حدثنا يحيى بن سعيد ، عن هشام ، حدثنا قتادة ، عن سالم ابن ابي الجعد ، عن معدان بن ابي طلحة ، عن ابي نجيح السلمي ، قال: حاصرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حصن الطائف او: قصر الطائف فقال: " من بلغ بسهم في سبيل الله عز وجل، فله درجة في الجنة"، فبلغت يومئذ ستة عشر سهما،" ومن رمى بسهم في سبيل الله عز وجل، فهو له عدل محرر، ومن اصابه شيب في سبيل الله عز وجل، فهو له نور يوم القيامة، وايما رجل اعتق رجلا مسلما، جعل الله عز وجل وقاء كل عظم من عظامه عظما من عظام محرره من النار، وايما امراة مسلمة اعتقت امراة مسلمة، فإن الله عز وجل جاعل وقاء كل عظم من عظامها عظما من عظام محررها من النار" ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ سَالِمِ ابْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي نَجِيحٍ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: حَاصَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِصْنَ الطَّائِفِ أَوْ: قَصْرَ الطَّائِفِ فَقَالَ: " مَنْ بَلَغَ بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَلَهُ دَرَجَةٌ فِي الْجَنَّةِ"، فَبَلَغْتُ يَوْمَئِذٍ سِتَّةَ عَشَرَ سَهْمًا،" وَمَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَهُوَ لَهُ عِدْلُ مُحَرَّرٍ، وَمَنْ أَصَابَهُ شَيْبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَهُوَ لَهُ نُورٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَيُّمَا رَجُلٍ أَعْتَقَ رَجُلًا مُسْلِمًا، جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وِقَاءَ كُلِّ عَظْمٍ مِنْ عِظَامِهِ عَظْمًا مِنْ عِظَامِ مُحَرِّرِهِ مِنَ النَّارِ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ أَعْتَقَتْ امْرَأَةً مُسْلِمَةً، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَاعِلٌ وِقَاءَ كُلِّ عَظْمٍ مِنْ عِظَامِهَا عَظْمًا مِنْ عِظَامِ مُحَرِّرِهَا مِنَ النَّارِ" ..
ابونجیح سلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ طائف کے قلعے کا محاصرہ کرلیا، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے ایک تیر مارا جنت میں اس کا ایک درجہ ہوگا چناچہ میں نے اس دن سولہ تیر پھینکے اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص اللہ کے راستہ میں ایک تیر پھینکے تو یہ ایک غلام آزاد کرانے کے برابر ہے جو شخص اللہ کے راستہ میں بوڑھا ہوجائے تو وہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لئے باعث نور ہوگا اور جو شخص کوئی تیر پھینکے " خواہ وہ نشانے پر لگے یا چوک جائے " تو یہ ایسے ہے جیسے حضرت اسماعیل کی اولاد میں کسی غلام کو آزاد کرنا اور جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرائے اس کے ہر عضو کے بدلے میں وہ اس کے لئے جہنم سے آزادی کا پروانہ بن جائے گا اور عورت کے آزاد کرنے کا بھی یہی حکم ہے۔ حضرت ابونجیح سلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ طائف کے قلعے کا محاصرہ کرلیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے ایک تیر مارا جنت میں اس کا ایک درجہ ہوگا چناچہ میں نے اس دن سولہ تیرپھینکے۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔