تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ 771. حَدِيثُ أَبِي لَيْلَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی نماز میں جو فرض نہ تھی " قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا جب جنت اور جہنم کا تذکرہ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہنے لگے میں جہنم سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، اہل جہنم کے لئے ہلاکت ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن أبى ليلى، وقد اختلف عليه فيه
حضرت ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ (جوچھوٹے بچے تھے . گھٹنوں کے بل چلتے ہوئے آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک پر چڑھ گئے تھوڑی دیر بعد انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا ہم جلدی سے انہیں پکڑنے کے لئے آگے بڑھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بیٹے کو چھوڑ دو میرے بیٹے کو چھوڑ دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر بہالیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن أبى ليلى
حضرت ابولیلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ (جوچھوٹے بچے تھے) گھٹنوں کے بل چلتے ہوئے آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک پر چڑھ گئے تھوڑی دیر بعد انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا ہم جلدی سے انہیں پکڑنے کے لئے آگے بڑھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بیٹے کو چھوڑ دو میرے بیٹے کو چھوڑ دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر بہالیا، تھوڑی دیر بعد انہوں نے صدقہ کی ایک کھجور پکڑ کر منہ میں ڈال لی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے منہ میں ہاتھ ڈال کر اسے نکال لیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد سقط منه عبدالرحمن بن أبى ليلى بين عيسى وأبي ليلى، والظاهر أنه سقط قديم من نسخ المسند
حضرت ابولیلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح خیبر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا جب اہل خیبر شکست کھا کر بھاگ گئے تو ہم ان کے خیموں میں چلے گئے لوگوں نے جو معمولی چیزیں وہاں سے ملیں اٹھالیں اور اس میں سب سے جلدی جو کام ہوسکا وہ یہ تھا کہ ہنڈیاں چڑھ گئیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو انہیں الٹادیا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان مال غنیمت تقسیم فرمایا تو ہر آدمی کو دس دس بکریاں عطاء فرمائیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على عبيدالله بن عمرو
حضرت ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ (جوچھوٹے بچے تھے) گھٹنوں کے بل چلتے ہوئے آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک پر چڑھ گئے تھوڑی دیر بعد انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا ہم جلدی سے انہیں پکڑنے کے لئے آگے بڑھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بیٹے کو چھوڑ دو میرے بیٹے کو چھوڑ دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر بہالیا، تھوڑی دیر بعد انہوں نے صدقہ کی ایک کھجور پکڑ کر منہ میں ڈال لی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے منہ میں ہاتھ ڈال کر اسے نکال لیا اور فرمایا ہمارے لئے صدقے کا مال حلال نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
ثابت کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس ایک بھاری بھرکم آدمی کو لایا گیا اس نے کہا اے ابوعیسیٰ! انہوں نے فرمایا جی جناب! اس نے کہا کہ پوستین کے بارے میں آپ نے جو حدیث سنی ہے وہ ہمیں بتائیے انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! کیا میں پوستین میں نماز پڑھ سکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو دباغت کہاں جائے گی؟ جب وہ چلا گیا تو میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن أبى ليلى: وهو محمد بن عبدالرحمن ضعيف، وقد تفرد به، واختلف عليه فيه، ومن أوهامه أنه سمي الرجل الذى سأل النبى صلى الله عليه وسلم سويد بن غفلة، والصحيح أن سويدا تابعي كبير
حضرت ابولیلیٰرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے پتوں سے بنائے ہوئے خیمے میں اعتکاف فرمایا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن عابس
حضرت ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے پتوں سے بنائے ہوئے خیمے میں اعتکاف فرمایا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن عابس
|