مسند النساء 1185. حَدِيثُ أُمِّ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَهِيَ أُخْتُ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں سورة مرسلات کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4429، م: 462
حضرت ابن عباس کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے میدان عرفہ میں روزہ نہ رکھنے کا اظہار اس طرح کیا کہ ان کے پاس ایک انار لایا گیا جو انہوں نے کھالیا اور فرمایا کہ مجھے (میری والدہ) حضرت ام الفضل نے بتایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کے دن روزہ نہیں رکھا تھا کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ لے کر حاضر ہوئی تھیں جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمایا لیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1658، م: 1123
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیب بنت عباس کو دیکھا، اس وقت وہ دودھ پیتی بچی سے کچھ بڑی تھی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر عباس کی یہ بیٹی میری زندگی میں جوان ہوگئی تو میں اس سے شادی کرلوں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حسين بن عبدالله
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے گھر میں ایک کپڑے میں لپیٹ کر مغرب کی نماز پڑھائی اور اس میں سورت مرسلات کی تلاوت فرمائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد کوئی نماز نہ پڑھا سکے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا۔
حكم دارالسلام: هذا اسناد اخطا فيه موسي بن داود، فقولها: "صلي بنا رسول الله ﷺ فى بيته متوشحا فى ثوب" انما هو من حديث انس، واما حديث: "قرا رسول الله ﷺ فى المغرب..." فهو من حديث ام الفضل، وهذا الحديث صحيح
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) عرفہ کے دن لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک تھا حضرت ام الفضل نے فرمایا میں ابھی تمہیں معلوم کر کے بتاتی ہوں چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ بھجوایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرما لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1658، م: 1123
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے کہ ایک دیہاتی آگیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! میری ایک بیوی تھی جس کی موجودگی میں، میں نے ایک اور عورت سے نکاح کرلیا لیکن میری پہلی بیوی کا کہنا ہے کہ اس نے میری اس دوسری نئی بیوی کو ایک دو گھونٹ دودھ پلایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دو گھونٹ سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1451
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ حضرت عباس کی عیادت کے لئے تشریف لائے وہ بیمار تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے موت کی تمنا کرنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عباس! اے پیغمبر اللہ کے چچا! موت کی تمنا نہ کریں اس لئے کہ اگر آپ نیکو کار ہیں تو آپ کی نیکیوں میں اضافہ ہونا آپ کے حق میں بہتر ہے اور اگر آپ گنہگار ہیں اور آپ کو توبہ کی مہلت دی جا رہی ہو تو یہ بھی آپ کے حق میں بہتر ہے اس لئے موت کی تمنانہ کیا کریں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة هند بنت الحارث
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی عضو میرے گھر میں آگیا ہے، مجھے اس خواب سے بڑی پریشانی لاحق ہوئی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنا خواب ذکر کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اچھا خواب دیکھا ہے، فاطمہ کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوگا اور تم اپنے بیٹے قثم کے ذریعے آنے والے دودھ سے اس کی بھی پرورش کرو گی، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ حضرت فاطمہ کے یہاں امام حسن پیدا ہوئے اور میں نے ہی انہیں دودھ پلایا یہاں تک کہ وہ چلنے پھرنے لگے اور میں نے ان کا دودھ چھڑادیا۔ پھر میں انہیں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھادیا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا یہ دیکھ کر میں نے ان کے کندھوں کے درمیان ہلکا سا ہاتھ مارا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے میرے بیٹے پر ترس کھاؤ! تم نے میرے بیٹے کو تکلیف دی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ اپنی یہ چادر اتار دیں اور دوسرے کپڑے پہن لیں تاکہ میں اسے دھودوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھویا تو بچی کا پیشاب جاتا ہے، بچے کے پیشاب پر صرف چھینٹے مار لئے جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على سماك بن حرب
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات میں ایک دن میں بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور رونے لگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر فرمایا کیوں روتی ہو؟ میں نے عرض کیا کہ ہمیں آپ کے متعلق (دنیا سے رخصتی کا اندیشہ ہے، ہمیں معلوم نہیں کہ آپ کے بعد لوگوں کا ہمارے ساتھ کیسا رویہ ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد تم لوگ کمزور سمجھے جاؤ گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الضعف يزيد بن أبى زياد
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ میں امام حسن یا حسین کو دودھ پلارہی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آ کر گیلی جگہ پر بیٹھ گئے میں انہیں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھادیا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا یہ دیکھ کر میں نے ایک مشکیزہ اٹھانا چاہا تاکہ اس پر پانی بہادوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھویا تو بچی کا پیشاب جاتا ہے، بچے کے پیشاب پر صرف چھینٹے مار لئے جاتے ہیں
حكم دارالسلام: قوله: "ايا ام الفضل ان بول الغلام.." صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عطاء لم يسمع من أم الفضل. ثم ذكر الامام احمد قول حميد: كان عطاء يرويه عن ابي عياض، ولم يتبين لنا من هو ابو عياض
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی عضو میرے گھر میں آگیا ہے، مجھے اس خواب سے بڑی پریشانی لاحق ہوئی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنا خواب ذکر کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اچھا خواب دیکھا ہے، فاطمہ کے یہاں ایک بچہ پیدا ہوگا اور تم اپنے بیٹے قثم کے ذریعے آنے والے دودھ سے اس کی بھی پرورش کرو گی، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ حضرت فاطمہ کے یہاں امام حسن پیدا ہوئے اور میں نے ہی انہیں دودھ پلایا یہاں تک کہ وہ چلنے پھرنے لگے اور میں نے ان کا دودھ چھڑادیا۔ پھر میں انہیں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھادیا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا یہ دیکھ کر میں نے ان کے کندھوں کے درمیان ہلکا سا ہاتھ مارا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے میرے بیٹے پر ترس کھاؤ! تم نے میرے بیٹے کو تکلیف دی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ اپنی یہ چادر اتاردیں اور دوسرے کپڑے پہن لیں تاکہ میں اسے دھودوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دھویا تو بچی کا پیشاب جاتا ہے، بچے کے پیشاب پر صرف چھینٹے مارلئے جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دو گھونٹ سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1451
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ میں نے سب سے آخر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں سورت مرسلات کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4429، م: 462
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) عرفہ کے دن لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک تھا حضرت ام الفضل نے فرمایا میں ابھی تمہیں معلوم کرکے بتاتی ہوں چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ بھجوایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمالیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1988، م: 1123
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على سماك بن حرب
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ (حجۃ الوداع کے موقع پر) عرفہ کے دن لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک تھا حضرت ام الفضل نے فرمایا میں ابھی تمہیں معلوم کر کے بتاتی ہوں چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ بھجوایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمالیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5636، م: 1123
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عباس کی سورت مرسلات پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا واللہ پیارے بیٹے تم نے یہ سورت پڑھ کر مجھے یاددلا دیا ہے کہ یہ آخری سورت ہے جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں تلاوت فرماتے ہوئے سنا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 763، م: 462
حضرت ابن عباس کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے میدان عرفہ میں روزہ نہ رکھنے کا اظہار اس طرح کیا کہ ان کے پاس ایک انار لایا گیا جو انہوں نے کھالیا اور فرمایا کہ مجھے (میری والدہ) حضرت ام الفضل نے بتایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کے دن روزہ نہیں رکھا تھا کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ لے کر حاضر ہوئی تھیں جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرما لیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1658، م: 1123
حضرت ام الفضل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے کہ ایک دیہاتی آگیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! کیا ایک دو گھونٹ دودھ پینے سے حرمت رضاعت ثابت ہوجاتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دو گھونٹ سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1451
|