تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ 782. وَمِنْ حَدِيثِ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
زیاد بن علاقہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جس دن حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو حضرت جریربن عبداللہ رضی اللہ عنہ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم اللہ سے ڈرتے رہو اور جب تک تمہارا دوسرا امیر نہیں آجاتا اس وقت تک وقار اور سکون کو لازم پکڑو کیونکہ تمہارا امیرآتاہی ہوگا پھر فرمایا اپنے امیر کے سامنے سفارش کردیا کرو کیونکہ وہ درگذر کرنے کو پسند کرتا ہے اور امابعد " کہہ کر فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں اسلام پر آپ کی بیعت کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سامنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کی شرط رکھی میں نے اس شرط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرلی اس مسجد کے رب کی قسم! میں تم سب کا خیرخواہ ہوں، پھر وہ استغفار پڑھتے ہوئے نیچے اترآئے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 58، م: 56
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کوئی شرط ہو تو وہ مجھے بتادیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 58، م: 56، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى وائل
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خواتین کے پاس سے گذرے تو انہیں سلام کیا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، جابر الجعفي ضعيف، وقد اختلف عليه فيه
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو غلام بھی اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جائے کسی پر اس کی ذمہ داری باقی نہیں رہتی ختم ہوجاتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، المغيرة بن شبيل لا يدري هل سمع من جرير أم لا؟ لكنه توبع، ثم إنه قد اختلف فيه على حبيب بن ابي ثابت
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی اچھاطریقہ رائج کرے تو اسے اس عمل کا اور اس پر بعد میں عمل کرنے والوں کا ثواب بھی ملے گا اور ان کے اجروثواب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی اور جو شخص اسلام میں کوئی براطریقہ رائج کرے، اسے اس کا گناہ بھی ہوگا اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی ہوگا اور ان گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1017
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1017
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا اور اسلام کے حلقے میں داخل ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے احکام اسلام سکھاتے تھے ایک مرتبہ وہ سفر پر جارہا تھا کہ اس کے اونٹ کا کھر کسی جنگلی چوہے کے بل میں داخل ہوگیا اس کے اونٹ نے اسے زور سے نیچے پھینکا اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہوگیا نبی کریم کی خدمت میں اس کا جنازہ لایا گیا تو فرمایا کہ اس نے عمل تو تھوڑا کیا لیکن اجر بہت پایا (حمادنے یہ جملہ تین مرتبہ ذکر کیا) لحد ہمارے لئے ہے اور صندوقی قبر دوسروں کے لئے ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف الحجاج
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف الحجاج
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نامحرم پر اچانک نظرپڑجانے کے متعلق سوال کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنی نگاہیں پھیرلیا کروں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2159
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! میں اسلام پر بیعت کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھینچ کر فرمایا ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 58، م: 56، وهذا إسناد اختلف فيه على سماك بن حرب
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے زکوٰۃ ادا کرنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے اور کافروں سے بیزاری ظاہر کرنے کی شرائط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 57، م: 56، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى وائل
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے زکوٰۃ ادا کرنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے اور کافروں سے بیزاری ظاہر کرنے کی شرائط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 57، م: 56، وهذا إسناد أختلف فيه على أبى وائل
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7376، م: 2319
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کوئی شرط ہو تو وہ مجھے بتادیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 58، م: 56، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى وائل
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6013، م: 2319، وهذا إسناد حسن
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم نے حجۃ الوداع میں ان سے فرمایا اے جریر! لوگوں کو خاموش کراؤ پھر اپنے خطبے کے دوران فرمایا میرے پیچھے کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو!
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 121، م: 65
ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ موزوں پر مسح کیسے کررہے ہیں جبکہ ابھی تو آپ نے پیشاب کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دیکھا ہے کہ انہوں نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔ ابراہیم کہتے ہیں کہ محدثیین اس حدیث کو بہت اہمیت دیتے کیونکہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے سورت امائدہ (میں آیت وضو) ' کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 272
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6013، م: 2319
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7376، م: 2319
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6013، م: 2319
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7376، م: 2319
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3035، م: 2475
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دن کے آغاز میں ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کچھ لوگ آئے جو برہنہ پا، برہنہ جسم، چیتے کی کھالیں لپیٹے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے ان میں سے اکثریت کا تعلق قبیلہ مضر سے تھا بلکہ سب ہی قبیلہ مضر کے لوگ تھے ان کے اس فقروفاقہ کو دیکھ کر غم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ اڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھرکے اندرچلے گئے باہر آئے تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انہوں نے اذن دے کر اقامت کہی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے یہ آیت پڑھی " اے لوگو! اپنے اس رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک نفس سے پیدا کیا۔۔۔۔۔ پھر سورت حشر کی یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " ہر شخص دیکھ لے کہ اس نے کل کے لئے کیا بھیجا ہے " جسے سن کر کسی نے اپنا دینار صدقہ کردیا، کسی نے درہم، کسی نے کپڑا کسی نے گندم کا ایک صاع اور کسی نے کھجور کا ایک صاع حتیٰ کہ کسی نے کھجور کا ایک ٹکڑا، پھر ایک انصاری ایک تھیلی لے کر آیا جسے اٹھانے سے اس کے ہاتھ عاجز آچکے تھے پھر مسلسل لوگ آتے رہے یہاں تک کہ میں نے کھانے اور کپڑے کے دو بلندو بالا ڈھیر لگے ہوئے دیکھے اور میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے وانوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1017
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1017
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے جب مدینہ منورہ سے نکلے تو دیکھا کہ ایک سوار ہماری طرف دوڑتا ہوا آرہا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسالگتا ہے کہ یہ سوارتمہارے پاس آرہا ہے اور وہی ہوا کہ وہ آدمی ہمارے قریب آپہنچا اس نے سلام کیا ہم نے اسے جواب دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم کہاں سے آرہے ہو؟ اس نے کہا اپنے گھربار اور اولاد اور خاندان سے نکل کر آرہاہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہاں کا ارادہ رکھتے ہو؟ اس نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچنے کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان تک پہنچ چکے ہو اس نے کہا یا رسول اللہ! مجھے یہ بتائیے کہ ایمان کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات کبی گواہی دو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو اس نے کہا کہ میں ان سب چیزوں کا اقرار کرتا ہوں۔ تھوڑی دیربع اس کے اونٹ کا کھر کسی جنگلی چوہے کے بل میں داخل ہوگیا اس کے اونٹ نے اسے زور سے نیچے پھین کا اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کو اٹھا کر میرے پاس لاؤ تو حضرت عمار رضی اللہ عنہ اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ تیزی سے اس کی طرف لپکے اور اسے بٹھایا پھر کہنے لگے یا رسول اللہ! یہ تو فوت ہوچکا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اعراض کیا اور تھوڑی دیر بعد فرمایا جب میں نے تم دونوں سے اعراض کیا تو میں اس وقت دو فرشتوں کو دیکھ رہا تھا جو اس کے منہ میں جنت کے پھل ٹھونس رہے تھے جس سے معلوم ہوگیا کہ یہ بھوک کی حالت میں فوت ہوا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! یہ ان لوگوں میں سے ہے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا " وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ نہیں ملایا انہی لوگوں کو امن ملے گا اور یہی ہدایت یافتہ ہوں گے " پھر فرمایا اپنے بھائی کو سنبھالو، چناچہ ہم اسے اٹھا کر پانی کے قریب لے گئے اسے غسل دیا، حنوط لگائی، کفن دیا اور اٹھا کر قبرستان لے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور قبر کے کنارے بیٹھ گئے اور فرمایا اس لئے بغلی قبر کھودو، صندوقی قبر نہیں، کیونکہ بغلی قبر ہمارے لئے ہے اور صندوقی قبردوسروں کے لئے ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابي جناب
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف ثابت بن أبى صفية
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3822، م: 2475
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3035، م: 2475
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھایا اپنے تہبند کو اتارا اور حلہ زیب تن کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت دے رہے تھے لوگ مجھے اپنی آنکھوں کے حلقوں سے دیکھنے لگے میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا اے بندہ خدا! کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ذکر کیا ہے؟ اس نے جواب دیا جی ہاں! ابھی ابھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا عمدہ انداز میں ذکر کیا ہے اور خطبہ دیتے ہوئے درمیان میں فرمایا ہے کہ ابھی تمہارے پاس اس دروازے یاروشندان سے یمن کا ایک بہترین آدمی آئے گا اور اس کے چہرے پر کسی فرشتے کے ہاتھ پھیرنے کا اثر ہوگا اس پر میں نے اللہ کی اس نعمت کا شکرادا کیا۔ حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھایا اپنے تہبند کو اتارا اور حلہ زیب تن کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت دے رہے تھے لوگ مجھے اپنی آنکھوں کے حلقوں سے دیکھنے لگے میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا اے بندہ خدا! کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ذکر کیا ہے؟۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، المغيرة بن شبل لا يدري هل سمع من جرير أم لم يسمع؟ لكنه توبع
حكم دارالسلام: حديث صحيح، المغيرة بن شبل لا يدري هل سمع من جرير أم لم يسمع؟ لكنه توبع
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت انہوں نے اس شرط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت لی کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 58، م: 56، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى وائل
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انصاری آدمی سونے کی ایک تھیلی لے کر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا جو اس کی انگلیوں کو بھرے ہوئے تھی اور کہنے لگا کہ یہ اللہ کے راستہ میں ہے پھر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کچھ پیش کیا پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اور مہاجرین نے پیش کیا میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے وانوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1017 على سقط فى إسناده
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ گمشدہ چیز کو اپنے گھر وہی لاتا ہے جو خود بھٹکا ہوا ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الضحاك بن المنذر مجهول، وأبو حيان قد اضطرب فيه. وقد صح من حديث زيد الجهني، ولفظه: «من آوي ضالة فهو ضال مالم يعرفها»
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں " ذی الخلصہ " نامی ایک بت کی طرف بھیجا انہوں نے اسے توڑ کر آگ میں جلادیا پھر " احمس " کے بشیرنامی ایک آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ خوشخبری دینے کے لئے بھیج دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3020، م: 2476
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے تم لوگ اس کے لئے بخشش کی دعا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك بن عبد الله
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زکوٰۃ لینے والاجب تمہارے یہاں سے نکلے تو اسے تم سے خوش ہو کر نکلنا چاہئے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 989
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں " ذی الخلصہ " نامی ایک بت کی طرف بھیجا انہوں نے اسے توڑ کر آگ میں جلادیا پھر " احمس " کے بشیرنامی ایک آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ خوشخبری دینے کے لئے بھیج دیا اور اس نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں آپ کے پاس اسے اس حال میں چھوڑ کر آیاہوں جیسے ایک خارشی اونٹ ہوتا ہے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احمس اور اس کے شہسواروں کے لئے پانچ مرتبہ برکت کی دعاء فرمائی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3823، م: 2476
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6013، م: 2319
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چاند کی چود ہویں رات کو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے عنقریب تم اپنے رب کو اس طرح دیکھوگے جیسے چاند کو دیکھتے ہو تمہیں اپنے رب کو دیکھنے میں کوئی مشقت نہیں ہوگی اس لئے اگر تم طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے والی نمازوں سے مغلوب نہ ہونے کی طاقت رکھتے ہو تو ایساہی کرو (ان نمازوں کا خوب اہتمام کرو) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کیجئے سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد۔ "
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 554، م: 633
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز قائم کرنے زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے کی شرط پر بیعت کی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1401، م: 56
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو قوم بھی کوئی گناہ کرتی ہے اور ان میں کوئی باعزت اور باوجاہت آدمی ہوتا ہے اگر وہ انہیں روکتا نہیں ہے تو اللہ کا عذاب ان سب پر آجاتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، ثم إنه خولف
زیاد بن علاقہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جس دن حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو حضرت جریربن عبداللہ رضی اللہ عنہ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم اللہ سے ڈرتے رہو اور جب تک تمہارا دوسرا امیر نہیں آجاتا اس وقت تک وقار اور سکون کو لازم پکڑو کیونکہ تمہارا امیرآتاہی ہوگا پھر فرمایا اپنے امیر کے سامنے سفارش کردیا کرو کیونکہ وہ درگذر کرنے کو پسند کرتا ہے اور امابعد " کہہ کر فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں اسلام پر آپ کی بیعت کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سامنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کی شرط رکھی میں نے اس شرط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرلی اس مسجد کے رب کی قسم! میں تم سب کا خیرخواہ ہوں۔ "
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 58، م: 56
حضرت جریر رضی اللہ عنہ آرمینیہ کے لشکر میں شامل تھے اہل لشکر کو قحط سالی نے ستایا تو حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو خط میں لکھا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں بلابھیجاوہ آئے تو پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں! حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر انہیں جنگ میں شریک کیجئے اور انہیں فائدہ پہنچائیے۔ ابواسحاق کہتے ہیں کہ اس لشکر میں میرے والد بھی تھے اور وہ ایک چادرلے کر آئے تھے جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں دی تھی۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، خ: 6013، م: 2319، وهذا إسناد اختلف فيه على أبي إسحاق السبيعي، فرواه عنه شعبة، واختلف عليه فيه
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات سننے اور ماننے کی شرط پر بیعت کی تھی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس جملے کی تلقین کی " حسب استطاعت " نیزہر مسلمان کی خیرخواہی کی شرط بھی لگائی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7204، م: 56
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی انگلیوں سے گھوڑے کی ایال بٹتے ہوئے دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ گھوڑوں کی پیشانی میں خیر، اجر اور غنیمت قیامت تک کے لئے باندھ دی گئی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1872
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نامحرم پر اچانک نظرپڑجانے کے متعلق سوال کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنی نگاہیں پھیرلیا کروں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2159
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زکوٰۃ لینے والاجب تمہارے یہاں سے نکلے تو اسے تم سے خوش ہو کر نکلنا چاہئے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 989
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے کی شرط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 58، م: 56
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ آئے جو برہنہ پا، برہنہ جسم، چیتے کی کھالیں لپیٹے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو صدقہ کی ترغیب دی لوگوں نے اس میں تاخیر کی جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ اڑگیا، پھر ایک انصاری آدمی چاندی کا ایک ٹکڑا لے کر آیا اور ڈال دیا اس کے بعد لوگ مسلسل آنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی براطریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1017، وهذا إسناد حسن
ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ موزوں پر مسح کیسے کررہے ہیں جبکہ ابھی تو آپ نے پیشاب کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دیکھا ہے کہ انہوں نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔ ابراہیم کہتے ہیں کہ محدثیین اس حدیث کو بہت اہمیت دیتے کیونکہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے سورت امائدہ (میں آیت وضو) ' کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 387، م: 272
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ آئے جو برہنہ پا، برہنہ جسم، چیتے کی کھالیں لپیٹے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو صدقہ کی ترغیب دی لوگوں نے اس میں تاخیر کی جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ اڑگیا، پھر ایک انصاری آدمی چاندی کا ایک ٹکڑالے کر آیا اور ڈال دیا اس کے بعد لوگ مسلسل آنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی براطریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1017
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6013، م: 2319
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تم مجھے ذی الخلصہ سے راحت کیوں نہیں دلادیتے؟ یہ قبیلہ خثعم میں ایک گرجا تھا جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا چناچہ میں اپنے ساتھ ایک سو پچاس آدمی احمس کے لے کر روانہ ہوا وہ سب شہسوار تھے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں گھوڑے کی پشت پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا دست مبارک مارا یہاں تک کہ میں نے ان کی انگلیوں کے نشان اپنے سینے پر دیکھے اور دعاء کی کہ اے اللہ! اسے مضبوطی اور جماؤعطاء فرما اور اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنا پھر میں روانہ ہو اور وہاں پہنچ کر اسے آگ لگادی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی کو یہ خوشخبری سنانے کے لئے بھیج دیا اور اس نے کہ اس نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں آپ کے پاس اسے اس حال میں چھوڑ کر آیاہوں جیسے ایک خارشی اونٹ ہوتا ہے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احمس اور اس کے شہسواروں کے لئے پانچ مرتبہ برکت کی دعاء فرمائی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3020، م: 2476
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چاند کی چود ہویں رات کو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے عنقریب تم اپنے رب کو اس طرح دیکھوگے جیسے چاند کو دیکھتے ہو تمہیں اپنے رب کو دیکھنے میں کوئی مشقت نہیں ہوگی اس لئے اگر تم طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے والی نمازوں سے مغلوب نہ ہونے کی طاقت رکھتے ہو تو ایساہی کرو (ان نمازوں کا خوب اہتمام کرو) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کیجئے سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد۔ "
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 573، م: 633
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی اچھاطریقہ رائج کرے تو اسے اس عمل کا اور اس پر بعد میں عمل کرنے والوں کا ثواب بھی ملے گا اور ان کے اجروثواب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی اور جو شخص اسلام میں کوئی براطریقہ رائج کرے، اسے اس کا گناہ بھی ہوگا اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی ہوگا اور ان گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی، راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ دیہاتی لوگ آئے اور کہنے لگے اے اللہ کے نبی! ہمارے پاس آپ کی طرف سے جو لوگ زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے آتے ہیں وہ ہم پر ظلم کرتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے خوش کرکے بھیجا کرو، انہوں نے عرض کیا اگرچہ وہ ہم پر ظلم ہی کرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اسے خوش کرکے بھیجا کرو جب سے میں نے یہ حدیث سنی ہے میں نے اپنے پاس زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے آنے والے کو خوش کرکے ہی بھیجا ہے
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1017
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 989
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ جو شخص نرمی سے محروم رہاوہ ساری بھلائی سے محروم رہا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2592
منذربن جریررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد حضرت جریر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بوازیج " نامی جگہ میں ایک ریوڑ میں تھا وہاں آگے پیچھے گائیں آجارہی تھیں انہوں نے ایک گائے دیکھی تو وہ انہیں نامانوس معلوم ہوئی انہوں نے پوچھا یہ گائے کیسی ہے؟ چرواہے نے بتایا کہ یہ کسی کی ہے جو ہمارے جانوروں میں آکر مل گئی ہے ان کے حکم پر اسے وہاں سے نکال دیا گیا یہاں تک کہ وہ نظروں سے اوجھل ہوگئی پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ گمشدہ چیز کو وہی آدمی ٹھکانہ دیتا ہے جو خود گمراہ ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الضحاك خال المنذر مجهول، وأبو حيان اضطرب فيه
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3035، م: 2475
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو غلام بھی اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جائے کسی پر اس کی ذمہ داری باقی نہیں رہتی ختم ہوجاتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، المغيرة بن شبل لا يدري هل سمع من جرير أم لا؟ لكنه توبع، وقد اختلف فيه على حبيب بن أبى ثابت
حضرت جریر رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے سے منقول ہے کہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ کی جوتی ایک ہاتھ کے برابر تھی۔
حكم دارالسلام: أثر لا بأس به
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لحد ہمارے لئے ہیں اور صندوقی قبراہل کتاب کے لئے ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى اليقظان
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خواتین کے پاس سے گذرے تو انہیں سلام کیا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، جابر الجعفي ضعيف، وقد اختلف عليه فيه
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مہاجرین اور انصار ایک دوسرے کے ولی ہیں طلقاء قریش میں سے ہیں عتقاء ثقیف میں سے ہیں اور سب قیامت تک ایک دوسرے کے ولی ہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، شريك ضعيف لكنه توبع
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو قوم بھی گناہ کرتی ہے اور ان میں کوئی باعزت اور باوجاہت آدمی ہوتا ہے اگر وہ انہیں روکتا نہیں ہے تو اللہ کا عذاب ان سب پر آجاتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، وقد خولف
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں ان سے فرمایا اے جریر! لوگوں کو خاموش کراؤ پھر اپنے خطبے کے دوران فرمایا میرے پیچھے کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6869، م: 65
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مہاجرین اور انصار ایک دوسرے کے ولی ہیں طلقاء قریش میں سے ہیں عتقاء ثقیف میں سے ہیں اور سب قیامت تک ایک دوسرے کے ولی ہیں
حكم دارالسلام: إسناده صحيح على خطأ فيه، موسي بن عبدالله بن هلال العبسي هو خطأ، والصواب: موسي بن عبدالله، عن عبدالرحمن بن هلال، عن جرير
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کوئی شرط ہو تو وہ مجھے بتادیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 58، م: 56، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى وائل
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، لا الہ الا اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، جابر الجعفي ضعيف لكنه توبع
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے سورت مائدہ کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا ہے اور میں نے اسلام قبول کرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، خ: 387، م: 272، لا يدري هل سمع مجاهد من جرير أم لا؟ زياد ابن عبدالله فى حفظه شئي
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے تم لوگ اس کے لئے بخشش کی دعا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك بن عبدالله
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موزے پہن کر بیت الخلاء میں داخل ہوتے تھے پھر باہر آکر وضو فرماتے اور ان ہی پر مسح کرلیتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 387، م: 272، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن بھیجا میں وہاں ذوالکلاع اور ذوعمرو دو آدمیوں سے ملا میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کچھ باتیں بتائیں پھر ہم یمن سے واپس روانہ ہوئے تو راستے میں مدینہ منورہ سے سواروں کا ایک دستہ آتا ہوا ملاہم نے ان سے مدینہ منورہ کے حالات پوچھے انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوچکا ہے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کردیا گیا ہے اور لوگ خیریت سے ہیں انہوں نے مجھ سے کہا کہ اپنے ساتھی کا متعلق بتاؤ۔ پھر واپسی پر میری ملاقات ذوعمرو سے ہوئی انہوں نے مجھ سے کہا کہ اے جریر! تو لوگ اس وقت تک خیر پر قائم رہوگے جب تک ایک امیر کے فوت ہونے بعد دوسرے کو مقرر کر لوگے اور جب نوبت تلوار تک جاپہنچے گی تو تم بادشاہوں کی طرح ناراض اور بادشاہوں کی طرح خوش ہوا کرو گے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4359
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی بھگوڑا ہو کر دشمن سے جاملے اور وی ہیں پر مرجائے تو وہ کافر ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، داود بن يزيد ضعيف لكنه توبع
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، لا الہ الا اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، داود بن يزيد ضعيف لكنه توبع
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھایا اپنے تہبند کو اتارا اور حلہ زیب تن کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت دے رہے تھے لوگ مجھے اپنی آنکھوں کے حلقوں سے دیکھنے لگے میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا اے بندہ خدا! کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ذکر کیا ہے؟ اس نے جواب دیا جی ہاں! ابھی ابھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا عمدہ انداز میں ذکر کیا ہے اور خطبہ دیتے ہوئے درمیان میں فرمایا ہے کہ ابھی تمہارے پاس اس دروازے یاروشندان سے یمن کا ایک بہترین آدمی آئے گا اور اس کے چہرے پر کسی فرشتے کے ہاتھ پھیرنے کا اثر ہوگا اس پر میں نے اللہ کی اس نعمت کا شکرادا کیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، المغيرة ابن شبيل لا يدرى أسمع من جرير أم لا؟ لكنه توبع
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے، بات سننے اور ماننے، ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے کی شرائط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 58، م: 56، مجالد ضعيف لكنه توبع
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے، بات سننے اور ماننے، ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے کی شرائط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے، راوی کہتے ہیں کہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ جب کوئی ایسی چیزخریدتے جو انہیں اچھی لگتی تو وہ بائع (بچنے والا) سے کہتے یاد رکھو! جو چیز ہم نے لی ہے ہماری نظروں میں اس سے زیادہ محبوب ہے جو ہم نے تمہیں دی ہے (قیمت) اور اس سے مراد پوری پوری قیمت کی ادائیگی تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 58، م: 56
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو قوم بھی کوئی گناہ کرتی ہے اور ان میں کوئی باعزت اور باوجاہت آدمی ہوتا ہے اگر وہ انہیں روکتا نہیں ہے تو اللہ کا عذاب ان سب پر آجاتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زکوٰۃ لینے والاجب تمہارے یہاں سے نکلے تو اسے تم سے خوش ہو کر نکلنا چاہئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 989، مجالد ضعيف لكنه توبع
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھ سے یمن کے ایک بڑے عیسائی پادری نے کہا کہ اگر تمہارے ساتھی واقعی پیغمبر ہیں تو وہ آج کے دن فوت ہوں گے چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی دن " جو پیر کا دن تھا " دنیا سے رخصت ہوگئے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کوئی شرط ہو تو وہ مجھے بتادیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 58، م: 56، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى وائل
ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ موزوں پر مسح کیسے کررہے ہیں جبکہ ابھی تو آپ نے پیشاب کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دیکھا ہے کہ انہوں نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔ ابراہیم کہتے ہیں کہ محدثیین اس حدیث کو بہت اہمیت دیتے کیونکہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے سورت المائدہ (میں آیت وضو) ' کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 387، م: 272
یہ حدیث کتاب میں موجود نہیں ہے۔
ابراہیم کہتے ہیں کہ محدثیین اس حدیث کو بہت اہمیت دیتے کیونکہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے سورت امائدہ (میں آیت وضو) ' کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 387 م: 272
ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ موزوں پر مسح کیسے کررہے ہیں جبکہ ابھی تو آپ نے پیشاب کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دیکھا ہے کہ انہوں نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 387 م: 272
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کوئی شرط ہو تو وہ مجھے بتادیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 58، م: 56، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى وائل
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی بھگوڑا ہو کر دشمن سے جاملے تو اس کا خون حلال ہوگیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فى وقفه ورفعه على أبى إسحاق
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی بھگوڑا ہو کر دشمن سے جاملے تو اس کا خون حلال ہوگیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فى وقفه ورفعه على أبى إسحاق
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6013، م: 2319، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق السبيعي، فرواه عنه شعبة، واختلف عليه فيه
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو غلام بھی اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جائے کسی پر اس کی ذمہ داری باقی نہیں رہتی ختم ہوجاتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 69
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو غلام بھی اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جائے وہ کفر کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، على بن عاصم ضعيف لكنه توبع
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا اور جو شخص لوگوں کو معاف نہیں کرتا اللہ بھی اسے معاف نہیں کرتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6013، م: 2319 دون قوله: «ومن لا يغفر لا يغفر له» فهو حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، سليمان ضعيف لكنه توبع، وهذا منقطع بين زياد و جرير
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے زکوٰۃ ادا کرنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے اور کافروں سے بیزاری ظاہر کرنے کی شرائط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 57، م: 56
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زکوٰۃ لینے والاجب تمہارے یہاں سے نکلے تو اسے تم سے خوش ہو کر نکلنا چاہئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 989، مجالد ضعيف لكنه توبع
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6013، م: 2319
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے زکوٰۃ ادا کرنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے اور کافروں سے بیزاری ظاہر کرنے کی شرائط پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 57، م: 56
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تم مجھے ذی الخلصہ سے راحت کیوں نہیں دلادیتے؟ یہ قبیلہ خثعم میں ایک گرجا تھا جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا چناچہ میں اپنے ساتھ ایک سو پچاس آدمی احمس کے لے کر روانہ ہوا وہ سب شہسوار تھے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں گھوڑے کی پشت پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا دست مبارک مارا یہاں تک کہ میں نے ان کی انگلیوں کے نشان اپنے سینے پر دیکھے اور دعاء کی کہ اے اللہ! اسے مضبوطی اور جماؤعطاء فرما اور اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنا پھر میں روانہ ہو اور وہاں پہنچ کر اسے آگ لگادی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی کو یہ خوشخبری سنانے کے لئے بھیج دیا اور اس نے کہ اس نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں آپ کے پاس اسے اس حال میں چھوڑ کر آیاہوں جیسے ایک خارشی اونٹ ہوتا ہے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احمس اور اس کے شہسواروں کے لئے پانچ مرتبہ برکت کی دعاء فرمائی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3020، م: 2476
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3025، م: 2475
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چاند کی چود ہویں رات کو ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے عنقریب تم اپنے رب کو اس طرح دیکھوگے جیسے چاند کو دیکھتے ہو تمہیں اپنے رب کو دیکھنے میں کوئی مشقت نہیں ہوگی اس لئے اگر تم طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے والی نمازوں سے مغلوب نہ ہونے کی طاقت رکھتے ہو تو ایساہی کرو (ان نمازوں کا خوب اہتمام کرو) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کیجئے سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد۔ "
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 554، م: 633
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص نرمی سے محروم رہاوہ خیروبھلائی سے محروم رہا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2592
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو قوم بھی کوئی گناہ کرتی ہے اور ان میں کوئی باعزت اور باوجاہت آدمی ہوتا ہے اگر وہ انہیں روکتا نہیں ہے تو اللہ کا عذاب ان سب پر آجاتا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، وقد خولف
حكم دارالسلام: حديث حسن، ولا يدري هل سمع معمر من أبى إسحاق قبل الاختلاط أم بعده؟ لكنه توبع
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، وقد خولف
حكم دارالسلام: إسناده حسن
زیاد بن علاقہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جریربن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سامنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کی شرط رکھی میں تم سب کا خیرخواہ ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2714، م: 56
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم نے حجۃ الوداع میں ان سے فرمایا اے جریر! لوگوں کو خاموش کراؤ پھر اپنے خطبے کے دوران فرمایا میرے پیچھے کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو،۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 121، م: 65
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم نے حجۃ الوداع میں ان سے فرمایا اے جریر! لوگوں کو خاموش کراؤ پھر اپنے خطبے کے دوران فرمایا میرے پیچھے کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو،۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 121، م: 65
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! میں اسلام پر بیعت کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھینچ کر فرمایا ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 57، م: 56، وهذا إسناد اختلف فيه على سماك
حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6013، م: 2319، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق السبيعي
|