حدثنا هشيم ، اخبرنا عثمان بن حكيم الانصاري ، عن خارجة بن زيد ، عن عمه يزيد بن ثابت ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما وردنا البقيع، إذا هو بقبر جديد، فسال عنه، فقيل: فلانة، فعرفها، فقال:" الا آذنتموني بها؟" قالوا: يا رسول الله، كنت قائلا صائما، فكرهنا ان نؤذنك، فقال:" لا تفعلوا، لا يموتن فيكم ميت ما كنت بين اظهركم إلا آذنتموني به، فإن صلاتي عليه له رحمة"، قال: ثم اتى القبر، فصفنا خلفه، وكبر عليه اربعا .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا وَرَدْنَا الْبَقِيعَ، إِذَا هُوَ بِقَبْرٍ جَدِيدٍ، فَسَأَلَ عَنْهُ، فَقِيلَ: فُلَانَةُ، فَعَرَفَهَا، فَقَالَ:" أَلَا آذَنْتُمُونِي بِهَا؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنْتَ قَائِلًا صَائِمًا، فَكَرِهْنَا أَنْ نُؤْذِنَكَ، فَقَالَ:" لَا تَفْعَلُوا، لَا يَمُوتَنَّ فِيكُمْ مَيِّتٌ مَا كُنْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلَا آذَنْتُمُونِي بِهِ، فَإِنَّ صَلَاتِي عَلَيْهِ لَهُ رَحْمَةٌ"، قَالَ: ثُمَّ أَتَى الْقَبْرَ، فَصَفَّنَا خَلْفَهُ، وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا .
حضرت یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے جنت البقیع میں پہنچے تو وہاں ایک نئی قبر نظر آئی نبی کے پوچھا کہ یہ کس کی قبر ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ فلاں عورت کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہچان گئے اور فرمایا تم نے اس کے متعلق مجھے کیوں نہیں بتایا؟ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ روزے کی حالت میں تھے اور قیلولہ فرما رہے تھے ہم نے آپ کو تنگ کرنا مناسب نہ سمجھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو، میں جب تک تم میں موجود ہوں تو مجھے اپنے درمیان فوت ہونے والوں کی اطلاع ضرور دیا کرو کیونکہ میرا اس کی نماز جنازہ پڑھانا اس کے لئے باعث رحمت ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر کے قریب پہنچنے ہم پیچھے صف بندی کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چار تکبیرات کہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن ثبت سماع خارجة بن زيد من عمه يزيد بن ثابت، وإلا فمنقطع
حدثنا ابن نمير ، عن عثمان يعني ابن حكيم ، عن خارجة بن زيد ، عن عمه يزيد بن ثابت ، انه كان جالسا مع النبي صلى الله عليه وسلم في اصحابه، فطلعت جنازة، فلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم ثار، وثار اصحابه معه، فلم يزالوا قياما حتى نفذت، قال:" والله ما ادري من تاذ بها، او من تضايق المكان، ولا احسبها إلا يهوديا، او يهودية، وما سالنا عن قيامه صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَصْحَابِهِ، فَطَلَعَتْ جِنَازَةٌ، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَارَ، وَثَارَ أَصْحَابُهُ مَعَهُ، فَلَمْ يَزَالُوا قِيَامًا حَتَّى نَفَذَتْ، قَالَ:" وَاللَّهِ مَا أَدْرِي مِنْ تَأَذٍّ بِهَا، أَوْ مِنْ تَضَايُقِ الْمَكَانِ، وَلَا أَحْسِبُهَا إِلَّا يَهُودِيًّا، أَوْ يَهُودِيَّةً، وَمَا سَأَلْنَا عَنْ قِيَامِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت یزید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک جنازہ آگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ کر کھڑے ہوگئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ بھی کھڑے ہوگئے اور اس وقت تک کھڑے رہے جب تک جنازہ گذر نہ گیا واللہ میں نہیں جانتا کہ کتنے لوگوں کو اس جنازے کیوجہ سے یا جگہ کے تنگ ہونے کی وجہ سے تکلیف ہوئی اور میرا خیال یہی ہے کہ وہ جنازہ کسی یہودی مرد یا عورت کا تھا لیکن ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑے ہونے کی وجہ نہیں پوچھی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد يصح إن ثبت سماع خارجة بن زيد من عمه يزيد بن ثابت