حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا شعبة ، عن إبراهيم الهجري ، عن عبد الله بن ابي اوفى وكان من اصحاب الشجرة، فماتت ابنة له، وكان يتبع جنازتها على بغلة خلفها، فجعل النساء يبكين، فقال:" لا ترثين، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن المراثي، فتفيض إحداكن من عبرتها ما شاءت، ثم كبر عليها اربعا، ثم قام بعد الرابعة قدر ما بين التكبيرتين يدعو، ثم قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع في الجنازة هكذا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ، فَمَاتَتْ ابْنَةٌ لَهُ، وَكَانَ يَتْبَعُ جِنَازَتَهَا عَلَى بَغْلَةٍ خَلْفَهَا، فَجَعَلَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ، فَقَالَ:" لَا تَرْثِينَ، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمَرَاثِي، فَتُفِيضُ إِحْدَاكُنَّ مِنْ عَبْرَتِهَا مَا شَاءَتْ، ثُمَّ كَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا، ثُمَّ قَامَ بَعْدَ الرَّابِعَةِ قَدْرَ مَا بَيْنَ التَّكْبِيرَتَيْنِ يَدْعُو، ثُمَّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي الْجِنَازَةِ هَكَذَا" .
حضرت ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ شرکاء بیعت رضوان میں سے تھے ان کی ایک بیٹی فوت ہوگئی وہ ایک خچر پر سوار ہو کر اس کے جنازے کے پیچھے چل رہے تھے کہ عورتیں رونے لگیں انہوں نے خواتین سے فرمایا کہ تم لوگ مرثیہ نہ پڑھو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرثیہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے البتہ تم میں سے جو عورت جتنے آنسو بہانا چاہتی ہے سو بہالے پھر انہوں نے اس کے جنازے پر چار تکبیرات کہیں اور چوتھی تکبیر کے بعد اتنی دیرکھڑے ہو کر دعاء کرتے رہے جتنا وقفہ دو تکبیروں کے درمیان تھا، پھر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی جنازے میں اسی طرح فرماتے تھے۔