مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
781. بَقِيَّةُ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 19102
Save to word اعراب
حدثنا يحيى هو ابن سعيد ، حدثنا شعبة ، عن فراس ، عن مدرك بن عمارة ، عن ابن ابي اوفى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن، ولا يزني حين يزني وهو مؤمن، ولا ينتهب نهبة ذات شرف او سرف وهو مؤمن" .حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ مُدْرِكِ بْنِ عُمَارَةَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَزْنِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ أَوْ سَرَفٍ وَهُوَ مُؤْمِنٌ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب نوشی کرتا ہے اس وقت وہ مومن نہیں رہتا جو شخص بدکاری کرتا ہے اس وقت وہ مؤمن نہیں رہتا اور جو کسی مالدار کے یہاں ڈاکہ ڈالتا ہے وہ اس وقت مومن نہیں رہتا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 19103
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني الشيباني ، عن ابن ابي اوفى . وعبد الرحمن ، عن سفيان ، عن الشيباني ، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر الاخضر" . قال: قلت: فالابيض؟ قال: لا ادري.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي الشَّيْبَانِيُّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى . وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ" . قَالَ: قُلْتُ: فَالْأَبْيَضُ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي.
شیبانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19104
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن عبيد بن الحسن المزني ، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفع راسه من الركوع، قال: " سمع الله لمن حمده، اللهم ربنا لك الحمد ملء السماء وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد" ..حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمُزَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ" ..
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر یہ فرماتے اے ہمارے پروردگار اللہ! تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 476
حدیث نمبر: 19105
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر ، حدثنا عبيد بن حسن ، عن ابن ابي اوفى ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول ذلك ولم يقل: في الصلاة.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ حَسَنٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ ذَلِكَ وَلَمْ يَقُلْ: فِي الصَّلَاةِ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 476
حدیث نمبر: 19106
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، حدثني الشيباني ، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر الاخضر" . قال: قلت: فالابيض؟ قال: لا ادري.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنِي الشَّيْبَانِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ" . قَالَ: قُلْتُ: فَالْأَبْيَضُ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي.
شیبانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبزمٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19107
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، ويعلى هو ابن عبيد ، قالا: حدثنا ابن ابي خالد وهو إسماعيل ، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، يقول: دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم على الاحزاب، فقال: " اللهم منزل الكتاب، سريع الحساب، هازم الاحزاب اهزمهم وزلزلهم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَيَعْلَى هو ابن عبيد ، قَالَا: حدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ وَهُوَ إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْأَحْزَابِ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، سَرِيعَ الْحِسَابِ، هاْزِمْ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احزاب کے موقع پر مشرکین کے لشکروں کے لئے بدعاء کرتے ہوئے فرمایا اے کتاب کو نازل کرنے والے اللہ! جلدی حساب لینے والے لشکروں کو شکست دینے والے، انہیں شکست سے ہمکنار فرما اور انہیں ہلا کر رکھ دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2933، م: 1742
حدیث نمبر: 19108
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن ابن ابي خالد ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، يقول:" قدمنا مع نبي صلى الله عليه وسلم، فطاف بالبيت، وسعى بين الصفا، والمروة يعني في العمرة ونحن نستره من المشركين ان يؤذوه بشيء" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ:" قَدِمْنَا مَعَ نَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ يَعْنِي فِي الْعُمْرَةِ وَنَحْنُ نَسْتُرُهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُؤْذُوهُ بِشَيْءٍ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کی اور اس دوران مشرکین کی ایذاء رسانی سے بچانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی حفاظت میں رکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1791
حدیث نمبر: 19109
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي خالد ، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، يقول: " لو كان بعد النبي صلى الله عليه وسلم نبي ما مات ابنه إبراهيم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: " لَوْ كَانَ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيٌّ مَا مَاتَ ابْنُهُ إِبْرَاهِيمُ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی آنا ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال کبھی نہ ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6194
حدیث نمبر: 19110
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن يزيد ابي خالد الدالاني ، عن إبراهيم السكسكي ، عن ابن ابي اوفى ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني لا استطيع اخذ شيئا من القرآن، فعلمني ما يجزئني، قال: " قل: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله"، قال: يا رسول الله، هذا لله عز وجل، فما لي؟ قال:" قل: اللهم اغفر لي، وارحمني، وعافني، واهدني وارزقني"، ثم ادبر وهو ممسك كفيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اما هذا، فقد ملا يديه من الخير" . قال مسعر : فسمعت هذا الحديث من إبراهيم السكسكي ، عن ابن ابي اوفى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم وثبتني فيه غيري.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَزِيدَ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَخْذَ شَيئًا مِنَ الْقُرْآنِ، فَعَلِّمْنِي مَا يُجْزِئُنِي، قَالَ: " قُلْ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَمَا لِي؟ قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَعَافِنِي، وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي"، ثُمَّ أَدْبَرَ وَهُوَ مُمْسِكُ كَفَّيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا هَذَا، فَقَدْ مَلَأَ يَدَيْهِ مِنَ الْخَيْرِ" . قَالَ مِسْعَرٌ : فَسَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبَّتَنِي فِيهِ غَيْرِي.
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں قرآن کریم کا تھوڑا ساحصہ بھی یاد نہیں کرسکتا، اس لئے مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جو میرے لئے کافی ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر و لاحول ولاقوۃ الاباللہ اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو اللہ تعالیٰ کے لئے ہے میرے لئے کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو اے اللہ! مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت عطاء فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما اور مجھے رزق عطاء فرما، پھر وہ آدمی پلٹ کر چلا گیا اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو مضبوطی سے بند کر رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شخص تو اپنے ہاتھ خیر سے بھر کرچلا گیا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه، وهذا اسناد ضعيف لضعف ابراهيم السكسكي
حدیث نمبر: 19111
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، يقول: كان الرجل إذا اتى النبي صلى الله عليه وسلم بصدقة ماله صلى عليه، فاتيته بصدقة مال ابي، فقال: " اللهم صل على آل ابي اوفى" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: كَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَةِ مَالِهِ صَلَّى عَلَيْهِ، فَأَتَيْتُهُ بِصَدَقَةِ مَالِ أَبِي، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہم صل علی آل ابی اوفی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1497، م: 1078
حدیث نمبر: 19112
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي يعفور العبدي ، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، قال: " غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم سبع غزوات، فكنا ناكل فيها الجراد" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ الْعَبْدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، فَكُنَّا نَأْكُلُ فِيهَا الْجَرَادَ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی ہے ان غزوات میں ہم لوگ ٹڈی دل کھایا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1952
حدیث نمبر: 19113
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن هو ابن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن شيخ من بجيلة، قال: سمعت ابن ابي اوفى ، يقول: استاذن ابو بكر رضي الله تعالى عنه على النبي صلى الله عليه وسلم وعنده جارية تضرب بالدف، ثم استاذن عمر رضي الله عنه، فدخل، ثم استاذن عثمان رضي الله عنه، فامسكت، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن عثمان رجل حيي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ بَجِيلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: اسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ جَارِيَةٌ تَضْرِبُ بِالدُّفِّ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَدَخَلَ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَمْسَكَتْ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ اقدس میں داخل ہونے کی اجازت چاہی اس وقت ایک باندی دف بجارہی تھی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اجازت پا کر اندر آگئے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی اور اندر آگئے پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی تو وہ خاموش ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عثمان بڑے حیاء دار آدمی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن ابن أبى أوفي
حدیث نمبر: 19114
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل هو ابن إبراهيم ، حدثنا ابو حيان ، قال: سمعت شيخا بالمدينة يحدث، ان عبد الله بن ابي اوفى كتب إلى عبيد الله إذ اراد ان يغزو الحرورية، فقلت لكاتبه وكان لي صديقا: انسخه لي، ففعل: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " لا تمنوا لقاء العدو، وسلوا الله عز وجل العافية، فإذا لقيتموهم فاصبروا، واعلموا ان الجنة تحت ظلال السيوف" قال: فينظر إذا زالت الشمس نهد إلى عدوه، ثم قال:" اللهم منزل الكتاب، ومجري السحاب، وهازم الاحزاب، اهزمهم وانصرنا عليهم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ هُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ شَيْخًا بِالْمَدِينَةِ يُحَدِّثُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى كَتَبَ إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ إِذْ أَرَادَ أَنْ يَغْزُوَ الْحَرُورِيَّةَ، فَقُلْتُ لِكَاتِبِهِ وَكَانَ لِي صَدِيقًا: انْسَخْهُ لِي، فَفَعَلَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ" قَالَ: فَيَنْظُرُ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ نَهَدَ إِلَى عَدُوِّهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ، وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ" .
ایک بزرگ کہتے ہیں کہ جب عبیداللہ نے خارجیوں سے جنگ کا ارادہ کیا تو حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے اسے ایک خط لکھا میں نے ان کے کاتب سے " جو میرا دوست تھا " کہا کہ مجھے اس کی ایک نقل دے دو تو اس نے مجھے اس کی نقل دے دی وہ خط یہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے دشمن سے آمنا سامنا ہونے کی تمنا نہ کیا کرو، بلکہ اللہ سے عافیت کا سوال کیا کرو اور جب آمنا سامنا ہوجائے تو ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا کرو اور یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زوال آفتاب کا انتظار کرتے اور اس کے بعد دشمن پر حملہ کردیتے تھے اور یہ دعاء فرماتے تھے اے کتاب کو نازل کرنے والے اللہ! بادلوں کو چلانے اور لشکروں کو شکست دینے والے! انہیں شکست سے دوچار فرما اور ہماری مدد فرما۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2933، م: 1742، وهذا إسناد ضعيف على خطأ فيه، لم يقمه أبو حيان، وشيخه مبهم، وصديقه الكاتب مبهم أيضا. قوله: عبيدالله خطا، والصحيح عمر بن عبيدالله
حدیث نمبر: 19115
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، وكان من اصحاب الشجرة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتي بصدقة، قال: " اللهم صل عليهم"، وإن ابي اتاه بصدقته، فقال:" اللهم صل على آل ابي اوفى" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِصَدَقَةٍ، قَالَ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ"، وَإِنَّ أَبِي أَتَاهُ بِصَدَقَتِهِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللھم صل علی آل ابی اوفی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1497، م: 1078
حدیث نمبر: 19116
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن عدي ، قال بهز : اخبرني عدي بن ثابت . قال ابن جعفر : سمعت البراء بن عازب ، وابن ابي اوفى ، قالا: اصابوا حمرا يوم خيبر، فنادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يكفئوا القدور" . وقال بهز ، عن عدي ، عن البراء ، وابن ابي اوفى .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيٍّ ، قَالَ بَهْزٌ : أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ . قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ : سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، وَابْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَا: أَصَابُوا حُمُرًا يَوْمَ خَيْبَرَ، فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُكْفِئُوا الْقُدُورَ" . وَقَالَ بَهْزٌ ، عَنْ عَدِيٍّ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، وَابْنِ أَبِي أوْفَى .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر کچھ گدھے ہمارے ہاتھ لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیاں الٹادو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4221، م: 1938
حدیث نمبر: 19117
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، اخبرني رجل من بجيلة، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، يقول: كانت جارية تضرب بالدف عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء ابو بكر، ثم جاء عمر، ثم جاء عثمان رضي الله تعالى عنهم، فامسكت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن عثمان رجل حيي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ بَجِيلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ: كَانَتْ جَارِيَةٌ تَضْرِبُ بِالدُّفِّ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عنهم، فَأَمْسَكَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کاشانہ اقدس میں داخل ہونے کی اجازت چاہی اس وقت ایک باندی دف بجا رہی تھی حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اجازت پا کر اندر آگئے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی اور اندر آگئے پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے آکر اجازت طلب کی تو وہ خاموش ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عثمان بڑے حیاء دار آدمی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن ابن أبى أوفي
حدیث نمبر: 19118
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن مجزاة بن زاهر . وحجاج ، حدثني شعبة ، عن مجزاة بن زاهر . وروح قال: حدثنا شعبة ، عن مجزاة بن زاهر مولى لقريش، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يقول: " اللهم لك الحمد ملء السماء، وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد، اللهم طهرني بالثلج والبرد والماء البارد، اللهم طهرني من الذنوب، ونقني منها كما ينقى الثوب الابيض من الوسخ" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَجْزَأَةَ بْنِ زَاهِرٍ . وَحَجَّاجٌ ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ مَجْزَأَةَ بْنِ زَاهِرٍ . وَرَوْحٍ قَالَ: حدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَجْزَأَةَ بْنِ زَاهِرٍ مَوْلًى لِقُرَيْشٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ، وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ، اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي مِنَ الذُّنُوبِ، وَنَقِّنِي مِنْهَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْوَسَخِ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر اے اللہ! مجھے برف اولوں اور ٹھنڈے پانی سے پاک کردے، اے اللہ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک صاف کردے جیسے سفید کپڑے کی میل کچیل دور ہوجاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 476
حدیث نمبر: 19119
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . وحجاج ، عن شعبة ، قال: سمعت عبيدا ابا الحسن ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو بهذا الدعاء: " اللهم ربنا لك الحمد ملء السماء وملء الارض"، قال حجاج:" ملء السماء وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد" . قال محمد: قال شعبة: وحدثني ابو عصمة ، عن سليمان الاعمش ، عن عبيد ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، إن النبي صلى الله عليه وسلم كان يدعو إذا رفع راسه من الركوع.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدًا أَبَا الْحَسَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ: " اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ"، قَالَ حَجَّاجٌ:" مِلْءَ السَّمَاءِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ" . قَالَ مُحَمَّدٌ: قَالَ شُعْبَةُ: وَحَدَّثَنِي أَبُو عِصْمَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُبَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ.
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔ حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تودعاء کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 476، رجاله ثقات
حدیث نمبر: 19120
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان الشيباني ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكفئوا القدور وما فيها" . قال شعبة: إما ان يكون قاله سليمان" وما فيها" او اخبرني من سمعه من ابن ابي اوفى.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْفِئُوا الْقُدُورَ وَمَا فِيهَا" . قَالَ شُعْبَةُ: إِمَّا أَنْ يَكُونَ قَالَهُ سُلَيْمَانُ" وَمَا فِيهَا" أَوْ أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَهُ مِنَ ابْنِ أَبِي أَوْفَى.
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہانڈیاں اور ان میں جو کچھ ہے الٹادو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3155، م: 1937
حدیث نمبر: 19121
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، حدثني شعبة ، عن ابي المختار من بني اسد، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، قال: كنا في سفر فلم نجد الماء، قال: ثم هجمنا على الماء بعد، قال: فجعلوا يسقون رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكلما اتوه بالشراب، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ساقي القوم آخرهم" ثلاث مرات حتى شربوا كلهم .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي الْمُخْتَارِ مَنْ بَنِي أَسَدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: كُنَّا فِي سَفَرٍ فَلَمْ نَجِدْ الْمَاءَ، قَالَ: ثُمَّ هَجَمْنَا عَلَى الْمَاءِ بَعْدُ، قَالَ: فَجَعَلُوا يَسْقُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكُلَّمَا أَتَوْهُ بِالشَّرَابِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ حَتَّى شَرِبُوا كُلُّهُمْ .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں تھے ہمیں پانی نہیں مل رہا تھا تھوڑی دیر بعد ایک جگہ پانی نظر آگیا لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے کر آنے لگے جب بھی کوئی آدمی پانی لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے کسی بھی قوم کا ساقی سب سے آخر میں پیتا ہے یہاں تک کہ سب لوگوں نے پانی پی لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو المختار الأسدي مجهول
حدیث نمبر: 19122
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . وحجاج ، حدثني شعبة ، قال: سمعت عبد الله بن ابي المجالد ، قال: اختلف عبد الله بن شداد، وابو بردة في السلف، فبعثاني إلى عبد الله بن ابي اوفى ، فسالته، فقال: " كنا نسلف في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بكر، وعمر رضي الله تعالى عنهم في الحنطة والشعير والزبيب او التمر شك في التمر والزبيب وما هو عندهم، او ما نراه عندهم، ثم اتيت عبد الرحمن بن ابزى، فقال مثل ذلك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي الْمُجَالِدِ ، قَالَ: اخْتَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، وَأَبُو بُرْدَةَ فِي السَّلَفِ، فَبَعَثَانِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " كُنَّا نُسْلِفُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُم فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ أَوْ التَّمْرِ شَكَّ فِي التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ وَمَا هُوَ عِنْدَهُمْ، أَوْ مَا نَرَاهُ عِنْدَهُمْ، ثُمَّ أَتَيْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبْزَى، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ" .
عبداللہ بن ابی المجاہد کہتے ہیں کہ ادھاربیع کے مسئلے میں حضرت عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ اور ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے درمیان اختلاف رائے ہوگیا ان دونوں نے مجھے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا میں نے ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شخین رضی اللہ عنہ کے دور میں گندم، جو، کشمش یا جو چیزیں بھی لوگوں کے پاس ہوتی تھیں، ان سے ادھار بیع کرلیا کرتے تھے، پھر میں حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی یہی بات فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2242
حدیث نمبر: 19123
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، قال: قال مالك يعني ابن مغول ، اخبرني طلحة ، قال: قلت لعبد الله بن ابي اوفى :" اوصى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: لا، قلت: فكيف امر المؤمنين بالوصية ولم يوص؟ قال: اوصى بكتاب الله عز وجل" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: قَالَ مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ ، أَخْبَرَنِي طَلْحَةُ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى :" أَوَصّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَكَيْفَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِالْوَصِيَّةِ وَلَمْ يُوصِ؟ قَالَ: أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
طلحہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت فرمائی ہے؟ انہوں نے فرمایا نہیں، میں نے کہا تو پھر انہوں نے مسلمانوں کو وصیت کا حکم کیسے دے دیا جبکہ خود وصیت کی نہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت فرمائی ہے (لیکن کسی کو کوئی خاص وصیت نہیں فرمائی ')

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2740، م: 1634، وهذا إسناد ظاهرة الانقطاع، حجاج لم يصرح بسماعه من مالك بن مغول، وقد توبع
حدیث نمبر: 19124
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا الشيباني ، عن محمد بن ابي المجالد ، قال: بعثني اهل المسجد إلى ابن ابي اوفى " اساله ما صنع النبي صلى الله عليه وسلم في طعام خيبر، فاتيته فسالته عن ذلك، قال: وقلت: هل خمسه؟ قال: لا , كان اقل من ذلك، قال: وكان احدنا إذا اراد منه شيئا اخذ منه حاجته" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ ، قَالَ: بَعَثَنِي أَهْلُ الْمَسْجِدِ إِلَى ابْنِ أَبِي أَوْفَى " أَسْأَلُهُ مَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَعَامِ خَيْبَرَ، فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: وَقُلْتُ: هَلْ خَمَّسَهُ؟ قَالَ: لَا , كَانَ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: وَكَانَ أَحَدُنَا إِذَا أَرَادَ مِنْهُ شَيْئًا أَخَذَ مِنْهُ حَاجَتَهُ" .
محمد بن ابی مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے مسجد والوں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے غلے کا کیا کیا تھا؟ چناچہ میں نے ان کے پاس پہنچ کر یہ سوال کیا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خمس نکالا تھا؟ انہوں نے فرمایا نہیں، وہ اس مقدار سے بہت کم تھا اور ہم میں سے جو شخص چاہتا اپنی ضرورت کے مطابق اس میں سے لے لیتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19125
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد ، قال: قلت لعبد الله بن ابي اوفى ، صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ادخل النبي صلى الله عليه وسلم البيت في عمرته؟ قال: لا" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ فِي عُمْرَتِهِ؟ قَالَ: لَا" .
اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرے کے موقع پر بیت اللہ میں داخل ہوئے تھے؟ انہوں نے فرمایا نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1600، م: 1332
حدیث نمبر: 19126
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، قال: الشيباني اخبرني، قال: قلت لابن ابي اوفى : " رجم رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، يهوديا ويهودية، قال: قلت: بعد نزول النور او قبلها؟ قال: لا ادري" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: الشَّيْبَانِيُّ أَخْبَرَنِي، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ أَبِي أَوْفَى : " رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً، قَالَ: قُلْتُ: بَعْدَ نُزُولِ النُّورِ أَوْ قَبْلَهَا؟ قَالَ: لَا أَدْرِي" .
شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو رجم کی سزادی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں ایک یہودی اور یہودیہ کو دی تھی، میں نے پوچھا سورت نور نازل ہونے کے بعد یا اس سے پہلے؟ انہوں نے فرمایا یہ مجھے یاد نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6813، م: 1702
حدیث نمبر: 19127
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا ابو إسحاق يعني الشيباني ، عن عبد الله بن ابي اوفى رضي الله تعالى عنه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل لحوم الحمر الاهلية" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي الشَّيْبَانِيَّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3155، م: 1937
حدیث نمبر: 19128
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، ويعلى ، المعنى، قالا: حدثنا إسماعيل ، قال: قلت لعبد الله بن ابي اوفى اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم بشر خديجة رضي الله تعالى عنها؟ قال: نعم، " بشرها ببيت في الجنة من قصب، لا صخب فيه ولا نصب" . قال يعلى: وقد قال مرة: لا صخب او لا لغو فيه ولا نصب.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَيَعْلَى ، الْمَعْنَى، قَالَا: حدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشَّرَ خَدِيجَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، " بَشَّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ، لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ" . قَالَ يَعْلَى: وقد قَالَ مَرَّةً: لَا صَخَبَ أَوْ لَا لَغْوَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ.
اسماعیل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کو خوشخبری دی تھی؟ انہوں نے فرمایا ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنت میں لکڑی کے ایک محل کی خوشخبری دی تھی جس میں کوئی شور و شغب ہوگا اور نہ ہی کوئی تعب۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1792، م: 2433
حدیث نمبر: 19129
Save to word اعراب
حدثنا يعلى ، حدثنا إسماعيل ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، يقول:" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اعتمر، فطاف وطفنا معه، وصلى وصلينا معه، وسعى بين الصفا، والمروة، وكنا نستره من اهل مكة لا يصيبه احد بشيء" .حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، يَقُولُ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اعْتَمَرَ، فَطَافَ وَطُفْنَا مَعَهُ، وَصَلَّى وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، وَكُنَّا نَسْتُرُهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ لَا يُصِيبُهُ أَحَدٌ بِشَيْءٍ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کی اور اس دوران مشرکین کی ایذاء رسانی سے بچانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی حفاظت میں رکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4188
حدیث نمبر: 19130
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن يوسف ، عن الاعمش ، عن ابن ابي اوفى ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الخوارج هم كلاب النار" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْخَوَارِجُ هُمْ كِلَابُ النَّارِ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خوارج جہنم کے کتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الأعمش لم يسمع من عبد الله بن أبى أوفي
حدیث نمبر: 19131
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا إسماعيل ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم، فطاف بالبيت وطفنا معه، وصلى خلف المقام، وصلينا معه، ثم خرج فطاف بين الصفا، والمروة ونحن معه نستره من اهل مكة، لا يرميه احد او يصيبه احد بشيء، قال: فدعا على الاحزاب، فقال: " اللهم منزل الكتاب، سريع الحساب، هازم الاحزاب، اللهم اهزمهم وزلزلهم" قال: ورايت بيده ضربة على ساعده، فقلت: ما هذه؟ قال: ضربتها يوم حنين، فقلت له: اشهدت معه حنينا؟ قال: نعم، وقبل ذلك .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَطُفْنَا مَعَهُ، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ، وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، ثُمَّ خَرَجَ فَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ وَنَحْنُ مَعَهُ نَسْتُرُهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، لَا يَرْمِيهِ أَحَدٌ أَوْ يُصِيبُهُ أَحَدٌ بِشَيْءٍ، قَالَ: فَدَعَا عَلَى الْأَحْزَابِ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، سَرِيعَ الْحِسَابِ، هَازِمَ الْأَحْزَابِ، اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ" قَالَ: وَرَأَيْتُ بِيَدِهِ ضَرْبَةً عَلَى سَاعِدِهِ، فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ؟ قَالَ: ضُرِبْتُهَا يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَقُلْتُ لَهُ: أَشَهِدْتَ مَعَهُ حُنَيْنًا؟ قَالَ: نَعَمْ، وَقَبْلَ ذَلِكَ .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف کیا مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھی اور صفا مروہ کی سعی کی اور اس دوران مشرکین کی ایذاء رسانی سے بچانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی حفاظت میں رکھا۔ حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احزاب کے موقع پر مشرکین کے لشکروں کے لئے بدعاء کرتے ہوئے فرمایا اے کتاب کو نازل کرنے والے اللہ! جلدی حساب لینے والے لشکروں کو شکست دینے والے، انہیں شکست سے ہمکنار فرما اور انہیں ہلا کر رکھ دے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کے بازوپر ایک ضرب کا نشان دیکھا تو پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ مجھے غزوہ حنین کے موقع پر لگ گیا تھا میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ غزوہ حنین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے تھے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! بلکہ پہلے کے غزوات میں بھی شریک ہوا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2933، م: 1742
حدیث نمبر: 19132
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا مسعر ، عن زياد بن فياض ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اللهم لك الحمد كثيرا طيبا مباركا فيه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اللہ! تمام تعریفیں آپ ہی کی ہیں جو کثرت کے ساتھ ہوں، عمدہ اور بابرکت ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، زياد بن فياض لم يذكر له رواية عن الصحابة
حدیث نمبر: 19133
Save to word اعراب
حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، وكان من اصحاب الشجرة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اتاه قوم بصدقة، قال: " اللهم صل عليهم"، فاتاه ابي بصدقته، فقال:" اللهم صل على آل ابي اوفى" .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَةٍ، قَالَ: " اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ"، فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقتَه، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللھم صل علی آل ابی اوفی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1497، م: 1078
حدیث نمبر: 19134
Save to word اعراب
حدثنا هشام بن عبد الملك ، حدثنا عبيد الله بن إياد بن لقيط ، حدثنا إياد ، عن عبد الله بن سعيد ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: جاء رجل ونحن في الصف خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدخل في الصف، فقال: الله اكبر كبيرا، وسبحان الله بكرة واصيلا، قال: فرفع المسلمون رؤوسهم، واستنكروا الرجل، وقالوا: من الذي يرفع صوته فوق صوت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من هذا العالي الصوت؟" فقيل: هوذا يا رسول الله، فقال: " والله لقد رايت كلامك يصعد في السماء حتى فتح باب، فدخل فيه" ..حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، حَدَّثَنَا إِيَادٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ وَنَحْنُ فِي الصَّفِّ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ فِي الصَّفِّ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا، قَالَ: فَرَفَعَ الْمُسْلِمُونَ رُؤوسَهُمْ، وَاسْتَنْكَرُوا الرَّجُلَ، وَقَالُوا: مَنْ الَّذِي يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ هَذَا الْعَالِي الصَّوْتَ؟" فَقِيلَ: هُوَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ كَلَامَكَ يَصْعَدُ فِي السَّمَاءِ حَتَّى فُتِحَ بَابٌ، فَدَخَلَ فِيهِ" ..
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک ' آدمی آکر صف میں شامل ہوگیا اور کہنے لگا " اللہ اکبر کبیرا، و سبحان اللہ بکرۃ واصیلا " اس پر مسلمان سر اٹھانے اور اس شخص کو ناپسند کرنے لگے اور دل میں سوچنے لگے کہ یہ کون آدمی ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر اپنی آواز کو بلند کررہا ہے؟ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا یہ بلند آواز والا کون ہے؟ بتایا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ یہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! میں نے دیکھا کہ تمہارا کلام آسمان پر چڑھ گیا یہاں تک کہ ایک دروازہ کھل گیا اور وہ اس میں داخل ہوگیا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبد الله بن سعيد
حدیث نمبر: 19135
Save to word اعراب
قال عبد الله بن احمد: حدثناه جعفر بن حميد الكوفي ، حدثنا عبيد الله بن إياد بن لقيط ، عن إياد ، عن عبد الله بن سعيد ، عن عبد الله بن ابي اوفى، مثله.قَالَ عبد الله بن أحمد: حَدَّثَنَاه جَعْفَرُ بْنُ حُمَيْدٍ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، عَنْ إِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، مِثْلَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبد الله بن سعيد
حدیث نمبر: 19136
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثني مالك يعني ابن مغول ، عن طلحة بن مصرف ، قال: سالت عبد الله بن ابي اوفى :" هل اوصى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: لا، قلت: فلم كتب على المسلمين الوصية، او لم امروا بالوصية؟ قال: اوصى بكتاب الله عز وجل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى :" هَلْ أَوْصَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَلِمَ كُتِبَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الْوَصِيَّةُ، أَوْ لِمَ أُمِرُوا بِالْوَصِيَّةِ؟ قَالَ: أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
طلحہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت فرمائی ہے؟ انہوں نے فرمایا نہیں، میں نے کہا تو پھر انہوں نے مسلمانوں کو وصیت کا حکم کیسے دے دیا جبکہ خود وصیت کی نہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت فرمائی ہے (لیکن کسی کو کوئی خاص وصیت نہیں فرمائی ')

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2740، م: 1634
حدیث نمبر: 19137
Save to word اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا مسعر ، عن عبيد بن حسن ، عن ابن ابي اوفى ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اللهم ربنا لك الحمد ملء السماء وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حَسَنٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاء وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 476
حدیث نمبر: 19138
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم ، حدثنا مسعر ، عن إبراهيم السكسكي ، عن ابن ابي اوفى ، قال: اتى رجل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني لا استطيع ان آخذ من القرآن شيئا، فعلمني شيئا يجزئني من القرآن، قال: " سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله"، قال: فذهب او قام او نحو ذا، قال: هذا لله عز وجل، فما لي؟ قال:" قل اللهم اغفر لي، وارحمني، وعافني، واهدني وارزقني او ارزقني واهدني وعافني" . قال مسعر: وربما قال: استفهمت بعضه من ابي خالد يعني الدالاني.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ آخُذَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْئًا، فَعَلِّمْنِي شَيْئًا يُجْزِئُنِي مِنَ الْقُرْآنِ، قَالَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"، قَالَ: فَذَهَبَ أَوْ قَامَ أَوْ نَحْوَ ذَا، قَالَ: هَذَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَمَا لِي؟ قَالَ:" قُلْ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَعَافِنِي، وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي أَوْ ارْزُقْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي" . قَالَ مِسْعَرٌ: وَرُبَّمَا قَالَ: اسْتَفْهَمْتُ بَعْضَهُ مِنْ أَبِي خَالِدٍ يَعْنِي الدَّالَانِيَّ.
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں قرآن کریم کا تھوڑا ساحصہ بھی یاد نہیں کرسکتا، اس لئے مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جو میرے لئے کافی ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولاحول ولاقوۃ الاباللہ اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو اللہ تعالیٰ کے لئے ہے میرے لئے کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو اے اللہ! مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت عطاء فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما اور مجھے رزق عطاء۔

حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابراهيم السكسكي
حدیث نمبر: 19139
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم ، حدثنا مسعر ، عن عبيد بن حسن ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اللهم لك الحمد ملء السماء وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حَسَنٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 476
حدیث نمبر: 19140
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا شعبة ، عن إبراهيم الهجري ، عن عبد الله بن ابي اوفى وكان من اصحاب الشجرة، فماتت ابنة له، وكان يتبع جنازتها على بغلة خلفها، فجعل النساء يبكين، فقال:" لا ترثين، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن المراثي، فتفيض إحداكن من عبرتها ما شاءت، ثم كبر عليها اربعا، ثم قام بعد الرابعة قدر ما بين التكبيرتين يدعو، ثم قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع في الجنازة هكذا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ، فَمَاتَتْ ابْنَةٌ لَهُ، وَكَانَ يَتْبَعُ جِنَازَتَهَا عَلَى بَغْلَةٍ خَلْفَهَا، فَجَعَلَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ، فَقَالَ:" لَا تَرْثِينَ، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمَرَاثِي، فَتُفِيضُ إِحْدَاكُنَّ مِنْ عَبْرَتِهَا مَا شَاءَتْ، ثُمَّ كَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا، ثُمَّ قَامَ بَعْدَ الرَّابِعَةِ قَدْرَ مَا بَيْنَ التَّكْبِيرَتَيْنِ يَدْعُو، ثُمَّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي الْجِنَازَةِ هَكَذَا" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ شرکاء بیعت رضوان میں سے تھے ان کی ایک بیٹی فوت ہوگئی وہ ایک خچر پر سوار ہو کر اس کے جنازے کے پیچھے چل رہے تھے کہ عورتیں رونے لگیں انہوں نے خواتین سے فرمایا کہ تم لوگ مرثیہ نہ پڑھو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرثیہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے البتہ تم میں سے جو عورت جتنے آنسو بہانا چاہتی ہے سو بہالے پھر انہوں نے اس کے جنازے پر چار تکبیرات کہیں اور چوتھی تکبیر کے بعد اتنی دیرکھڑے ہو کر دعاء کرتے رہے جتنا وقفہ دو تکبیروں کے درمیان تھا، پھر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی جنازے میں اسی طرح فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف إبراهيم الهجري
حدیث نمبر: 19141
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن موسى ، قال عبد الله ابو عبد الرحمن: وسمعته انا من الحكم ، قال: حدثنا ابن عياش ، عن موسى بن عقبة ، عن ابي النضر ، عن عبيد الله بن معمر، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يحب ان ينهض إلى عدوه عند زوال الشمس" .حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ عَبْد اللَّهِ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ الْحَكَمِ ، قَالَ: حدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ أَنْ يَنْهَضَ إِلَى عَدُوِّهِ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زوال آفتاب کا انتظار کرتے اور اس کے بعد دشمن پر حملہ کردیتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن عياش ضعيف فى روايته عن غير أهل بلده، وهذه منها، فقد خالف فيه الرواة عن موسي
حدیث نمبر: 19142
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان الشيباني ، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر الاخضر" . قال: قلت: الابيض؟! قال: لا ادري.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ" . قَالَ: قُلْتُ: الْأَبْيَضُ؟! قَالَ: لَا أَدْرِي.
شیبانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبزمٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19143
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن صاحب الهروي واسمه عبيد الله بن زياد، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: " بشر رسول الله صلى الله عليه وسلم خديجة ببيت في الجنة من قصب، لا صخب فيه ولا نصب" .حَدَّثَنَا أبو عبد الرحمن صَاحِبُ الْهَرَوِيِّ وَاسْمُهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: " بَشَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدِيجَةَ بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ، لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کو جنت میں لکڑی کے ایک محل کی خوشخبری دی تھی جس میں کوئی شور و شغب ہوگا اور نہ ہی کوئی تعب۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1792، م: 2433، أبو عبدالرحمن شيخ، وقد توبع
حدیث نمبر: 19144
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن سليمان الشيباني ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال:" سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن الجر الاخضر"، يعني النبيذ في الجر الاخضر . قال: قلت: فالابيض؟! قال: لا ادري.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ:" سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنِ الْجَرِّ الْأَخْضَرِ"، يَعْنِي النَّبِيذَ فِي الْجَرِّ الْأَخْضَرِ . قَالَ: قُلْتُ: فَالْأَبْيَضُ؟! قَالَ: لَا أَدْرِي.
شیبانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19145
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد ، قال: قلت لعبد الله بن ابي اوفى :" اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم بشر خديجة؟ قال: نعم، ببيت من قصب، لا صخب فيه ولا نصب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى :" أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشَّرَ خَدِيجَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ، بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ، لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ" .
اسماعیل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کو خوشخبری دی تھی؟ انہوں نے فرمایا ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنت میں لکڑی کے ایک محل کی خوشخبری دی تھی جس میں کوئی شور و شغب ہوگا اور نہ ہی کوئی تعب۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1792، م: 2433
حدیث نمبر: 19146
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا محمد بن جحادة ، عن رجل ، عن عبد الله بن ابي اوفى ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقوم في الركعة الاولى من صلاة الظهر حتى لا يسمع وقع قدم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُومُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ حَتَّى لَا يُسْمَعَ وَقْعُ قَدَمٍ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کی پہلی رکعت میں اسی طرح اٹھتے تھے کہ قدموں کی آہٹ بھی سنائی نہ دے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عبدالله بن أبى أوفي
حدیث نمبر: 19147
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، قال: سمعت البراء ، وعبد الله بن ابي اوفى ، انهم اصابوا حمرا، فطبخوها، قال: فنادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكفئوا القدور" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ، أَنَّهُمْ أَصَابُوا حُمُرًا، فَطَبَخُوهَا، قَالَ: فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْفِئُوا الْقُدُورَ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر کچھ گدھے ہمارے ہاتھ لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیاں الٹادو۔ حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللھم صل علی آل ابی اوفی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4221، م: 1938
حدیث نمبر: 19148
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبيد الله بن إياد ، حدثنا إياد ، عن عبد الله بن سعيد ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: جاء رجل نابي يعني نائي ونحن في الصف خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدخل في الصف، ثم قال: الله اكبر كبيرا، وسبحان الله بكرة واصيلا، فرفع المسلمون رؤوسهم، واستنكروا الرجل، فقالوا: من الذي يرفع صوته فوق صوت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما انصرف النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من هذا العالي الصوت؟" قال: هو ذا يا رسول الله. قال: " والله لقد رايت كلامك يصعد في السماء حتى فتح باب منها، فدخل فيه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، حَدَّثَنَا إِيَادٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ نَابِي يَعْنِي نَائِي وَنَحْنُ فِي الصَّفِّ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ فِي الصَّفِّ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا، فَرَفَعَ الْمُسْلِمُونَ رُؤُوسَهُمْ، وَاسْتَنْكَرُوا الرَّجُلَ، فَقَالُوا: مَنْ الَّذِي يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ هَذَا الْعَالِي الصَّوْتَ؟" قَالَ: هُوَ ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: " وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ كَلَامَكَ يَصْعَدُ فِي السَّمَاءِ حَتَّى فُتِحَ بَابٌ مِنْهَا، فَدَخَلَ فِيهِ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک ' آدمی آکر صف میں شامل ہوگیا اور کہنے لگا " اللہ اکبر کبیرا، و سبحان اللہ بکرۃ واصیلا " اس پر مسلمان سر اٹھانے اور اس شخص کو ناپسند کرنے لگے اور دل میں سوچنے لگے کہ یہ کون آدمی ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر اپنی آواز کو بلند کررہا ہے؟ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا یہ بلند آواز والا کون ہے؟ بتایا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ یہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! میں نے دیکھا کہ تمہارا کلام آسمان پر چڑھ گیا یہاں تک کہ ایک دروازہ کھل گیا اور وہ اس میں داخل ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالله بن سعيد
حدیث نمبر: 19149
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثني سعيد بن جمهان ، قال: كنا نقاتل الخوارج، وفينا عبد الله بن ابي اوفى وقد لحق له غلام بالخوارج، وهم من ذلك الشط ونحن من ذا الشط، فناديناه ابا فيروز ابا فيروز، ويحك، هذا مولاك عبد الله بن ابي اوفى، قال: نعم الرجل هو لو هاجر، قال: ما يقول عدو الله؟ قال: قلنا: يقول: نعم الرجل لو هاجر، قال: فقال: اهجرة بعد هجرتي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " طوبى لمن قتلهم وقتلوه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانٍَ ، قَالَ: كُنَّا نُقَاتِلُ الْخَوَارِجَ، وَفِينَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى وَقَدْ لَحِقَ لَهُ غُلَامٌ بِالْخَوَارِجِ، وَهُمْ مِنْ ذَلِكَ الشَّطِّ وَنَحْنُ مِنْ ذَا الشَّطِّ، فَنَادَيْنَاهُ أَبَا فَيْرُوزَ أَبَا فَيْرُوزَ، وَيْحَكَ، هَذَا مَوْلَاكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: نِعْمَ الرَّجُلُ هُوَ لَوْ هَاجَرَ، قَالَ: مَا يَقُولُ عَدُوُّ اللَّه؟ قَالَ: قُلْنَا: يَقُولُ: نِعْمَ الرَّجُلُ لَوْ هَاجَرَ، قَالَ: فَقَالَ: أَهِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَتِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " طُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ وَقَتَلُوهُ" .
سعید بن جمہان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ خوارج سے قتال کر رہے تھے کہ حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ جو ہمارے ساتھ تھے " کا ایک غلام خوارج سے جاملا وہ لوگ اس طرف تھے اور ہم اس طرف، ہم نے اسے " اے فیروز! اے فیروز! کہہ کر آوازیں دیتے ہوئے کہا ارے کمبخت! تیرے آقا حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ تو یہاں ہیں وہ کہنے لگا کہ وہ اچھے آدمی ہوتے اگر تمہارے یہاں سے ہجرت کر جاتے، انہوں نے پوچھا کہ یہ دشمن اللہ کیا کہہ رہا ہے؟ ہم نے اس کا جملہ ان کے سامنے نقل کیا تو وہ فرمانے لگے کیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کرنے والی ہجرت کے بعد دوبارہ ہجرت کروں گا؟ پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جو انہیں قتل کرے یا وہ اسے قتل کردیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 19150
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي يعفور ، قال: سال شريكي وانا معه عبد الله بن ابي اوفى عن الجراد، فقال: لا باس به، وقال: " غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم سبع غزوات، فكنا ناكله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ ، قَالَ: سَأَلَ شَرِيكِي وَأَنَا مَعَهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى عَنِ الْجَرَادِ، فَقَالَ: لَا بَأْسَ بِهِ، وَقَالَ: " غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ، فَكُنَّا نَأْكُلُهُ" .
ابویعفور کہتے ہیں کہ میرے ایک شریک نے میرے سامنے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے ٹڈی دل کا حکم پوچھا انہوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی ہے ان غزوات میں ہم لوگ ٹڈی دل کھایا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1952
حدیث نمبر: 19151
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ابي إسحاق الشيباني ، عن سعيد بن جبير ، قال: ذكرت له حديثا، حدثني عبد الله بن ابي اوفى في لحوم الحمر، فقال سعيد: " حرمها رسول الله صلى الله عليه وسلم البتة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: ذَكَرْتُ لِه حَدِيثًا، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى فِي لُحُومِ الْحُمُرِ، فَقَالَ سَعِيدٌ: " حَرَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَتَّةَ" .
سعید بن جبیررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھے ایک حدیث یاد آئی جو مجھے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے گدھوں کے گوشت کے حوالے سے سنائی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قطعی طور پر حرام قرار دے دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.