حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا جابر بن صبح ، قال: حدثني المثنى بن عبد الرحمن الخزاعي وصحبته إلى واسط، وكان يسمي في اول طعامه وفي آخر لقمة، يقول: بسم الله في اوله وآخره، فقلت له: إنك تسمي في اول ما تاكل، ارايت قولك في آخر ما تاكل: بسم الله اوله وآخره؟ قال: اخبرك عن ذلك: إن جدي امية بن مخشي ، وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، سمعته يقول: إن رجلا كان ياكل والنبي صلى الله عليه وسلم ينظر، فلم يسم حتى كان في آخر طعامه لقمة، فقال: بسم الله اوله وآخره، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ما زال الشيطان ياكل معه حتى سمى، فلم يبق في بطنه شيء إلا قاءه" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ صُبْحٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُثَنَّى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْخُزَاعِيُّ وَصَحِبْتُهُ إِلَى وَاسِطٍ، وَكَانَ يُسَمِّي فِي أَوَّلِ طَعَامِهِ وَفِي آخِرِ لُقْمَةٍ، يَقُولُ: بِسْمِ اللَّهِ فِي أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّكَ تُسَمِّي فِي أَوَّلِ مَا تَأْكُلُ، أَرَأَيْتَ قَوْلَكَ فِي آخِرِ مَا تَأْكُلُ: بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ؟ قَالَ: أُخْبِرُكَ عَنْ ذَلِكَ: إِنَّ جَدِّي أُمَيَّةَ بْنَ مَخْشِيٍّ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا كَانَ يَأْكُلُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ، فَلَمْ يُسَمِّ حَتَّى كَانَ فِي آخِرِ طَعَامِهِ لُقْمَةٌ، فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا زَالَ الشَّيْطَانُ يَأْكُلُ مَعَهُ حَتَّى سَمَّى، فَلَمْ يَبْقَ فِي بَطْنِهِ شَيْءٌ إِلَّا قَاءَهُ" .
جابر بن صبح کہتے ہیں کہ مثنی بن عبدالرحمن جن کی رفاقت مجھے واسط تک نصیب ہوئی ہے، کھانے کے آغاز اور آخری لقمے پر بسم اللہ فی اولہ و آخرہ کہتے تھے، ایک مرتبہ میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ کھانے کے آغاز میں تو بسم اللہ پڑھ لیتے ہیں، پھر آخری لقمے پر یہ کہنے کی کیا ضرورت ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں اس کی وجہ بتاتا ہوں، میں نے اپنے دادا حضرت امیہ بن مخشی کو جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی کھانا کھا رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ رہے تھے، اس نے بسم اللہ نہیں پڑھی، جب آخری لقمے پر پہنچا تو (اسے یاد آیا کہ بسم اللہ تو پڑھی نہیں، لہذا) اس نے یوں کہہ دیا، بسم اللہ اولہ و آخرہ، یہ سن کر نبی نے فرمایا شیطان اس کے ساتھ مسلسل کھانا کھاتا رہا، پھر جب اس نے بسم اللہ پڑھی تو اس کے پیٹ میں جو کچھ گیا، تھا، اس نے اس سب کی قئ کردی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة المثنى بن عبدالرحمن، فقد تفرد بالرواية عنه جابر بن صبح