حدثنا وكيع ، اخبرنا هشام بن سعد ، عن زيد بن اسلم ، عن ابن الادرع ، قال: كنت احرس النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فخرج لبعض حاجته، قال: فرآني، فاخذ بيدي، فانطلقنا، فمررنا على رجل يصلي يجهر بالقرآن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " عسى ان يكون مرائيا" قال: قلت: يا رسول الله، يصلي يجهر بالقرآن، قال: فرفض يدي، ثم قال:" إنكم لن تنالوا هذا الامر بالمغالبة"، قال: ثم خرج ذات ليلة وانا احرسه لبعض حاجته، فاخذ بيدي، فمررنا على رجل يصلي بالقرآن، قال: فقلت: عسى ان يكون مرائيا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" كلا إنه اواب" . قال: فنظرت، فإذا هو عبد الله ذو البجادين.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنِ ابْنِ الْأَدْرَعِ ، قَالَ: كُنْتُ أَحْرُسُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَخَرَجَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، قَالَ: فَرَآنِي، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَانْطَلَقْنَا، فَمَرَرْنَا عَلَى رَجُلٍ يُصَلِّي يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَسَى أَنْ يَكُونَ مُرَائِيًا" قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يُصَلِّي يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ، قَالَ: فَرَفَضَ يَدِي، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّكُمْ لَنْ تَنَالُوا هَذَا الْأَمْرَ بِالْمُغَالَبَةِ"، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَأَنَا أَحْرُسُهُ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَمَرَرْنَا عَلَى رَجُلٍ يُصَلِّي بِالْقُرْآنِ، قَالَ: فَقُلْتُ: عَسَى أَنْ يَكُونَ مُرَائِيًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَلَّا إِنَّهُ أَوَّابٌ" . قَالَ: فَنَظَرْتُ، فَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ ذُو الْبِجَادَيْنِ.
حضرت ابن ادرع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں رات کے وقت نبی کی چوکیداری کر رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کام سے نکلے، تو مجھے دیکھ کر میرا ہاتھ پکڑ لیا اور ہم لوگ چل پڑے، راستے میں ہمارا گذر ایک آدمی پر ہوا جو نماز میں بلند آواز سے قرآن پڑھ رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید یہ دکھاوے کے لئے ایسا کر رہا ہے، میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو نماز میں بلند آواز سے قرآن پڑھ رہا ہے۔ اس پر نبی نے میرا ہاتھ چھوڑ دیا اور فرمایا تم اس معاملے کو غالب گمان سے نہیں پاسکتے۔ ایک مرتبہ پھر اسی طرح میں رات کو چوکیداری کر رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کام سے نکلے اور میرا ہاتھ پکڑ کر چل پڑے، راستے میں پھر ہمارا گذر ایک آدمی پر ہوا جو بلند آواز سے قرآن پڑھ رہا تھا، میں نے اس مرتبہ پہل کرتے ہوئے کہا شاید یہ دکھاوے کے لئے ایسا کر رہا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قطعا نہیں، یہ تو بڑا رجوع کرنے والا ہے، میں نے معلوم کیا تو وہ عبداللہ ذوالبجادین تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به هشام بن سعد، وهو ضعيف