حدثنا إبراهيم بن ابي العباس ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن ابيه ، قال: اخبرني رجل يقال له: ربيعة بن عباد من بني الديل وكان جاهليا، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم في الجاهلية في سوق ذي المجاز وهو يقول:" يا ايها الناس، قولوا: لا إله إلا الله، تفلحوا" والناس مجتمعون عليه، ووراءه رجل وضيء الوجه احول ذو غديرتين، يقول: إنه صابئ كاذب، يتبعه حيث ذهب، فسالت عنه، فذكروا لي نسب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقالوا لي: هذا عمه ابو لهب ..حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: رَبِيعَةُ بْنُ عَبَّادٍ مِنْ بَنِي الدِّيلِ وَكَانَ جَاهِلِيًّا، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي سُوقِ ذِي الْمَجَازِ وَهُوَ يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، قُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، تُفْلِحُوا" وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ، وَوَرَاءَهُ رَجُلٌ وَضِيءُ الْوَجْهِ أَحْوَلُ ذُو غَدِيرَتَيْنِ، يَقُولُ: إِنَّهُ صَابِئٌ كَاذِبٌ، يَتْبَعُهُ حَيْثُ ذَهَبَ، فَسَأَلْتُ عَنْهُ، فَذَكَرُوا لِي نَسَبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالُوا لِي: هَذَا عَمُّهُ أَبُو لَهَبٍ ..
حضرت ربیعہ رضی اللہ عنہ جنہوں نے زمانہ جاہلیت بھی پایا تھا بعد میں مسلمان ہوگئے تھے سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا کہ اے لوگو! لا الہ اللہ کہہ لو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ وہ گلیوں میں داخل ہوتے جاتے اور لوگ ان کے گرد جمع ہوتے جاتے تھے کوئی ان سے کچھ نہیں کہہ رہا تھا اور وہ خاموش ہوئے بغیر اپنی بات دہرا رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا اس کی رنگت اجلی تھی اور اس کی دومینڈھیاں تھیں اور وہ یہ کہہ رہا تھا کہ یہ شخص بےدین اور جھوٹا ہے (العیاذباللہ) میں نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ محمد بن عبداللہ ہیں جو نبوت کا دعویٰ کرتے ہیں میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا آدمی کون ہے جوان کی تکذیب کررہا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے، راوی نے ان سے کہا کہ آپ تو اس زمانے میں بہت چھوٹے ہوں گے انہوں نے فرمایا نہیں، واللہ میں اس وقت سمجھدار تھا۔ حضرت ربیعہ رضی اللہ عنہ جنہوں نے زمانہ جاہلیت بھی پایا تھا بعد میں مسلمان ہوگئے تھے سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی المجاز نامی بازار میں لوگوں کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے ہوئے دیکھا کہ اے لوگو! لا الہ اللہ کہہ لو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ وہ گلیوں میں داخل ہوتے جاتے اور لوگ ان کے گرد جمع ہوتے جاتے تھے کوئی ان سے کچھ نہیں کہہ رہا تھا اور وہ خاموش ہوئے بغیر اپنی بات دہرا رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک بھینگا آدمی بھی تھا اس کی رنگت اجلی تھی اور اس کی دومینڈھیاں تھیں اور وہ یہ کہہ رہا تھا کہ یہ شخص بےدین اور جھوٹا ہے (العیاذباللہ) میں نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ محمد بن عبداللہ ہیں جو نبوت کا دعویٰ کرتے ہیں میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ پیچھے والا آدمی کون ہے جوان کی تکذیب کر رہا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابولہب ہے، راوی نے ان سے کہا کہ آپ تو اس زمانے میں بہت چھوٹے ہوں گے انہوں نے فرمایا نہیں، واللہ میں اس وقت سمجھدار تھا۔
حدثنا سريج ، حدثنا ابن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن ربيعة بن عباد الدؤلي وكان جاهليا فاسلم، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر الحديث، قال: فقلت: من هذا؟ قال: هذا محمد بن عبد الله بن عبد المطلب، وهو يذكر النبوة. قلت: من هذا الذي يكذبه؟ قالوا: هذا عمه ابو لهب. قال ابو الزناد: فقلت لربيعة بن عباد: إنك يومئذ كنت صغيرا، قال: لا والله إني يومئذ لاعقل اني لازفر القربة يعني احملها.حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبَّادٍ الدُّؤَلِيِّ وَكَانَ جَاهِلِيًّا فَأَسْلَمَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَهُوَ يَذْكُرُ النُّبُوَّةَ. قُلْتُ: مَنْ هَذَا الَّذِي يُكَذِّبُهُ؟ قَالُوا: هَذَا عَمُّهُ أَبُو لَهَبٍ. قَالَ أَبُو الزِّنَادِ: فَقُلْتُ لِرَبِيعَةَ بْنِ عَبَّادٍ: إِنَّكَ يَوْمَئِذٍ كُنْتَ صَغِيرًا، قَالَ: لَا وَاللَّهِ إِنِّي يَوْمَئِذٍ لَأَعْقِلُ أَنِّي لَأَزْفِرُ الْقِرْبَةَ يَعْنِي أَحْمِلُهَا.