حدثنا محمد بن جعفر ، اخبرنا شعبة ، عن الاسود بن قيس ، انه سمع جندبا البجلي ، قال: قالت امراة لرسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما ارى صاحبك إلا قد ابطا عليك، قال: فنزلت هذه الآية: ما ودعك ربك وما قلى سورة الضحى آية 3" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الأسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جُنْدُبًا الْبَجَلِيَّ ، قَالَ: قَالَتْ امْرَأَةٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أَرَى صَاحِبَكَ إلَا قَدْ أَبْطَأَ عَلَيْكَ، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى سورة الضحى آية 3" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں دیکھ رہی ہوں کہ تمہارا ساتھی کافی عرصے سے تمہارے پاس نہیں آیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ ہی ناراض ہوا ہے۔ "
حدثنا محمد بن جعفر ، وعفان ، قالا: حدثنا شعبة ، عن الاسود بن قيس ، عن جندب ، قال: اصاب إصبع النبي صلى الله عليه وسلم شيء وقال ابن جعفر: حجر فدميت، فقال: " هل انت إلا إصبع دميت وفي سبيل الله ما لقيت" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ جُنْدُبٍ ، قَالَ: أَصَابَ إِصْبَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: حَجَرٌ فَدَمِيَتْ، فَقَالَ: " هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی پر کوئی زخم آیا اور اس میں سے خون بہنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو ایک انگلی ہی ہے تو خون آلود ہوگئی ہے اور اللہ کے راستے میں تجھے کوئی بڑی تکلیف تو نہیں آئی۔
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني الاسود بن قيس ، قال: سمعت جندبا يحدث: انه شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى، ثم خطب، فقال " من كان ذبح قبل ان يصلي، فليعد مكانها اخرى" . وقال مرة اخرى:" فليذبح، ومن كان لم يذبح، فليذبح باسم الله".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبًا يُحَدِّثُ: أَنَّهُ شَهِدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ، فَقَالَ " مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَلْيُعِدْ مَكَانَهَا أُخْرَى" . وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى:" فَلْيَذْبَحْ، وَمَنْ كَانَ لَمْ يَذْبَحْ، فَلْيَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّهِ".
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا جس شخص نے نماز عید سے پہلے قربانی کرلی ہو وہ اس کی جگہ دوبارہ قربانی کرے اور جس نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح نہ کیا ہو تو اب اللہ کا نام لے کر ذبح کرلے۔
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، اخبرنا الجريري ، عن ابي عبد الله الجشمي ، حدثنا جندب ، قال: جاء اعرابي، فاناخ راحلته، ثم عقلها، ثم صلى خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى راحلته، فاطلق عقالها، ثم ركبها، ثم نادى: اللهم ارحمني ومحمدا، ولا تشرك في رحمتنا احدا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتقولون هذا اضل ام بعيره، الم تسمعوا ما قال؟" قالوا: بلى، قال:" لقد حظرت، رحمة الله واسعة إن الله خلق مائة رحمة، فانزل الله رحمة واحدة يتعاطف بها الخلائق جنها وإنسها وبهائمها، وعنده تسع وتسعون، اتقولون هو اضل ام بعيره؟" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجُشَمِيِّ ، حَدَّثَنَا جُنْدُبٌ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ، ثُمَّ عَقَلَهَا، ثُمَّ صَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى رَاحِلَتَهُ، فَأَطْلَقَ عِقَالَهَا، ثُمَّ رَكِبَهَا، ثُمَّ نَادَى: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلَا تُشْرِكْ فِي رَحْمَتِنَا أَحَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَقُولُونَ هَذَا أَضَلُّ أَمْ بَعِيرُهُ، أَلَمْ تَسْمَعُوا مَا قَالَ؟" قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" لَقَدْ حَظَرْتَ، رَحْمَةُ اللَّهِ وَاسِعَةٌ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ مِائَةَ رَحْمَةٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ رَحْمَةً وَاحِدَةً يَتَعَاطَفُ بِهَا الْخلَاَئِقُ جِنُّهَا وَإِنْسُهَا وَبَهَائِمُهَا، وَعِنْدَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ، أَتَقُولُونَ هُوَ أَضَلُّ أَمْ بَعِيرُهُ؟" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اپنی اونٹنی بٹھائی اسے باندھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز میں شریک ہوگیا، نماز سے فراغت کے بعد وہ اپنی سواری کے پاس آیا اس کی رسی کھولی اور اس پر سوار ہوگیا پھر اس نے بلند آواز سے یہ دعاء کی کہ اے اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمتیں نازل فرما اور اپنی اس رحمت میں ہمارے ساتھ کسی کو شریک نہ فرما، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا یہ بتاؤ کہ یہ شخص زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟ تم نے سنا نہیں کہ اس نے کیا کہا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے کہا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اللہ کی وسیع رحمت کو محدود کردینا چاہا، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کی ہیں جن میں سے ایک رحمت نازل فرمادی اس کا نتیجہ ہے کہ تمام مخلوقات جن وانس اور جانور تک ایک دوسرے پر رحم اور مہربانی کرتے ہیں اور بقیہ ننانوے رحمتیں اسی کے پاس ہیں اب بتاؤ کہ یہ زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه، فقد اختلف فيه على الجريري، وأبو عبدالله مجهول الحال
حدثنا حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عمران يعني القطان ، قال: سمعت الحسن يحدث، عن جندب ان رجلا اصابته جراحة، فحمل إلى بيته، فآلمت جراحته، فاستخرج سهما من كنانته، فطعن به في لبته، فذكروا ذلك عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال فيما يروي عن ربه عز وجل: " سابقني بنفسه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ يَعْنِي الْقَطَّانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ، عَنْ جُنْدُبٍ أَنَّ رَجُلًا أَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ، فَحُمِلَ إِلَى بَيْتِهِ، فَآلَمَتْ جِرَاحَتُهُ، فَاسْتَخْرَجَ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِهِ، فَطَعَنَ بِهِ فِي لَبَّتِهِ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ: " سَابَقَنِي بِنَفْسِه" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی کو (میدان جنگ میں) کوئی زخم لگ گیا اسے اٹھا کر لوگ گھر لے آئے جب اسے درد کی شدت زیادہ محسوس ہونے لگی تو اس نے اپنے ترکش سے ایک تیر نکالا اور اپنے سینے میں اسے خود ہی گھونپ لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب یہ بات ذکر کی گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نقل کیا کہ میرے بندے نے اپنی کے معاملے میں مجھ پر سبقت کرلی۔
حكم دارالسلام: حديث ضعيف بهذه السياقة لضعف عمران القطان، وقد خولف
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن الاسود بن قيس ، قال: سمعت جندب بن سفيان ، يقول: " اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يقم ليلتين او ثلاثا، فجاءته امراة، فقالت: يا محمد، لم اره قربك منذ ليلتين او ثلاث، فانزل الله عز وجل: والضحى، والليل إذا سجى، ما ودعك ربك وما قلى سورة الضحى آية 1 - 3" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنِ الَأْسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبَ بْنَ سُفْيَانَ ، يَقُولُ: " اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا مُحَمَّدُ، لَمْ أَرَهُ قَرَبَكَ مُنْذُ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَالضُّحَى، وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى، مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى سورة الضحى آية 1 - 3" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوگئے جس کی وجہ سے دو تین راتیں قیام نہیں کرسکے ایک عورت نے آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں دیکھ رہی ہوں کہ تمہارا ساتھی کافی عرصے سے تمہارے پاس نہیں آیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ ہی ناراض ہوا ہے۔ "
حدثنا عبيدة بن حميد ، حدثني الاسود بن قيس ، عن جندب بن سفيان البجلي، ثم العلقي : انه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم اضحى، فانصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا هو باللحم وذبائح الاضحى، فعرف رسول الله صلى الله عليه وسلم انها ذبحت قبل ان يصلي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان ذبح قبل ان نصلي فليذبح مكانها اخرى، ومن لم يكن ذبح حتى صلينا، فليذبح باسم الله" .حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنِي الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْيَانَ الْبَجَلِيِّ، ثُمَّ الْعَلَقِيّ : أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أَضْحَى، فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ بِاللَّحْمِ وَذَبَائِحِ الْأَضْحَى، فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا ذُبِحَتْ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ نُصَلِّيَ فَلْيَذْبَحْ مَكَانَهَا أُخْرَى، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ ذَبَحَ حَتَّى صَلَّيْنَا، فَلْيَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّهِ" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عیدالاضحی پڑھ کر واپس ہوئے تو گوشت اور قربانی کے ذبح شدہ جانور نظر آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے کہ ان جانوروں کو نماز عید سے پہلے ہی ذبح کرلیا گیا ہے سو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے نماز عید سے پہلے قربانی کرلی ہو وہ اس کی جگہ دوبارہ قربانی کرے اور جس نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح نہ کیا ہو تو اب اللہ کا نام لے کر ذبح کرلے۔
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص فجر کی نماز پڑھ لیتا ہے وہ اللہ کی ذمہ داری میں آجاتا ہے لہٰذا تم اللہ کی ذمہ داری کو ہلکا (حقیر) مت سمجھو اور وہ تم سے اپنے ذمے کی کسی چیز کا مطالبہ نہ کرے۔
حدثنا ابو نعيم ، حدثنا سفيان ، عن الاسود بن قيس ، قال: سمعت جندبا ، يقول: " اشتكى النبي صلى الله عليه وسلم فلم يقم ليلة او ليلتين، فاتت امراة، فقالت: يا محمد، ما ارى شيطانك إلا قد تركك. فانزل الله عز وجل والضحى، والليل إذا سجى، ما ودعك ربك وما قلى سورة الضحى آية 1 - 3" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الَأْسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبًا ، يَقُولُ: " اشْتَكَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَةً أَوْ لَيْلَتَيْنِ، فَأَتَتْ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا مُحَمَّدُ، مَا أَرَى شَيْطَانَكَ إِلَاّ قَدْ تَرَكَكَ. فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالضُّحَى، وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى، مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى سورة الضحى آية 1 - 3" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوگئے جس کی وجہ سے دو تین راتیں قیام نہیں کرسکے ایک عورت نے آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں دیکھ رہی ہوں کہ تمہارا ساتھی کافی عرصے سے تمہارے پاس نہیں آیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ ہی ناراض ہوا ہے۔ "
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان . وعبد الرحمن ، عن سفيان ، عن الاسود بن قيس العبدي ، قال: سمعت جندب بن سفيان العلقي حي من بجيلة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال عبد الرحمن خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الاضحى على قوم قد ذبحوا او نحروا وقوم لم يذبحوا او لم ينحروا، فقال: " من ذبح او نحر قبل صلاتنا، فليعد، ومن لم يذبح او ينحر، فليذبح او ينحر باسم الله" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الَأْسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ الْعَبْدِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبَ بْنَ سُفْيَانَ الْعَلَقِيَّ حَيٌّ مِنْ بَجِيلَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الأْضْحَى عَلَى قَوْمٍ قَدْ ذَبَحُوا أَوْ نَحَرُوا وقَوْمٍ لَمْ يَذْبَحُوا أَوْ لَمْ يَنْحَرُوا، فَقَالَ: " مَنْ ذَبَحَ أَوْ نَحَرَ قَبْلَ صَلَاتِنَا، فَلْيُعِدْ، وَمَنْ لَمْ يَذْبَحْ أَوْ يَنْحَرْ، فَلْيَذْبَحْ أَوْ يَنْحَرْ بِاسْمِ اللَّهِ" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عیدالاضحی پڑھ کر واپس ہوئے تو گوشت اور قربانی کے ذبح شدہ جانور نظر آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے کہ ان جانوروں کو نماز عید سے پہلے ہی ذبح کرلیا گیا ہے سو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے نماز عید سے پہلے قربانی کرلی ہو وہ اس کی جگہ دوبارہ قربانی کرے اور جس نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح نہ کیا ہو تو اب اللہ کا نام لے کر ذبح کرلے۔
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن الاسود بن قيس ، قال: سمعت جندبا العلقي يحدث، ان جبريل ابطا على النبي صلى الله عليه وسلم فجزع، قال: فقيل له، قال: فنزلت والضحى والليل إذا سجى ما ودعك ربك وما قلى سورة الضحى آية 1 - 3" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الَأْسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبًا الْعَلَقِيَّ يُحَدِّثُ، أَنَّ جِبْرِيلَ أَبْطَأَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَزِعَ، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ، قَالَ: فَنَزَلَتْ وَالضُّحَى وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى سورة الضحى آية 1 - 3" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل نے بارگاہ نبوت میں حاضر ہونے میں کچھ تاخیر کردی جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بےچین ہوگئے کسی نے اس پر کچھ کہہ دیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ ہی ناراض ہوا ہے،
قال: قال: سمعت جندبا، يقول: دميت إصبع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " هل انت إلا إصبع دميت وفي سبيل الله ما لقيت" .قال: قال: سَمِعْت جُنْدُبًا، يَقُولُ: دَمِيَتْ إِصْبَعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ" .
اور حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی پر کوئی زخم آیا اور اس میں سے خون بہنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو ایک انگلی ہی ہے تو خون آلود ہوگئی ہے اور اللہ کے راستے میں تجھے کوئی بڑی تکلیف تو نہیں آئی۔
حدثنا وكيع ، وعبد الرحمن ، قالا: حدثنا سفيان ، عن سلمة بن كهيل ، قال: سمعت جندبا ، يقول: قال: عبد الرحمن: البجلي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من يسمع يسمع الله به، ومن يرائي يرائي الله به" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبًا ، يَقُولُ: قَالَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ: الْبَجَلِيُّ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يُسَمِّعْ يُسَمِّعْ اللَّهُ بِهِ، وَمَنْ يُرَائيِ يُرَائي اللَّهُ بِهِ" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص شہرت حاصل کرنے کے لئے کوئی کام کرتا ہے اللہ اسے اس کے حوالے کردیتا ہے اور جو شخص ریاء کاری سے کوئی کام کرے اللہ اسے اس کے ہی حوالے کردیتا ہے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الاسود بن قيس ، انه سمع جندبا البجلي يحدث، انه شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى ثم خطب، فقال: " من كان ذبح قبل ان نصلي، فليعد مكانها اخرى، وربما قال: فليعد اخرى، ومن لا فليذبح على اسم الله تعالى" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الَأْسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جُنْدُبًا الْبَجَلِيَّ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى ثُمَّ خَطَبَ، فَقَالَ: " مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ نُصَلِّيَ، فَلْيُعِدْ مَكَانَهَا أُخْرَى، وَرُبَّمَا قَالَ: فَلْيُعِدْ أُخْرَى، وَمَنْ لَاَ فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ تَعَالَى" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا جس شخص نے نماز عید سے پہلے قربانی کرلی ہو وہ اس کی جگہ دوبارہ قربانی کرے اور جس نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح نہ کیا ہو تو اب اللہ کا نام لے کر ذبح کرلے۔
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص فجر کی نماز پڑھ لیتا ہے وہ اللہ کی ذمہ داری میں آجاتا ہے لہٰذاتم اللہ کی ذمہ داری کو ہلکا (حقیر) مت سمجھو اور وہ تم سے اپنے ذمے کی کسی چیز کا مطالبہ نہ کرے۔
حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن الاسود بن قيس ، قال: سمعت جندب بن سفيان ، يقول: شهدت مع النبي صلى الله عليه وسلم العيد يوم النحر، ثم خطب، فقال: " من ذبح قبل ان نصلي فليعد اضحيته، ومن لم يذبح فليذبح، على اسم الله عز وجل" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبَ بْنَ سُفْيَانَ ، يَقُولُ: شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَ يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ خَطَبَ، فَقَالَ: " مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ نُصَلِّيَ فَلْيُعِدْ أُضْحِيَّتَهُ، وَمَنْ لَمْ يَذْبَحْ فَلْيَذْبَحْ، عَلَى اسْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا جس شخص نے نماز عید سے پہلے قربانی کرلی ہو وہ اس کی جگہ دوبارہ قربانی کرے اور جس نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح نہ کیا ہو تو اب اللہ کا نام لے کر ذبح کرلے۔
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قرآن کریم اس وقت تک پڑھا کرو جب تک تمہارے دلوں میں نشاط کی کیفیت ہو اور جب یہ کیفیت ختم ہونے لگے تو اٹھ جایا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5060، م: 2667، رجاله ثقات