تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ 686. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت عبداللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک خط ہمارے پاس آیا جبکہ ہم جہینہ میں رہتے تھے اور میں اس وقت نوجوان تھا کہ مردار جانور کی کھال اور پٹھوں سے کوئی فائدہ مت اٹھاؤ۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه علتان، أولاهما: الانقطاع، عبد الله بن عكيم أدرك زمان رسول الله* ولا يعرف له سماع صحيح، وثانيهما: الاضطراب
عیسیٰ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ بیمار ہوگئے ہم ان کی عیادت کے لئے حاضر ہوئے تو کسی نے کہا کہ آپ کوئی تعویذ وغیرہ گلے میں ڈال لیتے؟ انہوں نے فرمایا میں کوئی چیز لٹکاؤں گا؟ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص کوئی بھی چیز لٹکائے گا وہ اسی کے حوالے کردیا جائے گا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عبدالله بن عكيم لم يسمع من النبى * ، وابن أبى ليلى سيئ الحفظ، وعيسى لم يلق عبدالله بن عكيم
حضرت عبداللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک خط ہمارے پاس آیاجب کہ ہم جہینہ میں رہتے تھے اور میں اس وقت نوجوان تھا کہ مردار جانور کی کھال اور پٹھوں سے کوئی فائدہ مت اٹھاؤ۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالله بن عكيم لا يعرف له سماع صحيح من النبى * ، وفيه الاضطراب
حضرت عبداللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک خط ہمارے پاس آیا جبکہ ہم جہینہ میں رہتے تھے اور میں اس وقت نوجوان تھا کہ مردار جانور کی کھال اور پٹھوں سے کوئی فائدہ مت اٹھاؤ۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله
حضرت عبداللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک خط ہمارے پاس آیاجب کہ ہم جہینہ میں رہتے تھے اور میں اس وقت نوجوان تھا کہ مردار جانور کی کھال اور پٹھوں سے کوئی فائدہ مت اٹھاؤ۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله
حضرت عبداللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک خط ہمارے پاس آیاجب کہ ہم جہینہ میں رہتے تھے اور میں اس وقت نوجوان تھا کہ مردارجانور کی کھال اور پٹھوں سے کوئی فائدہ مت اٹھاؤ۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله
حضرت عبداللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص کوئی بھی چیزلٹکائے گا وہ اسی کے حوالے کردیا جائے گا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عبدالله بن عكيم لم يسمع من النبى * ، وابن أبى ليلى سيئ الحفظ، وعيسي لم يلق عبدالله بن عكيم
|