مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
702. حَدِيثُ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18898
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثني سفيان العصفري ، عن ابيه ، عن حبيب بن النعمان الاسدي ، احد بني عمرو بن اسد، عن خريم بن فاتك الاسدي ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح، فلما انصرف قام قائما، فقال: " عدلت شهادة الزور الإشراك بالله عز وجل" ثم تلا هذه الآية: واجتنبوا قول الزور حنفاء لله غير مشركين به سورة الحج آية 30 - 31 .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنِي سُفْيَانُ الْعُصْفُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ النُّعْمَانِ الْأَسَدِيِّ ، أَحَدُ بَنِي عَمْرِو بْنِ أَسَدٍ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ الْأَسَدِيّ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاَةَ الصُّبْحِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا، فَقَالَ: " عَدَلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ الَإِِِشْرَاكَ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلّ" ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الَآيَةَ: وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ حُنَفَاءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ سورة الحج آية 30 - 31 .
حضرت خریم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر پڑھی جب نماز سے فارغ ہوئے تو اپنی جگہ کھڑے ہوگئے اور فرمایا جھوٹی گواہی کو شرک کے برابر قرار دیا گیا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی " جھوٹی بات کہنے سے بچو اللہ کیلئے یکسو ہوجاؤ اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة والد سفيان العصفري
حدیث نمبر: 18899
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ابي إسحاق ، عن شمر ، عن خريم رجل من بني اسد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان فيك اثنتين كنت انت"، قال: إن واحدة تكفيني، قال:" تسبل إزارك، وتوفر شعرك"، قال: لا جرم والله لا افعل .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ شِمْرٍ ، عَنْ خُرَيْمٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَاَ أَنْ فِيكَ اثْنَتَيْنِ كُنْتَ أَنْتَ"، قَالَ: إِنْ وَاحِدَةً تَكْفِينِي، قَالَ:" تُسْبِلُ إِزَارَكَ، وَتُوَفِّرُ شَعْرَكَ"، قَالَ: لَاَ جَرَمَ وَاللَّهِ لَا أَفْعَلُ .
حضرت خریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اگر تم میں دو چیزیں نہ ہوتی تو تم تم ہوتے عرض کیا کہ مجھے ایک ہی بات کافی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنا تہبند ٹخنے سے نیچے لٹکاتے ہو اور بال خوب لمبے کرتے ہو عرض کیا اللہ کی قسم! اب یقینا ایسا نہیں کروں گا۔

حكم دارالسلام: حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف، شهر لم يدرك خريم بن فاتك . لا يدرى أسمع معمر من أبى إسحاق قبل الاختلاط أم بعده؟ لكنه تويع
حدیث نمبر: 18900
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن الركين بن الربيع ، عن رجل ، عن خريم بن فاتك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الاعمال ستة، والناس اربعة، فموجبتان، ومثل بمثل، وحسنة بعشر امثالها، وحسنة بسبع مئة، فاما الموجبتان، فمن مات لا يشرك بالله شيئا، دخل الجنة، ومن مات يشرك بالله شيئا دخل النار، واما مثل بمثل، فمن هم بحسنة حتى يشعرها قلبه، ويعلمها الله منه كتبت له حسنة، ومن عمل سيئة، كتبت عليه سيئة، ومن عمل حسنة فبعشر امثالها، ومن انفق نفقة في سبيل الله فحسنة بسبع مئة، واما الناس، فموسع عليه في الدنيا مقتور عليه في الآخرة، ومقتور عليه في الدنيا موسع عليه في الآخرة، ومقتور عليه في الدنيا والآخرة، وموسع عليه في الدنيا والآخرة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنِ الرُّكَيْنِ بْنِ الرَّبِيعِ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اْلَأََعْمَالُ سِتَّةٌ، وَالنَّاسُ أَرْبَعَةٌ، فَمُوجِبَتَانِ، وَمِثْلٌ بِمِثْلٍ، وَحَسَنَةٌ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَحَسَنَةٌ بِسَبْعِ مِئَةٍ، فَأَمَّا الْمُوجِبَتَانِ، فَمَنْ مَاتَ لَاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ، وَأَمَّا مِثْلٌ بِمِثْلٍ، فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ حَتَّى يَشْعُرَهَا قَلْبُهُ، وَيَعْلَمَهَا اللَّهُ مِنْهُ كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً، وَمَنْ عَمِلَ سَيِّئَةً، كُتِبَتْ عَلَيْهِ سَيِّئَةً، وَمَنْ عَمِلَ حَسَنَةً فَبِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَمَنْ أَنْفَقَ نَفَقَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَحَسَنَةٌ بِسَبْعِ مِئَةٍ، وَأَمَّا النَّاسُ، فَمُوَسَّعٌ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا مَقْتُورٌ عَلَيْهِ فِي الْآخِرَةِ، وَمَقْتُورٌ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا مُوَسَّعٌ عَلَيْهِ فِي الَآْْخِرَةِ، وَمَقْتُورٌ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالَآْخِرَةِ، وَمُوَسَّعٌ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ" .
حضرت خریم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اعمال چھ طرح کے ہیں اور لوگ چار طرح کے ہیں دو چیزیں واجب کرنے والی ہیں ایک چیز برابر برابر ہے اور ایک نیکی کا ثواب دس گنا اور ایک نیکی کا ثواب سات سو گنا ہے واجب کرنے والی دو چیزیں تو یہ ہیں کہ جو شخص اس حال میں مرے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہوا مرے وہ جہنم میں داخل ہوگا اور برابر سرابر یہ ہے کہ جو شخص نیکی کا ارادہ کرے اس کے دل میں اس کا احساس پیدا ہو اور اللہ کے علم میں ہو تو اس کے لئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور جو شخص برائی کا عمل سر انجام دے اس کے لئے ایک برائی لکھی جاتی ہے جو شخص ایک نیکی کرے اس کے لئے وہ دس گنا لکھی جاتی ہے اور جو شخص اللہ کے راستہ میں خرچ کرے تو ایک نیکی سات سو گنا تک شمار ہوتی ہے۔ باقی رہے لوگ تو ان میں سے بعض پر دنیا میں کشادگی اور آخرت میں تنگی ہوتی ہے بعض پر دنیا میں تنگی اور آخرت میں کشادگی بعض پر دنیا و آخرت دونوں میں تنگی اور بعض پر دنیا و آخرت دونوں میں کشادگی ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد اختلف فيه على الركين بن الربيع
حدیث نمبر: 18901
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابو بكر ، عن ابي إسحاق ، عن شمر بن عطية ، عن خريم بن فاتك الاسدي ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نعم الرجل انت يا خريم لولا خلتان فيك" قلت: وما هما يا رسول الله؟ قال:" إسبالك إزارك، وإرخاؤك شعرك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ الْأَسَدِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نِعْمَ الرَّجُلُ أَنْتَ يَا خُرَيْمُ لَوْلَا خُلَّتَانِ فِيكَ" قُلْتُ: وَمَا هُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِسْبَالُكَ إِزَارَكَ، وَإِرْخَاؤُكَ شَعْرَكَ" .
حضرت خریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اگر تم میں دو چیزیں نہ ہوتی تو تم تم ہوتے عرض کیا کہ مجھے ایک ہی بات کافی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنا تہبند ٹخنے سے نیچے لٹکاتے ہو اور بال خوب لمبے کرتے ہو (عرض کیا اللہ کی قسم! اب یقینا ایسا نہیں کروں گا)۔

حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه، شمر بن عطية لم يدرك خريم بن فاتك . سماع أبى بكر بن عياش من أبى إسحاق ليس بذاك القوي لكنه توبع
حدیث نمبر: 18902
Save to word اعراب
حدثنا مروان بن معاوية ، اخبرنا سفيان بن زياد ، عن فاتك بن فضالة ، عن ايمن بن خريم ، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا، فقال:" يا ايها الناس، عدلت شهادة الزور إشراكا بالله عز وجل" ثلاثا، ثم قال: اجتنبوا الرجس من الاوثان واجتنبوا قول الزور .حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ فَاتِكِ بْنِ فَضَالَةَ ، عَنْ أَيْمَنَ بْنِ خُرَيْمٍ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، عَدَلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ إِشْرَاكًا بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" ثَلَاَثًا، ثُمَّ قَالَ: اجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الَأََوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ .
حضرت خریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے اپنے جگہ کھڑے ہوگئے اور تین مرتبہ فرمایا جھوٹی گواہی کو شرک کے برابر قراردیا گیا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی " بتوں کی گندگی سے بچو اور جھوٹی بات کہنے سے بچو۔ "

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فاتك بن فضالة مجهول، وأيمن بن خريم مختلف فى صحبته

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.