مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
736. حَدِيثُ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18992
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابن خثيم ، عن إسماعيل بن عبيد بن رفاعة ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مولى القوم منهم، وابن اختهم منهم، وحليفهم منهم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْهُمْ، وَابْنُ أُخْتِهِمْ مِنْهُمْ، وَحَلِيفُهُمْ مِنْهُمْ" .
حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا کسی قوم کا آزاد کردہ غلام ان ہی میں شمار ہوتا ہے، اسی طرح بھانجا اور حلیف بھی اسی قوم میں شمار ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: وحليفهم منهم، وهذا إسناد ضعيف لجهالة إسماعيل بن عبيد
حدیث نمبر: 18993
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابن خثيم ، عن إسماعيل بن عبيد بن رفاعة ، عن ابيه ، عن جده ، قال: جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم قريشا، فقال:" هل فيكم من غيركم؟"، قالوا: لا، إلا ابن اختنا وحليفنا ومولانا، فقال: " ابن اختكم منكم، وحليفكم منكم، ومولاكم منكم، إن قريشا اهل صدق وامانة، فمن بغى لها العوائر، اكبه الله في النار لوجهه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا، فَقَالَ:" هَلْ فِيكُمْ مِنْ غَيْرِكُمْ؟"، قَالُوا: لَا، إِلَّا ابْنُ أُخْتِنَا وَحَلِيفُنَا وَمَوْلَانَا، فَقَالَ: " ابْنُ أُخْتِكُمْ مِنْكُمْ، وَحَلِيفُكُمْ مِنْكُمْ، وَمَوْلَاكُمْ مِنْكُمْ، إِنَّ قُرَيْشًا أَهْلُ صِدْقٍ وَأَمَانَةٍ، فَمَنْ بَغَى لَهَا الْعَوَائِرَ، أَكَبَّهُ اللَّهُ فِي النَّارِ لِوَجْهِهِ" .
حضرت رفاعہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی نے قریش کو جمع کیا اور پوچھا کہ تم میں قریش کے علاوہ تو کوئی نہیں؟ لوگوں نے کہا نہیں، البتہ ہمارے بھانجے، حلیف اور آزاد کردہ غلام ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے بھانجے، حلیف اور آزاد کردہ غلام تم ہی میں سے ہیں، بیشک قریش کے لوگ سچائی اور امانت والے ہیں، جو شخص ان کے لئے گڑھے کھودے گا، اللہ اسے اوندھے منہ جہنم میں گرا دے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف دون قوله:أبن أختكم منكم ومولاكم منكم فصحيح لغيره
حدیث نمبر: 18994
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا بشر يعني ابن المفضل ، حدثنا عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن إسماعيل بن عبيد بن رفاعة بن رافع الزرقي، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " حليفنا منا، ومولانا منا، وابن اختنا منا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " حَلِيفُنَا مِنَّا، وَمَوْلَانَا مِنَّا، وَابْنُ أُخْتِنَا مِنَّا" .
حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی نے ارشاد فرمایا ہمارا آزاد کردہ غلام، بھانجا اور حلیف بھی ہم ہی میں شمار ہوگا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: حليفا منا، وهذا إسناد ضعيف لجهالة إسماعيل بن عبيد
حدیث نمبر: 18995
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن علي بن يحيى بن خلاد الزرقي ، عن رفاعة بن رافع الزرقي ، وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: جاء رجل ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس في المسجد، فصلى قريبا منه، ثم انصرف إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعد صلاتك، فإنك لم تصل"، قال: فرجع فصلى كنحو مما صلى، ثم انصرف إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال له:" اعد صلاتك، فإنك لم تصل" فقال: يا رسول الله، علمني كيف اصنع؟ قال: " إذا استقبلت القبلة، فكبر، ثم اقرا بام القرآن، ثم اقرا بما شئت، فإذا ركعت، فاجعل راحتيك على ركبتيك، وامدد ظهرك، ومكن لركوعك، فإذا رفعت راسك، فاقم صلبك حتى ترجع العظام إلى مفاصلها، وإذا سجدت، فمكن لسجودك، فإذا رفعت راسك، فاجلس على فخذك اليسرى، ثم اصنع ذلك في كل ركعة وسجدة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلَّادٍ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيِّ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى قَرِيبًا مِنْهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعِدْ صَلَاتَكَ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، قَالَ: فَرَجَعَ فَصَلَّى كَنَحْوٍ مِمَّا صَلَّى، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ:" أَعِدْ صَلَاتَكَ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي كَيْفَ أَصْنَعُ؟ قَالَ: " إِذَا اسْتَقْبَلْتَ الْقِبْلَةَ، فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا شِئْتَ، فَإِذَا رَكَعْتَ، فَاجْعَلْ رَاحَتَيْكَ عَلَى رُكْبَتَيْكَ، وَامْدُدْ ظَهْرَكَ، وَمَكِّنْ لِرُكُوعِكَ، فَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَكَ، فَأَقِمْ صُلْبَكَ حَتَّى تَرْجِعَ الْعِظَامُ إِلَى مَفَاصِلِهَا، وَإِذَا سَجَدْتَ، فَمَكِّنْ لِسُجُودِكَ، فَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَكَ، فَاجْلِسْ عَلَى فَخِذِكَ الْيُسْرَى، ثُمَّ اصْنَعْ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ وَسَجْدَةٍ" .
حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی آیا اور نبی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہی نماز پڑھنے لگا، نماز سے فارغ ہو کر وہ نبی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا اپنی نماز دوبارہ لوٹاؤ، کیونکہ تم نے صحیح طرح نماز نہیں پڑھی، وہ چلا گیا اور پہلے کی طرح نماز پڑھ کر واپس آگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پھر یہی فرمایا اپنی نماز دوبارہ لوٹاؤ، کیونکہ تم نے صحیح طرح نماز نہیں پڑھی، وہ کہنے لگا یارسول اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے نماز پڑھنے کا طریقہ سمجھا دیجئے کہ کیسے پڑھوں؟ نبی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم قبلہ کی طرف رخ کرلو تو اللہ اکبر کہو، پھر سورت فاتحہ پڑھو اور اس کے ساتھ جو سورت چاہو پڑھو، جب رکوع کرو تو اپنی ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھو، اپنی کمر بچھالو اور رکوع کے لئے اسے خوب برابر کرلو، جب رکوع سے سر اٹھاؤ تو اپنی کمر کو سیدھا کرلو، یہاں تک کہ تمام ہڈیاں اپنے جوڑوں پر قائم ہوجائیں اور جب سجدہ کرو تو خوب اچھی طرح کرو اور جب سجدے سے سر اٹھاؤ تو بائیں ران پر بیٹھ جاؤ اور ہر رکوع و سجود میں اسی طرح کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على على بن يحيي
حدیث نمبر: 18996
Save to word اعراب
قرات على عبد الرحمن بن مهدي ، مالك ، عن نعيم بن عبد الله المجمر ، عن علي بن يحيى الزرقي ، عن ابيه ، عن رفاعة بن رافع الزرقي ، قال: كنا نصلي يوما وراء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رفع رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه من الركعة، وقال:" سمع الله لمن حمده" قال رجل وراءه: ربنا لك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من المتكلم آنفا؟" قال الرجل: انا يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد رايت بضعة وثلاثين ملكا يبتدرونها ايهم يكتبها اولا" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ ، مَالِكٌ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى الزُّرَقِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيِّ ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي يَوْمًا وَرَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ، وَقَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ" قَالَ رَجُلٌ وَرَاءَهُ: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ الْمُتَكَلِّمُ آنِفًا؟" قَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ رَأَيْتُ بِضْعَةً وَثَلَاثِينَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَكْتُبُهَا أَوَّلًا" .
حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، جب نبی نے رکوع سے سر اٹھایا اور سمع اللہ لمن حمدہ کہا تو پیچھے سے ایک آدمی نے ربنا لک الحمد حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کلمات ابھی کس نے کہے، اس آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے کہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تیس سے زیادہ فرشتوں کو ایک دوسرے سے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا کہ کون ان کا ثواب پہلے لکھتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 799
حدیث نمبر: 18997
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا ابن عجلان ، حدثنا علي بن يحيى بن خلاد ، عن ابيه ، عن عمه وكان بدريا، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد، فدخل رجل، فصلى في ناحية المسجد، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يرمقه، ثم جاء فسلم، فرد عليه، وقال:" ارجع فصل، فإنك لم تصل" قال مرتين او ثلاثا، فقال له في الثالثة، او في الرابعة: والذي بعثك بالحق لقد اجهدت نفسي، فعلمني وارني، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا اردت ان تصلي، فتوضا فاحسن وضوءك، ثم استقبل القبلة، ثم كبر، ثم اقرا، ثم اركع حتى تطمئن راكعا، ثم ارفع حتى تطمئن قائما، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع حتى تطمئن جالسا، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم قم، فإذا اتممت صلاتك على هذا، فقد اتممتها، وما انتقصت من هذا من شيء فإنما تنقصه من صلاتك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ يَحْيَى بْنِ خَلَّادٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمِّهِ وَكَانَ بَدْرِيًّا، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَدَخَلَ رَجُلٌ، فَصَلَّى فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُهُ، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ، فَرَدَّ عَلَيْهِ، وَقَالَ:" ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ" قَالَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَقَالَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ، أَوْ فِي الرَّابِعَةِ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ أَجْهَدْتُ نَفْسِي، فَعَلِّمْنِي وَأَرِنِي، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تُصَلِّيَ، فَتَوَضَّأْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ، ثُمَّ كَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ قُمْ، فَإِذَا أَتْمَمْتَ صَلَاتَكَ عَلَى هَذَا، فَقَدْ أَتْمَمْتَهَا، وَمَا انْتَقَصْتَ مِنْ هَذَا مِنْ شَيْءٍ فَإِنَّمَا تُنْقِصُهُ مِنْ صَلَاتِكَ" .
حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہی نماز پڑھنے لگا نماز سے فارغ ہو کر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا اپنی نماز دوبارہ لوٹاؤ کیونکہ تم نے صحیح طرح نماز نہیں پڑھی وہ چلا گیا اور پہلے کی طرح نماز پڑھنے کر واپس آگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پھر یہی فرمایا اپنی نماز دوبارہ لوٹاؤ کیونکہ تم نے صحیح طرح نماز نہیں پڑھی وہ کہنے لگا یا رسول اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آگیا، نبی کریم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پھر یہی فرمایا اپنی نماز دوبارہ لوٹاؤ کیونکہ تم نے صحیح طرح نماز نہیں پڑھی وہ کہنے لگا یا رسول اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے نماز پڑھنے کا طریقہ سمجھادیجئے کہ کیسے پڑھوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم قبلہ کی طرف رخ کرلو تو اللہ اللہ اکبر کہو، پھر سورت فاتحہ پڑھو اور اس کے ساتھ جو سورت چاہو پڑھو جب رکوع کرو تو اپنی ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھو اپنی کمربچھالو اور رکوع کے لئے اسے خوب برابر کرلو جب رکوع سے سر اٹھاؤ تو اپنی کمر کو سیدھا کرلو یہاں تک کہ تمام ہڈیاں اپنے اپنے جوڑوں پر قائم ہوجائیں اور جب سجدہ کرو تو خوب اچھی طرح کرو اور کھڑے ہوجاؤ اگر تم نے اس طرح اپنی نماز کو مکمل کیا تو تم نے اسے کامل ادا کیا اور اگر تم نے ان میں سے کسی چیز میں کوتاہی کی تو تمہاری نماز نامکمل ہوئی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.