حدثنا هشيم ، اخبرنا يعلى بن عطاء ، عن عمارة بن حديد ، عن صخر الغامدي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم بارك لامتي في بكورها"، قال: وكان إذا بعث سرية، او جيشا، بعثهم من اول النهار، قال: وكان صخر رجلا تاجرا، فكان يبعث تجارته من اول النهار، قال: فاثرى وكثر ماله .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَدِيدٍ ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا"، قَالَ: وَكَانَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً، أَوْ جَيْشًا، بَعَثَهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، قَالَ: وَكَانَ صَخْرٌ رَجُلًا تَاجِرًا، فَكَانَ يَبْعَثُ تِجَارَتَهُ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، قَالَ: فَأَثْرَى وَكَثُرَ مَالُهُ .
حضرت صخر غامدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء فرماتے تھے کہ اے اللہ میری امت کے پہلے اوقات میں برکت فرما خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر روانہ فرماتے تھے کہ اس لشکر کو دن کے ابتدائی حصے میں بھیجتے تھے اور راوی حدیث حضرت صخر رضی اللہ عنہ تاجر آدمی تھے یہ بھی اپنے نوکروں کو صبح سویرے ہی بھیجتے تھے نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے پاس مال و دولت کی اتنی کثرت ہوگئی کہ انہیں یہ سمجھ نہیں آتا تھا کہ اپنا مال و دولت کہاں رکھیں؟
حكم دارالسلام: حديث ضعيف دون قوله: اللهم بارك لأمتي فى بكورها فهو حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمارة بن حديد
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: يعلى بن عطاء انباني، قال: سمعت عمارة بن حديد ، رجلا من بجيلة، قال: سمعت صخرا الغامدي رجلا من الازد، يقول: إن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اللهم بارك لامتي في بكورها"، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا بعث سرية، بعثهم من اول النهار، وكان صخر رجلا تاجرا، وكان له غلمان، فكان يبعث غلمانه من اول النهار، قال: فكثر ماله، حتى كان لا يدري اين يضعه .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ أَنْبَأَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ حَدِيدٍ ، رَجُلًا مِنْ بَجِيلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ صَخْرًا الْغَامِدِيَّ رَجُلًا مِنَ الْأَزْدِ، يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا"، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً، بَعَثَهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، وَكَانَ صَخْرٌ رَجُلًا تَاجِرًا، وَكَانَ لَهُ غِلْمَانٌ، فَكَانَ يَبْعَثُ غِلْمَانَهُ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، قَالَ: فَكَثُرَ مَالُهُ، حَتَّى كَانَ لَا يَدْرِي أَيْنَ يَضَعُهُ .
حضرت صخر غامدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء فرماتے تھے کہ اے اللہ میری امت کے پہلے اوقات میں برکت فرما خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر روانہ فرماتے تھے کہ اس لشکر کو دن کے ابتدائی حصے میں بھیجتے تھے اور راوی حدیث حضرت صخر رضی اللہ عنہ تاجر آدمی تھے یہ بھی اپنے نوکروں کو صبح سویرے ہی بھیجتے تھے نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے پاس مال و دولت کی اتنی کثرت ہوگئی کہ انہیں یہ سمجھ نہیں آتا تھا کہ اپنا مال و دولت کہاں رکھیں؟
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، عن عمارة بن حديد البجلي ، عن صخر الغامدي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " اللهم بارك لامتي في بكورها"، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا بعث سرية، بعثها اول النهار، وكان صخر تاجرا، فكان لا يبعث غلمانه إلا من اول النهار، فكثر ماله، حتى كان لا يدري اين يضعه .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَدِيدٍ الْبَجَلِيِّ ، عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا"، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً، بَعَثَهَا أَوَّلَ النَّهَارِ، وَكَانَ صَخْرٌ تَاجِرًا، فَكَانَ لَا يَبْعَثُ غِلْمَانَهُ إِلَّا مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، فَكَثُرَ مَالُهُ، حَتَّى كَانَ لَا يَدْرِي أَيْنَ يَضَعُهُ .
حضرت صخر غامدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء فرماتے تھے کہ اے اللہ میری امت کے پہلے اوقات میں برکت فرما خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر روانہ فرماتے تھے کہ اس لشکر کو دن کے ابتدائی حصے میں بھیجتے تھے اور راوی حدیث حضرت صخر رضی اللہ عنہ تاجر آدمی تھے یہ بھی اپنے نوکروں کو صبح سویرے ہی بھیجتے تھے نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے پاس مال و دولت کی اتنی کثرت ہوگئی کہ انہیں یہ سمجھ نہیں آتا تھا کہ اپنا مال و دولت کہاں رکھیں؟
محمد بن منکدر کہتے ہیں کہ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے یہاں حاضر ہوا تو وہ قریب الوفات تھے، میں نے ان سے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میرا سلام کہہ دیجئے گا۔
حضرت اسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے اونٹنی کے دودھ کا حکم پوچھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے پینے کے بعد وضو کیا کرو پھر بکری کے دودھ کا حکم پوچھا تو فرمایا اسے پینے کے بعد وضو مت کیا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة، وقد اختلف عليه فيه ، وعبد الرحمن بن أبى ليلى لم يسمع من أسيد بن حضير