مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسند النساء
1173. أَحَادِيثُ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 26413
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم الفضل بن دكين ، قال: حدثنا زكريا بن ابي زائدة ، عن الفراس ، عن الشعبي ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: اقبلت فاطمة تمشي كان مشيتها مشية رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" مرحبا بابنتي" , ثم اجلسها عن يمينه او عن شماله , ثم إنه اسر إليها حديثا، فبكت، فقلت لها: استخصك رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثه ثم تبكين! ثم إنه اسر إليها حديثا، فضحكت، فقلت: ما رايت كاليوم فرحا اقرب من حزن، فسالتها عما قال، فقالت: ما كنت لافشي سر رسول الله صلى الله عليه وسلم , حتى إذا قبض النبي صلى الله عليه وسلم سالتها، فقالت: إنه اسر إلي، فقال: " إن جبريل عليه السلام كان يعارضني بالقرآن في كل عام مرة، وإنه عارضني به العام مرتين، ولا اراه إلا قد حضر اجلي، وإنك اول اهل بيتي لحوقا بي، ونعم السلف انا لك" , فبكيت لذلك، ثم قال:" الا ترضين ان تكوني سيدة نساء هذه الامة او نساء المؤمنين؟" قالت: فضحكت لذلك .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنِ الْفِرَاسِ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: أَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي كَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَرْحَبًا بِابْنَتِي" , ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ , ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا، فَبَكَتْ، فَقُلْتُ لَهَا: اسْتَخَصَّكِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ ثُمَّ تَبْكِينَ! ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا، فَضَحِكَتْ، فَقُلْتُ: مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ، فَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ، فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , حَتَّى إِذَا قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهَا، فَقَالَتْ: إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيَّ، فَقَالَ: " إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ يُعَارِضُنِي بِالْقُرْآنِ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً، وَإِنَّهُ عَارَضَنِي بِهِ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ، وَلَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِي، وَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِي لُحُوقًا بِي، وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكِ" , فَبَكَيْتُ لِذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ:" أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوْ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ؟" قَالَتْ: فَضَحِكْتُ لِذَلِكَ .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ سامنے سے چلی آرہی تھیں اور ان کی چال بالکل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر فرمایا میری بیٹی کو خوش آمدید، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے دائیں یا بائیں جانب بٹھالیا اور ان کے ساتھ سرگوشی میں باتیں کرنے لگے، اسی دوران حضرت فاطمہ رونے لگیں، میں نے ان سے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خصوصیت کے ساتھ صرف تم سے سرگوشی فرما رہے ہیں اور تم پھر بھی رو رہی ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ دوبارہ سرگوشی فرمانے لگے اس مرتبہ وہ ہنسنے لگیں، میں نے کہا کہ جس طرح غم کے اتنا قریب خوشی کو میں نے آج دیکھا ہے اب سے پہلے کبھی نہیں دیکھا، پھر میں نے ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا راز کسی کے سامنے بیان نہیں کروں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3623، م: 2450
حدیث نمبر: 26414
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا إبراهيم بن سعد ، قال: حدثنا ابي ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ، قالت: لما مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم , دعا ابنته فاطمة، فسارها، فبكت، ثم سارها، فضحكت، فسالتها عن ذلك , فقالت: اما حيث بكيت، فإنه اخبرني انه ميت، فبكيت، ثم اخبرني اني اول اهله لحوقا به، فضحكت .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , دَعَا ابْنَتَهُ فَاطِمَةَ، فَسَارَّهَا، فَبَكَتْ، ثُمَّ سَارَّهَا، فَضَحِكَتْ، فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ , فَقَالَتْ: أَمَّا حَيْثُ بَكَيْتُ، فَإِنَّهُ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ مَيِّتٌ، فَبَكَيْتُ، ثُمَّ أَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ لُحُوقًا بِهِ، فَضَحِكْتُ .
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا تو میں نے دوبارہ ان سے اس کے متعلق پوچھا انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سرگوشی کرتے ہوئے بتایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ہر سال میرے ساتھ قرآن کریم کا دور ایک مرتبہ کرتے تھے جبکہ اس سال دو مرتبہ کیا میرا خیال ہے کہ میرا وقت آخرقر یب آگیا ہے اور میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم ہی مجھ سے آ کر ملو گی اور میں تمہارا بہترین پیشواہوں گا میں اسی بات پر روئی تھی اور پھر انہوں نے فرمایا کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تم اس امت کی تمام عورتوں کی سردار ہو اس پر میں ہنسنے لگی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3623، م: 2450
حدیث نمبر: 26415
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، قال: حدثني ابي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن سليمان بن ابي سليمان ، عن امه ام سليمان وكلاهما كان ثقة، قالت: دخلت على عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فسالتها عن لحوم الاضاحي؟ فقالت: قد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عنها، ثم رخص فيها"، قدم علي بن ابي طالب من سفر، فاتته فاطمة بلحم من ضحاياها، فقال: اولم ينه عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت:" إنه قد رخص فيها" , قالت: فدخل علي على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله عن ذلك، فقال له: " كلها من ذي الحجة إلى ذي الحجة" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ سُلَيْمَانَ وَكِلَاهُمَا كَانَ ثِقَةً، قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهَا عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ؟ فَقَالَتْ: قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْهَا، ثُمَّ رَخَّصَ فِيهَا"، قَدِمَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مِنْ سَفَرٍ، فَأَتَتْهُ فَاطِمَةُ بِلَحْمٍ مِنْ ضَحَايَاهَا، فَقَالَ: أَوَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ:" إِنَّهُ قَدْ رَخَّصَ فِيهَا" , قَالَتْ: فَدَخَلَ عَلِيٌّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ: " كُلْهَا مِنْ ذِي الْحِجَّةِ إِلَى ذِي الْحِجَّةِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو انہوں نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ کو بلایا اور ان کے ساتھ سرگوشی میں باتیں کرنے لگے، اسی دوران حضرت فاطمہ رونے لگیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ دوبارہ سرگوشی فرمانے لگے اس مرتبہ وہ ہنسنے لگیں میں نے ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سرگوشی کرتے ہوئے بتایا کہ میرا خیال ہے کہ میرا وقت آخر قریب آگیا ہے اس پر میں رونے لگی، پھر فرمایا اور میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم ہی مجھ سے آکر ملو گی، اس پر میں ہنسنے لگی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 26416
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، قال: حدثنا ليث يعني ابن ابي سليم ، عن عبد الله بن حسن ، عن امه فاطمة ابنة حسين ، عن جدتها فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل المسجد، صلى على محمد وسلم، وقال:" اللهم اغفر لي ذنوبي، وافتح لي ابواب رحمتك" , وإذا خرج، صلى على محمد وسلم، ثم قال:" اللهم اغفر لي ذنوبي، وافتح لي ابواب فضلك" , , قال إسماعيل : فلقيت عبد الله بن حسن ، فسالته عن هذا الحديث، فقال: كان إذا دخل , قال:" رب افتح لي باب رحمتك"، وإذا خرج , قال:" رب افتح لي باب فضلك".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَنٍ ، عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ ابْنَةِ حُسَيْنٍ ، عَنْ جَدَّتِهَا فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ" , وَإِذَا خَرَجَ، صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ" , , قَالَ إِسْمَاعِيلُ : فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَسَنٍ ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: كَانَ إِذَا دَخَلَ , قَالَ:" رَبِّ افْتَحْ لِي بَابَ رَحْمَتِكَ"، وَإِذَا خَرَجَ , قَالَ:" رَبِّ افْتَحْ لِي بَابَ فَضْلِكَ".
ام سلیمان کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور ان سے قربانی کے گوشت کے متعلق سوال کیا، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء اس کی ممانت فرمائی تھی بدلہ میں اس کی اجازت دیدی تھی چنانچہ ایک مرتبہ حضرت علی سفر سے واپس آئے تو حضرت فاطمہ ان کے لیے قربانی کے جانور کا گوشت لے کر آئیں حضرت علی نے فرمایا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا ہے؟ حضرت فاطمہ نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت دیدی ہے اس پر حضرت علی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ایک ذی الحجہ سے اگلے ذی الحجہ تک اسے کھا سکتے ہو۔

حكم دارالسلام: انظر: 26417, 26419
حدیث نمبر: 26417
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا ليث ، عن عبد الله بن الحسن ، عن امه فاطمة بنت حسين ، عن جدتها فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم , قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل المسجد قال: " بسم الله، والسلام على رسول الله، اللهم اغفر لي ذنوبي، وافتح لي ابواب رحمتك" , وإذا خرج , قال:" بسم الله، والسلام على رسول الله، اللهم اغفر لي ذنوبي، وافتح لي ابواب فضلك" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أمه فَاطِمَةَ بِنْتِ حُسَيْنٍ ، عَنْ جَدَّتِهَا فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ قَالَ: " بِسْمِ اللَّهِ، وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ" , وَإِذَا خَرَجَ , قَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ، وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ" .
حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں دخل ہوتے تو پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لئے کھول دے اور جب مسجد سے نکلتے تب بھی پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنے فضل کے دروازے میرے لئے کھول دے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 26418
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن إسحاق ، عن ابيه ، عن الحسن بن الحسن ، عن فاطمة ، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاكل عرقا، فجاء بلال بالاذان، فقام ليصلي، فاخذت بثوبه، فقلت: يا ابه، الا تتوضا؟ فقال:" مم اتوضا يا بنية؟" فقلت: مما مست النار , فقال لي: " اوليس اطيب طعامكم ما مسته النار؟" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنْ فَاطِمَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَكَلَ عَرْقًا، فَجَاءَ بِلَالٌ بِالْأَذَانِ، فَقَامَ لِيُصَلِّيَ، فَأَخَذْتُ بِثَوْبِهِ، فَقُلْتُ: يَا أَبَهْ، أَلَا تَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ:" مِمَّ أَتَوَضَّأُ يَا بُنَيَّةُ؟" فَقُلْتُ: مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ , فَقَالَ لِي: " أَوَلَيْسَ أَطْيَبُ طَعَامِكُمْ مَا مَسَّتْهُ النَّارُ؟" .
حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں دخل ہوتے تو پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لئے کھول دے اور جب مسجد سے نکلتے تب بھی پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنے فضل کے دروازے میرے لئے کھول دے۔ حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور ہڈی والا گوشت تناول فرمایا اسی دوران حضرت بلال نماز کی اطلاع دینے کے لئے آگئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے میں نے ان کا کپڑا پکڑ کر عرض کیا اباجان کیا آپ وضو نہیں کریں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پیاری بیٹی کس چیز کی وجہ سے وضو کروں میں نے عرض کیا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارا سب سے پاکیزہ کھانا وہ نہیں ہوتا جو آگ پر پکا ہو؟

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن بن الحسن لم يدرك جدته فاطمة ، و محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن، واختلف عليه فيه
حدیث نمبر: 26419
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا الحسن يعني ابن صالح ، عن ليث ، عن عبد الله بن الحسن ، عن فاطمة بنت حسين ، عن فاطمة ابنة النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قالت: كان إذا دخل المسجد، صلى على محمد وسلم، ثم قال:" اللهم اغفر لي ذنوبي، وافتح لي ابواب رحمتك" , وإذا خرج، صلى على محمد وسلم، وقال:" اللهم اغفر لي ذنوبي، وافتح لي ابواب فضلك" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ حُسَيْنٍ ، عَنْ فَاطِمَةَ ابْنَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: كَانَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ" , وَإِذَا خَرَجَ، صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ" .
حضرت فاطمہ الزہراء سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں دخل ہوتے تو پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنی رحمت کے دروازے میرے لئے کھول دے اور جب مسجد سے نکلتے تب بھی پہلے درود وسلام پڑھتے پھر یہ دعاء پڑھتے اے اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما اور اپنے فضل کے دروازے میرے لئے کھول دے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: "اللهم اغفر لي ذنوب"ي، فحسن، وهذا إسناد منقطع، فاطمة بنت حسين لم تدرك فاطمة الكبرى، وليث بن أبى سليم ضعيف لكنه توبع
حدیث نمبر: 26420
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا محمد يعني ابن راشد ، قال: حدثني جعفر بن عمرو بن امية ، قال: دخلت فاطمة على ابي بكر، فقالت: اخبرني رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اني اول اهله لحوقا به" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَتْ: أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ لُحُوقًا بِهِ" .
ابن امیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ حضرت صدیق اکبر کے یہاں گئیں اور انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بتایا تھا کہ میرے اہل بیت میں سے پہلے تم ہی مجھ سے آکر ملو گی۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، وهذا اسناد ضعيف لانقطاعه، جعفر بن عمرو لم يدرك فاطمة ولا ابا بكر
حدیث نمبر: 26421
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا القاسم بن الفضل ، قال: قال لنا محمد بن علي : كتب إلي عمر بن عبد العزيز، ان انسخ إليه وصية فاطمة ، فكان في وصيتها: " الستر الذي يزعم الناس انها احدثته، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل عليها، فلما رآه رجع .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ ، قَالَ: قَالَ لَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ : كَتَبَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَنْ أَنْسَخَ إِلَيْهِ وَصِيَّةَ فَاطِمَةَ ، فَكَانَ فِي وَصِيَّتِهَا: " السِّتْرُ الَّذِي يَزْعُمُ النَّاسُ أَنَّهَا أَحْدَثَتْهُ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَلَمَّا رَآهُ رَجَعَ .
محمد بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمربن عبد العزیز نے مجھے خط لکھا کہ میں انہیں حضرت فاطمہ کی وصیت لکھ بھیجوں حضرت فاطمہ کی وصیت میں اس پردے کا بھی ذکر تھا جو لوگوں کے خیال کے مطابق انہوں نے اپنے دروازے پر لٹکایا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ کر گھر میں داخل ہوئے بغیر ہی واپس چلے گئے تھے۔

حكم دارالسلام: أثر إسناده منقطع، محمد بن على أبو جعفر الباقر ولد سنة 56ه وقد مات النبى ﷺ سنة ۱۱ ه، وماتت فاطمة بعده ستة اشهر
حدیث نمبر: 26422
Save to word اعراب
حدثنا ابو داود الطيالسي ، حدثنا زمعة ، عن ابن ابي مليكة ، قال: كانت فاطمة " تنقز الحسن بن علي , وتقول: بابي شبه النبي ليس شبيها بعلي" .حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: كَانَتْ فَاطِمَةُ " تَنْقُزُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ , وَتَقُولُ: بِأَبِي شَبَهُ النَّبِيِّ لَيْسَ شَبِيهًا بِعَلِيٍّ" .
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت فاطمہ اپنے بیٹے حسن کو اچھالتی جا رہی تھیں اور یہ شعر پڑھتی جارہی تھیں کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یہ بچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہے حضرت علی کے مشابہ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف زمعة، وقد اختلف فيه على ابن أبى مليكة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.