تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ 772. حَدِيثُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے جب وہ بلند ہوجاتا ہے تو وہ اس سے جدا ہوجاتا ہے جب سورج وسط میں پہنچتا ہے تو پھر اس کے قریب آجاتا ہے اور زوال کے وقت جدا ہوجاتا ہے پھر جب سورج غروب ہوتا ہے تو وہ قریب آجاتا ہے اور غروب کے بعد پھر جدا ہوجاتا ہے اس لئے ان تین اوقات میں نماز مت پڑھا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مرسل قوي، أبو عبدالله تابعي لم يدرك النبى صلى الله عليه وسلم
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کلی کرتا اور ناک میں پانی ڈالتا ہے اس کے منہ اور ناک کے گناہ جھڑجاتے ہیں جو چہرے کو دھوتا ہے تو اس کی آنکھوں کی پلکوں کے گناہ تک جھڑجاتے ہیں جب ہاتھ دھوتا ہے تو ناخنوں کے نیچے سے گناہ نکل جاتے ہیں جب سر اور کانوں کا مسح کرتا ہے تو سر اور کانوں کے بالوں کے گناہ خارج ہوجاتے ہیں اور جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں کے ناخنوں کے نیچے سے گناہ نکل جاتے ہیں پھر مسجد کی طرف اس کے جو قدم اٹھتے ہیں وہ زائد ہوتے ہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا اسناد مرسل قوي، ابو عبدالله تابعي
حكم دارالسلام: حديث صحيح، راجع ما قبله
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کے اونٹوں میں ایک بھرپور اونٹنی دیکھی تو غصے سے فرمایا یہ کیا ہے؟ متعلقہ آدمی نے جواب دیا کہ میں صدقات کے کنارے سے دو اونٹوں کے بدلے میں اسے واپس لایا ہوں، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔
حكم دارالسلام: حديث ضعيف، وهذا إسناد اختلف فيه على قيس بن أبى حازم، ومجالد ضعيف
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت اس وقت تک دین میں مضبوط رہے گی جب تک وہ تین کام نہ کرے (١) جب تک وہ مغرب کی نماز کو اندھیرے کے انتظار میں مؤخر نہ کرے جیسے یہودی کرتے ہیں (٢) جب تک وہ فجر کی نماز کو ستارے غروب ہونے کے انتظار میں مؤخر نہ کرے جیسے عیسائی کرتے ہیں (٣) اور جب تک وہ جنازوں کو ان اہل خانہ کے حوالے نہ کریں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحارث بن وهب مجهول الحال، وأبو عبدالرحمن انقلب اسمه، والصواب: أبو عبدالله الصنابحي عبدالرحمن ابن عسيلة، التابعي، فالحديث مرسل
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کلی کرتا اور ناک میں پانی ڈالتا ہے اس کے منہ اور ناک کے گناہ جھڑجاتے ہیں جو چہرے کو دھوتا ہے تو اس کی آنکھوں کی پلکوں کے گناہ تک جھڑ جاتے ہیں جب ہاتھ دھوتا ہے تو ناخنوں کے نیچے سے گناہ نکل جاتے ہیں جب سر اور کانوں کا مسح کرتا ہے تو سر اور کانوں کے بالوں کے گناہ خارج ہوجاتے ہیں اور جب پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں کے ناخنوں کے نیچے سے گناہ نکل جاتے ہیں پھر مسجد کی طرف اس کے جو قدم اٹھتے ہیں وہ زائد ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي مرسل، عبدالله الصنابحي هو أبو عبدالله الصنابحي عبدالرحمن بن عسيلة. وقد اختلف فى اسمه على بن زيد بن اسلم
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے یاد رکھو! میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا اور تمہاری کثرت کے ذریعے دوسری امتوں پر فخر کروں گا لہٰذا میرے بعد ایک دوسرے کو قتل نہ کرنے لگ جانا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح على خطأ فى اسم صحابيه، وهو الصنابح بن الأعسر الأحمسي، فقوله: الصنابحي خطأ
حضرت صنابحی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سورج شیطان کے دوسینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے جب وہ بلند ہوجاتا ہے تو وہ اس سے جدا ہوجاتا ہے جب سورج وسط میں پہنچتا ہے تو پھر اس کے قریب آجاتا ہے اور زوال کے وقت جدا ہوجاتا ہے پھر جب سورج غروب ہوتا ہے تو وہ قریب آجاتا ہے اور غروب کے بعد پھر جدا ہوجاتا ہے اس لئے ان تین اوقات میں نماز مت پڑھا کرو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مرسل قوي، عبدالله الصنابحي تابعي، لم يدرك النبى صلى الله عليه وسلم ، وقد اختلف على زيد بن أسلم فى اسمه، وتصريحه بسماعه من النبى صلى الله عليه وسلم هنا لا يعتد به
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مرسل قوي، أبو عبدالله تابعي
|