حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شعبة ، عن ابي عقيل قاضي واسط، عن سابق بن ناجية ، عن ابي سلام ، قال: مر رجل في مسجد حمص، فقالوا: هذا خادم النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فقمت إليه، فقلت: حدثني حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يتداوله بينك وبينه الرجال، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من عبد مسلم يقول حين يصبح وحين يمسي ثلاث مرات: رضيت بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم نبيا، إلا كان حقا على الله ان يرضيه يوم القيامة" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ قَاضِي وَاسِطٍ، عَنْ سَابِقِ بْنِ نَاجِيَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ فِي مَسْجِدِ حِمْصَ، فَقَالُوا: هَذَا خَادِمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: حَدِّثْنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَتَدَاوَلُهُ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ الرِّجَالُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَقُولُ حِينَ يُصْبِحُ وَحِينَ يُمْسِي ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا، إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
ابو سلام کہتے ہیں کہ حمص کی مسجد میں سے ایک آدمی گذر رہا تھا، لوگوں نے کہا کہ اس شخص نے نبی کی خدمت کی ہے، میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور عرض کیا کہ مجھے کوئی حدیث ایسی سنائیے جو آپ نے خود نبی سے سنی ہو اور درمیان میں کوئی واسطہ نہ ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم صبح و شام تین تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لے، رضیت باللہ ربا و بالاسلام دینا و بمحمد صلی اللہ علیہ وسلم نبیا (کہ میں اللہ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مان کر راضی ہوں) تو اللہ پر یہ حق ہے کہ قیامت کے دن اسے راضی کرے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سابق بن ناجية
حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر ، عن ابي عقيل ، عن ابي سلام ، عن خادم النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " من قال: رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم نبيا، حين يمسي ثلاثا وحين يصبح ثلاثا، كان حقا على الله ان يرضيه يوم القيامة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ خَادِمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ قَالَ: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا، حِينَ يُمْسِي ثَلَاثًا وَحِينَ يُصْبِحُ ثَلَاثًا، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
ابو سلام کہتے ہیں کہ نبی کے ایک خادم سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم صبح و شام تین تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لے رضیت باللہ ربا و بالاسلام دینا و بمحمد صلی اللہ علیہ وسلم نبیا (کہ میں اللہ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مان کر راضی ہوں) تو اللہ پر یہ حق ہے کہ قیامت کے دن اسے راضی کرے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد وهم فيه مسعر، والمحفوظ رواية شعبة السالفة برقم: 18967، ثم إنه قد اختلف فيه على مسعر
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شعبة ، عن ابي عقيل هاشم بن بلال ، عن سابق بن ناجية ، عن ابي سلام ، قال ابو النضر: الحبشي، قال: مر به رجل في مسجد حمص، فقيل: هذا خدم النبي صلى الله عليه وسلم، فقام إليه، فقال: حدثني حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يتداوله بينك وبينه الرجال، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " ما من عبد يقول حين يمسي وحين يصبح: رضيت بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم نبيا، ثلاث مرات إلا كان حقا على الله ان يرضيه" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ هَاشِمِ بْنِ بِلَالٍ ، عَنْ سَابِقِ بْنِ نَاجِيَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، قَالَ أَبُو النَّضْرِ: الْحَبَشِيُّ، قَالَ: مَرَّ بِهِ رَجُلٌ فِي مَسْجِدِ حِمْصَ، فَقِيلَ: هَذَا خَدَمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: حَدِّثْنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَتَدَاوَلْهُ بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ الرِّجَالُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يَقُولُ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ" .
ابو سلام کہتے ہیں کہ حمص کی مسجد میں سے ایک آدمی گذر رہا تھا، لوگوں نے کہا کہ اس شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے، میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور عرض کیا کہ مجھے کوئی حدیث ایسی سنائیے جو آپ نے خود نبی سے سنی ہو اور درمیان میں کوئی واسطہ نہ ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم صبح و شام تین تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لے، رضیت باللہ ربا و بالاسلام دینا و بمحمد صلی اللہ علیہ وسلم نبیا (کہ میں اللہ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مان کر راضی ہوں) تو اللہ پر یہ حق ہے کہ قیامت کے دن اسے راضی کرے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، لجهالة سابق بن ناجية
نبی کے ایک خادم جنہوں نے آٹھ سال تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے مروی ہے کہ نبی کے سامنے جب کھانے کو پیش کیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بسم اللہ کہہ کر شروع فرماتے تھے اور جب کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ تو نے کھلایا پلایا، غناء اور روزی عطاء فرمائی، تو نے ہدایت اور زندگانی عطاء فرمائی، تیری بخششوں پر تیری تعریف واجب ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، رشدين بن سعد ضعيف لكنه توبع