حدثنا حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن مخارق بن خليفة الاحمسي ، عن طارق ان المقداد، قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم يوم بدر: يا رسول الله، إنا لا نقول لك كما قالت بنو إسرائيل لموسى: اذهب انت وربك فقاتلا إنا هاهنا قاعدون ولكن اذهب انت وربك فقاتلا، إنا معكم مقاتلون" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُخَارِقِ بْنِ خَلِيفَةَ الْأَحْمَسِيِّ ، عَنْ طَارِقٍ أَنَّ الْمِقْدَادَ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَا نَقُولُ لَكَ كَمَا قَالَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ لِمُوسَى: اذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَا إِنَّا هَاهُنَا قَاعِدُونَ وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَاَ، إِنَّا مَعَكُمْ مُقَاتِلُونَ" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے موقع پر حضرت مقداد رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم اس طرح نہیں کہیں گے جیسے بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ سے کہہ دیا تھا کہ تم اور تمہارا رب جا کر لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں بلکہ ہم یوں کہتے ہیں کہ آپ اور آپ کا رب جا کر لڑیں ہم بھی آپ کے ساتھ لڑائی میں شریک ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات، خ: تحت 4609 تعليقاً
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن علقمة ، عن طارق ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اي الجهاد افضل؟ قال: " كلمة حق عند إمام جائر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ طَارِقٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " كَلِمَةُ حَقٍّ عِنْدَ إِمَامٍ جَائِرٍ" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ کون سا جہاد سب سے افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا۔
حدثنا عبد الرحمن ، عن شعبة . وابن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن قيس بن مسلم ، قال سمعت طارق بن شهاب ، يقول: " رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وغزوت في خلافة ابي بكر وعمر بضعا واربعين او بضعا وثلاثين من بين غزوة وسرية" . وقال ابن جعفر: ثلاثا وثلاثين او ثلاثا واربعين من غزوة إلى سرية.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ شُعْبَةَ . وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِهَابٍ ، يَقُولُ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَزَوْتُ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ بِضْعًا وَأَرْبَعِينَ أَوْ بِضْعًا وَثَلاَثِينَ مِنْ بَيْنِ غَزْوَةٍ وَسَرِيَّةٍ" . وقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: ثَلاَثًا وَثَلَاثِينَ أَوْ ثَلَاَثًا وَأَرْبَعِينَ مِنْ غَزْوَةٍ إِلَى سَرِيَّةٍ.
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں تیس، چالیس سے اوپر غزوات وسرایا میں شرکت کی سعادت بھی حاصل کی ہے۔
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاؤں رکاب میں رکھے ہوئے تھے " اور کہنے لگا کہ کون ساجہاد سب سے افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا۔
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری ایسی نہیں چھوڑی جس کا علاج نہ ہو، لہٰذا تم گائے کے دودھ کو اپنے اوپر لازم کرلو کیونکہ وہ ہر درخت سے چارہ حاصل کرتی ہے (اس میں تمام نباتاتی اجزاء شامل ہوتے ہیں)
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد اختلف فيه على قيس بن مسلم
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن مخارق ، عن طارق بن شهاب ، قال: " اجنب رجلان، فتيمم احدهما فصلى، ولم يصل الآخر، فاتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يعب عليهما" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُخَارِقٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: " أَجْنَبَ رَجُلاَنِ، فَتَيَمَّمَ أَحَدُهُمَا فَصَلَّى، وَلَمْ يُصَلِّ الَآْخَرُ، فَأَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَعِبْ عَلَيْهِمَا" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو آدمیوں پر غسل واجب ہوگیا ان میں سے ایک نے تیمم کرکے نماز پڑھ لی اور دوسرے نے پانی نہ ملنے کی وجہ سے نماز نہ پڑھی وہ دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے کسی کو بھی مطعون نہیں کیا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن مخارق ، عن طارق بن شهاب ، قال: قدم وفد بجيلة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكسوا البجليين، وابدءوا بالاحمسيين"، قال: فتخلف رجل من قيس، قال: حتى انظر ما يقول لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فدعا لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم خمس مرات:" اللهم صل عليهم" او" اللهم بارك فيهم" . مخارق الذي يشك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُخَارِقٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ بَجِيلَةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اكْسُوا الْبَجَلِيِّينَ، وَابْدَءوا بِالأْحْمَسِيِّينَ"، قَالَ: فَتَخَلَّفَ رَجُلٌ مِنْ قَيْسٍ، قَالَ: حَتَّى أَنْظُرَ مَا يَقُولُ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَدَعَا لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسَ مَرَّاتٍ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ" أَوْ" اللَّهُمَّ بَارِكْ فِيهِمْ" . مُخَارِقٌ الَّذِي يَشُكُّ.
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بجیلہ " کا وفد آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا بجیلہ والوں کو لباس پہناؤ اور اس کا آغاز " احمس " والوں سے کرو قبیلہ قیس کا ایک آدمی پیچھے رہ گیا جو یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے دعاء فرماتے ہیں اس کا کہنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ مرتبہ ان کے لئے اللہم صل علیہم کہہ کر دعاء فرمائی۔
حدثنا ابو احمد محمد بن عبد الله ، حدثنا سفيان ، عن مخارق ، عن طارق ، قال: قدم وفد احمس، ووفد قيس على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابدءوا بالاحمسيين قبل القيسيين" ثم دعا لاحمس، فقال:" اللهم بارك في احمس وخيلها ورجالها" . سبع مرات.حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُخَارِقٍ ، عَنْ طَارِقٍ ، قَالَ: قَدِمَ وَفْدُ أَحْمَسَ، وَوَفْدُ قَيْسٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ابْدَءوا بِالأحْمَسِيِّينَ قَبْلَ الْقَيْسِيِّينَ" ثُمَّ دَعَا لأِحْمَسَ، فَقَال:" اللَّهُمَّ بَارِكْ فِي أَحْمَسَ وَخَيْلِهَا وَرِجَالِهَا" . سَبْعَ مَرَّاتٍ.
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بجیلہ " کا وفد آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا بجلیہ والوں کو لباس پہناؤ اور اس کا آغاز " احمس " والوں سے کرو قبیلہ قیس کا ایک آدمی پیچھے رہ گیا جو یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے دعاء فرماتے ہیں اس کا کہنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ مرتبہ ان کے لئے اللہم صل علیہم کہہ کر دعاء فرمائی۔
حدثنا حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قيس بن مسلم ، عن طارق بن شهاب ، قال: " رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وغزوت في خلافة ابي بكر وعمر ثلاثا وثلاثين او ثلاثا واربعين من غزوة إلى سرية" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَغَزَوْتُ فِي خِلاَفَةِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ثَلاَثًا وَثَلَاثِينَ أَوْ ثَلَاَثًا وَأَرْبَعِينَ مِنْ غَزْوَةٍ إِلَى سَرِيَّةٍ" .
حضرت طارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں تیس، چالیس سے اوپر غزوات و سرایا میں شرکت کی سعادت بھی حاصل کی ہے۔