حدثنا محمد بن بشر ، قال: حدثنا هانئ بن عثمان الجهني ، عن امه حميضة بنت ياسر ، عن جدتها يسيرة وكانت من المهاجرات: قالت: قال لنا رسول الله صلى الله ليه وسلم:" يا نساء المؤمنات عليكن بالتهليل , والتسبيح , والتقديس، ولا تغفلن، فتنسين الرحمة، واعقدن بالانامل، فإنهن مسئولات مستنطقات" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْر ، ٍقَال: حَدَّثَنَا هَانِئُ بْنُ عُثْمَانَ الْجُهَنِيّ ، عَنْ أُمِّهِ حُمَيْضَةَ بِنْتِ يَاسِر ، عَنْ جَدَّتِهَا يُسَيْرَةَ وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ: قَالَتْ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ َلَيْهِ وَسَلَّم:" يَا نِسَاءَ الْمُؤْمِنَاتِ عَلَيْكُنَّ بِالتَّهْلِيلِ , وَالتَّسْبِيحِ , وَالتَّقْدِيسِ، وَلَا تَغْفُلْنَ، فَتَنْسَيْنَ الرَّحْمَة، وَاعْقِدْنَ بِالْأَنَامِلِ، فَإِنَّهُنَّ مَسْئُولَاتٌ مُسْتَنْطَقَاتٌ" .
حضرت یسیرہ ”جو مہاجر صحابیات میں سے ہیں“ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ہے کہ اے مسلمانوں کی عورتو! اپنے اوپر تسبیح و تہلیل اور تقدیس کو لازم کر لو، غافل نہ رہا کرو کہ رحمت الٰہی کو فراموش کر دو اور ان تسبیحات کو انگلیوں پر شمار کیا کرو کیونکہ قیامت کے دن ان سے پوچھ گچھ ہو گی اور انہیں قوت گویائی عطاء کی جائے گی۔