مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
797. حَدِيثُ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 19454
Save to word اعراب
حدثنا علي بن بحر ، حدثنا عيسى بن يونس ، اخبرنا ابن جريج ، عن إبراهيم بن ميسرة ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه الشريد بن سويد ، قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا جالس هكذا، وقد وضعت يدي اليسرى خلف ظهري، واتكات على الية يدي، فقال: " اتقعد قعدة المغضوب عليهم؟" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَرِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا جَالِسٌ هَكَذَا، وَقَدْ وَضَعْتُ يَدِي الْيُسْرَى خَلْفَ ظَهْرِي، وَاتَّكَأْتُ عَلَى أَلْيَةِ يَدِي، فَقَالَ: " أَتَقْعُدُ قَعْدَةَ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ؟" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گذرے میں اس وقت اس طرح بیٹھا ہوا تھا کہ اپنا بایاں ہاتھ اپنی کمر کے پیچھے رکھ ہاتھ کے نچلے حصے پر ٹیک لگا رکھی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم ان لوگوں کی طرح بیٹھتے ہو جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، صححه ابن حبان والحاكم
حدیث نمبر: 19455
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن الشريد ، ان امه اوصت ان يعتقوا عنها رقبة مؤمنة، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال: عندي جارية سوداء نوبية، فاعتقها عنها؟ فقال:" ائت بها"، فدعوتها، فجاءت، فقال لها:" من ربك؟"، قالت: الله، قال:" من انا؟" قالت: رسول الله، قال: " اعتقها، فإنها مؤمنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ الشَّرِيدِ ، أَنَّ أُمَّهُ أَوْصَتْ أَنْ يُعْتِقُوا عَنْهَا رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: عِنْدِي جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ نُوبِيَّةٌ، فَأُعْتِقُهَا عَنْهَا؟ فَقَالَ:" ائْتِ بِهَا"، فَدَعَوْتُهَا، فَجَاءَتْ، فَقَالَ لَهَا:" مَنْ رَبُّكِ؟"، قَالَتْ: اللَّهُ، قَالَ:" مَنْ أَنَا؟" قَالَتْ: رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: " أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں ان کی والدہ نے یہ وصیت کی کہ ان کی طرف سے ایک مسلمان غلام آزاد کردیں انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھتے ہوئے کہا کہ میرے پاس حبشہ کے ایک علاقے نوبیہ کی ایک باندی ہے کیا میں اسے آزاد کرسکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے کر آؤ میں نے اسے بلایا وہ آگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا تیرا رب کون ہے؟ اس نے کہا اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا میں کون ہوں۔؟ اس نے جواب دیا آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے آزاد کردو یہ مسلمان ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 19456
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا وبر بن ابي دليلة ، شيخ من اهل الطائف، عن محمد بن ميمون بن مسيكة ، واثنى عليه خيرا، عن عمرو ابن الشريد ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لي الواجد يحل عرضه وعقوبته". قال وكيع" عرضه: شكايته، وعقوبته: حبسه .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا وَبْرُ بْنُ أَبِي دُلَيْلَةَ ، شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ، عَنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونِ بْنِ مُسَيْكَةَ ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا، عَنْ عَمْرِو ابْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ وَعُقُوبَتَهُ". قَالَ وَكِيعٌ" عِرْضُهُ: شِكَايَتُهُ، وَعُقُوبَتُهُ: حَبْسُهُ .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مالدار کا ٹال مٹول کرنا اس کی شکایت اور اسے قید کرنے کو حلال کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 19457
Save to word اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا عبد الله يعني ابن عبد الرحمن بن يعلى بن كعب الثقفي الطائفي ، قال: سمعت عمرو بن الشريد يحدث، عن ابيه ، قال: استنشدني رسول الله صلى الله عليه وسلم من شعر امية بن ابي الصلت، فانشدته، فكلما انشدته بيتا، قال:" هي"، حتى انشدته مئة قافية، فقال:" إن كاد ليسلم" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى بْنِ كَعْبٍ الثَّقَفِيَّ الطَّائِفِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: اسْتَنْشَدَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ، فَأَنْشَدْتُهُ، فَكُلَّمَا أَنْشَدْتُهُ بَيْتًا، قَالَ:" هِيَ"، حَتَّى أَنْشَدْتُهُ مِئَةَ قَافِيَةٍ، فَقَالَ:" إِنْ كَادَ لَيُسْلِمُ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے امیہ بن ابی صلت کے اشعار سنانے کو کہا میں اشعار سنانے لگا جب بھی ایک شعر سناتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اور سناؤ حتیٰ کہ میں نے سو شعر سنا ڈالے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب تھا کہ امیہ مسلمان ہوجاتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2255، عبد الله بن عبدالرحمن ضعيف لكنه توبع
حدیث نمبر: 19458
Save to word اعراب
حدثنا مكي بن إبراهيم ، حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرني إبراهيم بن ميسرة ، عن عمرو بن الشريد ، انه سمعه يخبره عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان إذا وجد الرجل راقدا على وجهه، ليس على عجزه شيء، ركضه برجله، وقال: " هي ابغض الرقدة إلى الله عز وجل" .حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ عَمْرٍو بْنِ الشَّرِيدِ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُخْبِرُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا وَجَدَ الرَّجُلَ رَاقِدًا عَلَى وَجْهِهِ، لَيْسَ عَلَى عَجُزِهِ شَيْءٌ، رَكَضَهُ بِرِجْلِهِ، وَقَالَ: " هِيَ أَبْغَضُ الرِّقْدَةِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی آدمی کو چہرے کے بل اس طرح لیٹے ہوئے دیکھتے کہ اس کی سرین پر کچھ نہ ہوتا تو اسے پاؤں سے ٹھوکر مارتے اور فرماتے اللہ کے نزدیک لیٹنے کا یہ طریقہ سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہے۔

حكم دارالسلام: مرفوعه حسن لغيره، وهذا اسناد مرسل
حدیث نمبر: 19459
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، اخبرنا قتادة ، عن عمرو بن شعيب ، عن الشريد بن سويد الثقفي ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " جار الدار، احق بالدار من غيره" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " جَارُ الدَّارِ، أَحَقُّ بِالدَّارِ مِنْ غَيْرِهِ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے شخص کی نسبت مکان خریدنے کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على عمرو بن شعيب
حدیث نمبر: 19460
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني عبد الله بن ابي عاصم بن عروة بن مسعود الثقفي ، ان عمرو بن الشريد حدثه، ان اباه حدثه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا شرب الرجل فاجلدوه، ثم إذا شرب فاجلدوه" اربع مرار، او خمس مرار،" ثم إذا شرب فاقتلوه" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيُّ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا شَرِبَ الرَّجُلُ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِذَا شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ" أَرْبَعَ مِرَارٍ، أَوْ خَمْسَ مِرَارٍ،" ثُمَّ إِذَا شَرِبَ فَاقْتُلُوهُ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب کوئی شخص شراب نوشی کرے اسے کوڑے مارو، دوبارہ پینے پر پھر کوڑے مارو سہ بارہ پینے پر پھر کوڑے مارو، چوتھی یا پانچویں مرتبہ فرمایا کہ پھر اگر پیئے تو اسے قتل کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة، عبد الله بن أبى عاصم لم يوجد له ترجمة
حدیث نمبر: 19461
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرنا حسين المعلم ، عن عمرو بن شعيب ، حدثني عمرو بن الشريد ، عن ابيه الشريد بن سويد، قال: قلت: يا رسول الله، ارض ليس لاحد فيها شرك، ولا قسم إلا الجوار؟ قال: " الجار احق بسقبه ما كان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرْضٌ لَيْسَ لِأَحَدٍ فِيهَا شِرْكٌ، وَلَا قَسْمٌ إِلَّا الْجِوَارُ؟ قَالَ: " الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ مَا كَانَ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر کوئی زمین ایسی ہو جس میں کسی کی شرکت یا تقسیم نہ ہو سوائے پڑوسی کے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پڑوسی شفعہ کا حق رکھتا ہے جب بھی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبدالوهاب بن عطاء توبع
حدیث نمبر: 19462
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا حسين المعلم ، والخفاف ، اخبرنا حسين ، عن عمرو بن شعيب ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه الشريد بن سويد ، ان رجلا قال: يا رسول الله قال الخفاف: قلت: يا رسول الله ارض ليس لاحد فيها شرك، ولا قسم، إلا الجوار؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الجار احق بسقبه ما كان" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، وَالْخَفَّافُ ، أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْخَفَّافُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْضٌ لَيْسَ لِأَحَدٍ فِيهَا شِرْكٌ، وَلَا قَسْمٌ، إِلَّا الْجِوَارُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ مَا كَانَ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر کوئی زمین ایسی ہو جس میں کسی کی شرکت یا تقسیم نہ ہو سوائے پڑوسی کے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پڑوسی شفعہ کا حق رکھتا ہے جب بھی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبدالوهاب بن عطاء الخفاف توبع
حدیث نمبر: 19463
Save to word اعراب
حدثنا الضحاك بن مخلد ، اخبرني وبر بن ابي دليلة ، قال: اخبرني محمد بن عبد الله بن ميمون بن مسيكة ، قال: حدثني عمرو بن الشريد ، قال: حدثني ابي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لي الواجد يحل عرضه وعقوبته" .حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، أَخْبَرَنِي وَبْرُ بْنُ أَبِي دُلَيْلَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَيْمُونِ بْنِ مُسَيْكَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الشَّرِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ وَعُقُوبَتَهُ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مالدار کا ٹال مٹول کرنا اس کی شکایت اور اسے قید کرنے کو حلال کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 19464
Save to word اعراب
حدثنا ازهر بن القاسم ، حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن يعلى بن كعب الطائفي ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استنشده من شعر امية بن ابي الصلت، قال: فانشده مئة قافية، فلم انشده شيئا إلا قال:" إيه، إيه"، حتى إذا استفرغت من مئة قافية، قال:" كاد ان يسلم" .حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى بْنِ كَعْبٍ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَنْشَدَهُ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ، قَالَ: فَأَنْشَدَهُ مِئَةَ قَافِيَةٍ، فَلَمْ أُنْشِدْهُ شَيْئًا إِلَّا قَالَ:" إِيهِ، إِيهِ"، حَتَّى إِذَا اسْتَفْرَغْتُ مِنْ مِئَةِ قَافِيَةٍ، قَالَ:" كَادَ أَنْ يُسْلِمَ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے امیہ بن ابی صلت کے اشعار سنانے کو کہا میں اشعار سنانے لگا جب بھی ایک شعر سناتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اور سناؤ حتیٰ کہ میں نے سو شعر سنا ڈالے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب تھا کہ امیہ مسلمان ہوجاتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2255، عبد الله بن عبدالرحمن ضعيف لكنه توبع
حدیث نمبر: 19465
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا زكريا بن إسحاق ، اخبرنا إبراهيم بن ميسرة ، انه سمع يعقوب بن عاصم بن عروة يقول: سمعت الشريد يقول: اشهد لوقفت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفات، قال: فما مست قدماه الارض حتى اتى جمعا .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ الشَّرِيدَ يَقُولُ: أَشْهَدُ لَوَقَفْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ، قَالَ: فَمَا مَسَّتْ قَدَمَاهُ الْأَرْضَ حَتَّى أَتَى جَمْعًا .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے گواہی دیتاہوں کہ میں نے عرفات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وقوف کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم زمین پر نہیں لگے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ پہنچ گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19466
Save to word اعراب
حدثنا مهنا بن عبد الحميد ، قال عبد الله: قال ابي: كنيته: ابو شبل، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن الشريد ، ان امه اوصت ان يعتق عنها رقبة، فقال: يا رسول الله، إن امي اوصت ان يعتق عنها رقبة مؤمنة، وعندي جارية نوبية سوداء، فقال:" ادع بها"، فجاء بها، فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم:" من ربك؟"، قالت: الله، قال:" من انا؟"، قالت: انت رسول الله، قال: " اعتقها، فإنها مؤمنة" .حَدَّثَنَا مُهَنَّأُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، قَالَ عَبْدُ اللهِ: قَالَ أَبِي: كُنْيَتُهُ: أَبُو شِبْلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ الشَّرِيدِ ، أَنَّ أُمَّهُ أَوْصَتْ أَنْ يُعْتَقَ عَنْهَا رَقَبَةٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ يُعْتَقَ عَنْهَا رَقَبَةٌ مُؤْمِنَةٌ، وَعِنْدِي جَارِيَةٌ نُوبِيَّةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَ:" ادْعُ بِهَا"، فَجَاءَ بِهَا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَبُّكِ؟"، قَالَتْ: اللَّهُ، قَالَ:" مَنْ أَنَا؟"، قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: " أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں ان کی والدہ نے یہ وصیت کی کہ ان کی طرف سے ایک مسلمان غلام آزاد کردیں انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھتے ہوئے کہا کہ میرے پاس حبشہ کے ایک علاقے نوبیہ کی ایک باندی ہے کیا میں اسے آزاد کرسکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے کر آؤ میں نے اسے بلایا وہ آگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا تیرا رب کون ہے؟ اس نے کہا اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا میں کون ہوں۔؟ اس نے جواب دیا آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے آزاد کردو یہ مسلمان ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 19467
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا زكريا بن إسحاق ، حدثنا إبراهيم بن ميسرة ، انه سمع عمرو بن الشريد يقول: قال الشريد : كنت ردفا لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي: " امعك من شعر امية بن ابي الصلت شيء؟" قلت: نعم، فقال:" انشدني"، فانشدته بيتا، فلم يزل يقول لي كلما انشدته:" إيه"، حتى انشدته مئة بيت، قال: ثم سكت النبي صلى الله عليه وسلم، وسكت .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ يَقُولُ: قَالَ الشَّرِيدُ : كُنْتُ رِدْفًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: " أَمَعَكَ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ شَيْءٌ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ:" أَنْشِدْنِي"، فَأَنْشَدْتُهُ بَيْتًا، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ لِي كُلَّمَا أَنْشَدْتُهُ:" إِيهِ"، حَتَّى أَنْشَدْتُهُ مِئَةَ بَيْتٍ، قَالَ: ثُمَّ سَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَكَتُّ .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے امیہ بن ابی صلت کے اشعار سنانے کو کہا میں اشعار سنانے لگا جب بھی ایک شعر سناتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اور سناؤ حتیٰ کہ میں نے سو شعر سنا ڈالے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب تھا کہ امیہ مسلمان ہوجاتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2255
حدیث نمبر: 19468
Save to word اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شريك ، عن يعلى بن عطاء ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه ، قال: قدم على النبي صلى الله عليه وسلم رجل مجذوم من ثقيف ليبايعه، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال: " ائته فاخبره اني قد بايعته، فليرجع" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مَجْذُومٌ مِنْ ثَقِيفٍ لِيُبَايِعَهُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: " ائْتِهِ فَأَخْبِرْهُ أَنِّي قَدْ بَايَعْتُهُ، فَلْيَرْجِعْ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ ثقیف کا ایک جذامی آدمی (کوڑھ کے مرض میں مبتلا) بیعت کرنے کے لئے آیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے پاس جا کر کہو کہ میں نے اسے بیعت کرلیا ہے اس لئے وہ واپس چلاجائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2231، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع
حدیث نمبر: 19469
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن سليمان ، حدثنا عبد الله ابو يعلى الطائفي ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه ، وابو عامر قال: ثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن يعلى ، قال: سمعت عمرو بن الشريد يحدث، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الجار احق بسقبه"، قال ابو عامر في حديثه:" المرء احق" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَبُو يَعْلَى الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَأَبُو عَامِرٍ قَالَ: ثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ"، قَالَ أَبُو عَامِرٍ فِي حَدِيثِهِ:" الْمَرْءُ أَحَقُّ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھر کا پڑوسی دوسرے شخص کی نسبت شفعہ کرنے کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبدالله بن عبدالرحمن ضعيف لكنه توبع
حدیث نمبر: 19470
Save to word اعراب
حدثنا عبد الواحد الحداد ابو عبيدة ، عن خلف يعني ابن مهران ، حدثنا عامر الاحول ، عن صالح بن دينار ، عن عمرو بن الشريد ، قال: سمعت الشريد ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من قتل عصفورا عبثا، عج إلى الله عز وجل يوم القيامة منه، يقول: يا رب، إن فلانا قتلني عبثا، ولم يقتلني لمنفعة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ الْحَدَّادُ أَبُو عُبَيْدَةَ ، عَنْ خَلَفٍ يَعْنِي ابْنَ مِهْرَانَ ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّرِيدَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا عَبَثًا، عَجَّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْهُ، يَقُولُ: يَا رَبِّ، إِنَّ فُلَانًا قَتَلَنِي عَبَثًا، وَلَمْ يَقْتُلْنِي لِمَنْفَعَةٍ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ایک چڑیا کو بھی ناحق مارتا ہے تو وہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے چیخ چیخ کر کہے گی کہ پروردگار! فلاں شخص نے مجھے ناحق مارا تھا کسی فائدے کی خاطر نہیں مارا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة صالح بن دينار
حدیث نمبر: 19471
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا زكريا بن إسحاق ، اخبرنا إبراهيم بن ميسرة ، انه سمع يعقوب بن عاصم بن عروة ، يقول: سمعت الشريد قال: اشهد لافضت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما مست قدماه الارض حتى اتى جمعا، وقال مرة: لوقفت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفات، فما مست... . قال عبد الله: قال ابي: حيث قال روح: وقفت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، املاه من كتابه.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ الشَّرِيدَ قَالَ: أَشْهَدُ لَأَفَضْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا مَسَّتْ قَدَمَاهُ الْأَرْضَ حَتَّى أَتَى جَمْعًا، وَقَالَ مَرَّةً: لَوَقَفْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ، فَمَا مَسَّتْ... . قَالَ عَبْدُ اللهِ: قَالَ أَبِي: حَيْثُ قَالَ رَوْحٌ: وَقَفْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمْلَاهُ مِنْ كِتَابِهِ.
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں گواہی دیتاہوں کہ میں نے عرفات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وقوف کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم زمین پر نہیں لگے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ پہنچ گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19472
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا زكريا بن إسحاق ، حدثنا إبراهيم بن ميسرة ، انه سمع عمرو بن الشريد يحدث، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم تبع رجلا من ثقيف، حتى هرول في اثره، حتى اخذ ثوبه، فقال:" ارفع إزارك"، قال: فكشف الرجل عن ركبتيه، فقال: يا رسول الله، إني احنف، وتصطك ركبتاي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل خلق الله عز وجل حسن"، قال: ولم ير ذلك الرجل إلا وإزاره إلى انصاف ساقيه، حتى مات .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبِعَ رَجُلًا مِنْ ثَقِيفٍ، حَتَّى هَرْوَلَ فِي أَثَرِهِ، حَتَّى أَخَذَ ثَوْبَهُ، فَقَالَ:" ارْفَعْ إِزَارَكَ"، قَالَ: فَكَشَفَ الرَّجُلُ عَنْ رُكْبَتَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَحْنَفُ، وَتَصْطَكُّ رُكْبَتَايَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ خَلْقِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَسَنٌ"، قَالَ: وَلَمْ يُرَ ذَلِكَ الرَّجُلُ إِلَّا وَإِزَارُهُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ، حَتَّى مَاتَ .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ ثقیف کے ایک آدمی کے پیچھے چلے حتیٰ کہ اس کے پیچھے دوڑ پڑے اور اس کا کپڑا پکڑ کر فرمایا اپنا تہبند اوپر کرو، اس نے اپنے گھٹنوں سے کپڑا ہٹا کر عرض کیا یا رسول اللہ! میرے پاؤں ٹیڑھے ہیں اور چلتے ہوئے میرے گھٹنے ایک دوسرے سے رگڑ کھاتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی ہر تخلیق بہترین ہے، راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد مرتے دم تک اس شخص کو جب بھی دیکھا گیا اس کا تہبند نصف پنڈلی تک ہی رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19473
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا زكريا ، حدثنا إبراهيم بن ميسرة ، انه سمع عمرو بن الشريد يقول: بلغنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على رجل وهو راقد على وجهه، فقال: " هذا ابغض الرقاد إلى الله عز وجل" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ يَقُولُ: بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ وَهُوَ رَاقِدٌ عَلَى وَجْهِهِ، فَقَالَ: " هَذَا أَبْغَضُ الرُّقَادِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو چہرے کے بل لیٹے ہوئے دیکھا تو فرمایا اللہ کے نزدیک لیٹنے کا یہ طریقہ سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد مرسل
حدیث نمبر: 19474
Save to word اعراب
حدثنا هشيم بن بشير ، عن يعلى بن عطاء ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه ، قال: كان في وفد ثقيف رجل مجذوم، فارسل إليه النبي صلى الله عليه وسلم: " ارجع، فقد بايعتك" .حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ارْجِعْ، فَقَدْ بَايَعْتُكَ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ ثقیف کا ایک جذامی آدمی (کوڑھ کے مرض میں مبتلا) بیعت کرنے کے لئے آیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے پاس جا کر کہو کہ میں نے اسے بیعت کرلیا ہے اس لئے وہ واپس چلاجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2231
حدیث نمبر: 19475
Save to word اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن إبراهيم بن ميسرة ، عن عمرو ابن الشريد ، عن ابيه او: عن يعقوب بن عاصم ، انه سمع الشريد يقول: ابصر رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يجر إزاره، فاسرع إليه او: هرول، فقال: " ارفع إزارك، واتق الله"، قال: إني احنف، تصطك ركبتاي، فقال:" ارفع إزارك، فإن كل خلق الله عز وجل حسن"، فما رئي ذلك الرجل بعد إلا إزاره يصيب انصاف ساقيه، او: إلى انصاف ساقيه .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ عَمْرِو ابْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ أَوْ: عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَاصِمٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ الشَّرِيدَ يَقُولُ: أَبْصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَأَسْرَعَ إِلَيْهِ أَوْ: هَرْوَلَ، فَقَالَ: " ارْفَعْ إِزَارَكَ، وَاتَّقِ اللَّهَ"، قَالَ: إِنِّي أَحْنَفُ، تَصْطَكُّ رُكْبَتَايَ، فَقَالَ:" ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنَّ كُلَّ خَلْقِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَسَنٌ"، فَمَا رُئِيَ ذَلِكَ الرَّجُلُ بَعْدُ إِلَّا إِزَارُهُ يُصِيبُ أَنْصَافَ سَاقَيْهِ، أَوْ: إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ ثقیف کے ایک آدمی کے پیچھے چلے حتیٰ کہ اس کے پیچھے دوڑ پڑے اور اس کا کپڑا پکڑ کر فرمایا اپنا تہبند اوپر کرو، اس نے اپنے گھٹنوں سے کپڑا ہٹا کر عرض کیا یا رسول اللہ! میرے پاؤں ٹیڑھے ہیں اور چلتے ہوئے میرے گھٹنے ایک دوسرے سے رگڑ کھاتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی ہر تخلیق بہترین ہے، راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد مرتے دم تک اس شخص کو جب بھی دیکھا گیا اس کا تہبند نصف پنڈلی تک ہی رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 19476
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن إبراهيم بن ميسرة ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه إن شاء الله او: يعقوب بن عاصم يعني عن الشريد ، قال عبد الله: كذا حدثناه ابي، قال: اردفني رسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه، فقال: " هل معك من شعر امية شيء؟"، قلت: نعم، قال:" انشدني"، فانشدته بيتا، فقال:" هيه"، فلم يزل يقول:" هيه"، حتى انشدته مئة بيت .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَن أَبِيهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَوْ: يَعْقُوبَ بْنِ عَاصِمٍ يَعْنِي عَنِ الشَّرِيدِ ، قَالَ عَبْدُ اللهِ: كَذَا حَدَّثَنَاهُ أَبِي، قَالَ: أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ، فَقَالَ: " هَلْ مَعَكَ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ شَيْءٌ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" أَنْشِدْنِي"، فَأَنْشَدْتُهُ بَيْتًا، فَقَالَ:" هِيهْ"، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ:" هِيهْ"، حَتَّى أَنْشَدْتُهُ مِئَةَ بَيْتٍ .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے امیہ بن ابی صلت کے اشعار سنانے کو کہا میں اشعار سنانے لگا جب بھی ایک شعر سناتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اور سناؤ حتیٰ کہ میں نے سو شعر سنا ڈالے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب تھا کہ امیہ مسلمان ہوجاتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2255
حدیث نمبر: 19477
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن حسين المعلم ، حدثنا عمرو بن شعيب ، حدثني عمرو بن الشريد ، عن ابيه الشريد بن سويد ، قال: قلت: يا رسول الله، ارض ليس لاحد فيها شريك، ولا قسم، إلا الجوار؟ قال: " الجار احق بسقبه ما كان" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرْضٌ لَيْسَ لِأَحَدٍ فِيهَا شَرِيكٌ، وَلَا قَسْمٌ، إِلَّا الْجِوَارَ؟ قَالَ: " الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ مَا كَانَ" .
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! اگر کوئی زمین ایسی ہو جس میں کسی کی شرکت یا تقسیم نہ ہو سوائے پڑوسی کے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پڑوسی شفعہ کا حق رکھتا ہے جب بھی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.