن زيد ، قال: حدثنا ايوب ، عن عكرمة ، عن ابن عباس , انه افطر بعرفة، قال: وحدثتني ام الفضل , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افطر بعرفة، اتته بلبن، فشربه" .حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّهُ أَفْطَرَ بِعَرَفَةَ، قَالَ: وَحَدَّثَتْنِي أُمُّ الْفَضْلِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْطَرَ بِعَرَفَةَ، أَتَتْهُ بِلَبَنٍ، فَشَرِبَهُ" .
حضرت ابن عباس کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے میدان عرفہ میں روزہ نہ رکھنے کا اظہار اس طرح کیا کہ ان کے پاس ایک انار لایا گیا جو انہوں نے کھالیا اور فرمایا کہ مجھے (میری والدہ) حضرت ام الفضل نے بتایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کے دن روزہ نہیں رکھا تھا کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ لے کر حاضر ہوئی تھیں جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرما لیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1658، م: 1123
حدیث نمبر: 26886
Save to word اعراب
حدثنا بهز , وعفان , قالا: حدثنا همام ، قال: حدثنا قتادة ، عن ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث ، عن ام الفضل بنت الحارث، سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم اتحرم المصة؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا" , وقال عفان: إن النبي صلى الله عليه وسلم سئل، فذكره.حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ، سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُحَرِّمُ الْمَصَّةُ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا" , وَقَالَ عَفَّانُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ، فَذَكَرَهُ.
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے کہ ایک دیہاتی آگیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! کیا ایک دو گھونٹ دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت ہوجاتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دو گھونٹ سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1451

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.