حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة . قال عفان في حديثه: اخبرنا علي بن زيد ، عن زرارة بن اوفى ، عن مالك بن عمرو القشيري ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من اعتق رقبة مسلمة، فهي فداؤه من النار"، قال عفان:" مكان كل عظم من عظام محرره بعظم من عظامه، ومن ادرك احد والديه، ثم لم يغفر له، فابعده الله، ومن ضم يتيما من بين ابوين مسلمين" قال عفان:" إلى طعامه وشرابه حتى يغنيه الله وجبت له الجنة" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ . قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ مَالِكِ بْنِ عَمْرٍو الْقُشَيْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُسْلِمَةً، فَهِيَ فِدَاؤُهُ مِنَ النَّارِ"، قَالَ عَفَّانُ:" مَكَانَ كُلِّ عَظْمٍ مِنْ عِظَامِ مُحَرِّرِهِ بِعَظْمٍ مِنْ عِظَامِهِ، وَمَنْ أَدْرَكَ أَحَدَ وَالِدَيْهِ، ثُمَّ لَمْ يُغْفَرْ لَهُ، فَأَبْعَدَهُ اللَّهُ، وَمَنْ ضَمَّ يَتِيمًا مِنْ بَيْنِ أَبَوَيْنِ مُسْلِمَيْنِ" قَالَ عَفَّانُ:" إِلَى طَعَامِهِ وَشَرَابِهِ حَتَّى يُغْنِيَهُ اللَّهُ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ" .
حضرت مالک بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان آدمی کو آزاد کرتا ہے وہ جہنم سے اس کی آزادی کا سبب بن جاتا ہے اور آزاد ہونے والے کے ہر عضو کے بدلے میں اس کا ہر عضو جہنم سے آزاد ہوجاتا ہے جو شخص اپنے والدین میں سے کسی ایک کو پائے پھر بھی اس کی بخشش نہ ہو تو وہ بہت دور جا پڑا جو شخص مسلمان ماں باپ کے کسی یتیم بچے کو اپنے کھانے اور پینے میں اس وقت تک شامل رکھتا ہے جب تک وہ اس امداد سے مشتغنی نہیں ہوجاتا (خود کمانے لگ جاتا ہے) تو اس کے لئے یقینی طور پر جنت واجب ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «من أدرك أحد والديه .........» فهو صحيح، وهذا اسناد ضعيف لضعف على بن زيد