حدثنا عفان ، حدثنا عبيد الله بن إياد ، حدثنا إياد ، عن عبد الله بن سعيد ، عن عبد الله بن ابي اوفى ، قال: جاء رجل نابي يعني نائي ونحن في الصف خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدخل في الصف، ثم قال: الله اكبر كبيرا، وسبحان الله بكرة واصيلا، فرفع المسلمون رؤوسهم، واستنكروا الرجل، فقالوا: من الذي يرفع صوته فوق صوت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما انصرف النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من هذا العالي الصوت؟" قال: هو ذا يا رسول الله. قال: " والله لقد رايت كلامك يصعد في السماء حتى فتح باب منها، فدخل فيه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، حَدَّثَنَا إِيَادٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ نَابِي يَعْنِي نَائِي وَنَحْنُ فِي الصَّفِّ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ فِي الصَّفِّ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا، فَرَفَعَ الْمُسْلِمُونَ رُؤُوسَهُمْ، وَاسْتَنْكَرُوا الرَّجُلَ، فَقَالُوا: مَنْ الَّذِي يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ هَذَا الْعَالِي الصَّوْتَ؟" قَالَ: هُوَ ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: " وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ كَلَامَكَ يَصْعَدُ فِي السَّمَاءِ حَتَّى فُتِحَ بَابٌ مِنْهَا، فَدَخَلَ فِيهِ" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک ' آدمی آکر صف میں شامل ہوگیا اور کہنے لگا " اللہ اکبر کبیرا، و سبحان اللہ بکرۃ واصیلا " اس پر مسلمان سر اٹھانے اور اس شخص کو ناپسند کرنے لگے اور دل میں سوچنے لگے کہ یہ کون آدمی ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر اپنی آواز کو بلند کررہا ہے؟ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا یہ بلند آواز والا کون ہے؟ بتایا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ یہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! میں نے دیکھا کہ تمہارا کلام آسمان پر چڑھ گیا یہاں تک کہ ایک دروازہ کھل گیا اور وہ اس میں داخل ہوگیا۔