تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ 777. حَدِيثُ الصُّنَابِحِيِّ الْأَحْمُسِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا اور تمہاری کثرت کے ذریعے دوسری امتوں پر فخر کروں گا، لہٰذا میرے بعد ایک دوسرے کو قتل نہ کرنے لگ جانا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح على خطأ فى اسم صحابيه، وهو الصنابح بن الأعسر الأحمسي. فقوله: الصنابحي خطاء
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا اور تمہاری کثرت کے ذریعے دوسری امتوں پر فخر کروں گا، لہٰذا میرے بعد ایک دوسرے کو قتل نہ کرنے لگ جانا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح على خطأ فى اسم صحابيه، راجع ما قبله
حكم دارالسلام: إسناده صحيح على خطأ فى اسم صحابيه، راجع ما قبله
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری کثرت کے ذریعے دوسری امتوں پر فخر کروں گا، لہٰذا میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة لضعف مجالد بن سعيد
حكم دارالسلام: إسناده موصول بالإسناد الذى قبله، وهو ضعيف لضعف مجالد بن سعيد. والصواب فى اسم صحابيه : هو الصنابح
حضرت عبدالرحمن بن ازہر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ حنین کے موقع پر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ زخمی ہوگئے تھے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے درمیان " جو کہ جنگ سے واپس آرہے تھے چلتے جارہے ہیں اور فرماتے جارہے ہیں کہ خالد بن ولید کے خیمے کا پتہ کون بتائے گا؟ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس پہنچے اور ان کے قریب جا کر بیٹھ گئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الزهري لم يسمع من عبدالرحمن بن أزهر
حضرت عبدالرحمن بن ازہر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے غزوہ حنین کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان سے راستہ بنا کر گذرتے جارہے ہیں اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ٹھکانے کا پتہ پوچھتے جارہے ہیں تھوڑی دیر میں ایک آدمی کو نشے کی حالت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوگ لے آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ آنے والوں کو حکم دیا کہ ان کے ہاتھ میں جو کچھ ہے وہ اسی سے اس شخص کو ماریں۔ چناچہ کسی نے اسے لاٹھی سے مارا اور کسی نے کوڑے سے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر مٹی پھینکی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، الزهري لم يسمع من عبدالرحمن، وتصريح الزهري بسماعه من عبدالرحمن خطأ ، أخطأ فيه أسامة بن زيد
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، راجع ما قبله
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده الثاني صحيح، وفي السند الأول محمد بن إسحاق وهو مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع
|