حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، قال: سمعت ابن ابي ليلى ، يحدث عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يتلقى جلب، ولا يبع حاضر لباد، ومن اشترى شاة مصراة او ناقة قال شعبة إنما قال: ناقة مرة واحدة فهو فيها بآخر النظرين إذا هو حلب إن ردها، رد معها صاعا من طعام" . قال الحكم: او قال:" صاعا من تمر".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُتَلَقَّى جَلَبٌ، ولَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَمَنْ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً أَوْ نَاقَةً قَالَ شُعْبَةُ إِنَّمَا قَالَ: نَاقَةً مَرَّةً وَاحِدَةً فَهُوَ فِيهَا بِآخِرِ النَّظَرَيْنِ إِذَا هُوَ حَلَبَ إِنْ رَدَّهَا، رَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ طَعَامٍ" . قَالَ الْحَكَمُ: أَوْ قَالَ:" صَاعًا مِنْ تَمْرٍ".
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا باہر سے آنے والے تاجروں سے پہلے نہ ملاجائے کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت فروخت نہ کرے اور جو شخص کوئی ایسی بکری یا اونٹنی خریدتا ہے جس کے تھن بندھے ہوئے ہونے کی وجہ سے پھولے ہوئے ہوں تو جب وہ دودھ دوہے (اور اس پر اصلیت ظاہر ہوجائے) تو اسے دو میں سے کسی ایک صورت کو اختیار کرلینا جائز ہے (یا تو اسے اسی حال میں اپنے پاس رکھ لے) اور اگر واپس کرنا چاہتا ہے تو اس کے ساتھ ایک صاع گندم (یا کجھور) بھی دے۔
حدثنا وكيع ، ومحمد بن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال ابن جعفر: سمعت ابن ابي ليلى، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تلقوا الركبان قال ابن جعفر: لا يتلقى جلب، ولا يبع حاضر لباد، ومن اشترى مصراة، فهو فيها بآخر النظرين وقال ابن جعفر: باحد النظرين إن ردها رد معها صاعا من طعام او صاعا من تمر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: لَا يُتَلَقَّى جَلَبٌ، وَلَاَ يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَمَنْ اشْتَرَى مُصَرَّاةً، فَهُوَ فِيهَا بِآخِرِ النَّظَرَيْنِ وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: بِأَحَدِ النَّظَرَيْنِ إِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا باہر سے آنے والے تاجروں سے پہلے نہ ملاجائے کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت فروخت نہ کرے اور جو شخص کوئی ایسی بکری یا اونٹنی خریدتا ہے جس کے تھن بندھے ہوئے ہونے کی وجہ سے پھولے ہوئے ہوں تو جب وہ دودھ دوہے (اور اس پر اصلیت ظاہر ہوجائے) تو اسے دو میں سے کسی ایک صورت کو اختیار کرلینا جائز ہے (یا تو اسے اسی حال میں اپنے پاس رکھ لے) اور اگر واپس کرنا چاہتا ہے تو اس کے ساتھ ایک صاع گندم (یاکجھور) بھی دے۔
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن عبد الرحمن بن عابس ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال: حدثني رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الحجامة والمواصلة ولم يحرمها إبقاء على اصحابه، فقيل: يا رسول الله، إنك تواصل إلى السحر؟ فقال: " إن اواصل إلى السحر، فربي يطعمني ويسقيني" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْحِجَامَةِ وَالْمُوَاصَلَةِ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا إِبْقَاءً عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ؟ فَقَالَ: " إِنْ أُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ، فَرَبِّي يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوانے اور صوم وصال سے منع فرمایا ہے لیکن اسے حرام قرار نہیں دیا تاکہ صحابہ کے لئے اس کی اجازت باقی رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ خود تو صوم وصال فرماتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں ایسا کرتا ہوں تو مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا سفيان ، عن عبد الرحمن بن عابس ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحجامة للصائم والمواصلة، ولم يحرمها على احد من اصحابه، قالوا: يا رسول الله، إنك تواصل إلى السحر؟ فقال: " إني اواصل إلى السحر، وإن ربي عز وجل يطعمني ويسقيني" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ وَالْمُوَاصَلَةِ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا عَلَى أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ؟ فَقَالَ: " إِنِّي أُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ، وَإِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوانے اور صوم وصال سے منع فرمایا ہے لیکن اسے حرام قرار نہیں دیا تاکہ صحابہ کے لئے اس کی اجازت باقی رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ خود تو صوم وصال فرماتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں ایسا کرتا ہوں تو مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن بعض اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اصبح الناس لتمام ثلاثين يوما، فجاء اعرابيان، فشهدا انهما اهلاه بالامس عشية، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يفطروا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَصْبَحَ النَّاسُ لِتَمَامِ ثَلاَثِينَ يَوْمًا، فَجَاءَ أَعْرَابِيَّانِ، فَشَهِدَا أَنَّهُمَا أَهَلاَّهُ بِالَأْْمْسِ عَشِيَّةً، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُفْطِرُوا" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے ماہ رمضان کے ٣٠ ویں دن بھی روزہ رکھا ہوا تھا کہ دودیہاتی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور شہادت دی کہ کل رات انہوں نے عید کا چاند دیکھا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو روزہ ختم کرنے کا حکم دیا۔
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن بعض اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقدموا الشهر حتى تكملوا العدة او تروا الهلال، وصوموا ولا تفطروا حتى تكملوا العدة او تروا الهلال" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ حَتَّى تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ أَوْ تَرَوْا الْهَِلَالََ، وَصُومُوا وَلَاَ تُفْطِرُوا حَتَّى تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ أَوْ تَرَوْا الْهِلَاَلَ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگلا مہینہ اس وقت تک شروع نہ کیا کرو جب تک گنتی مکمل نہ ہوجائے یا چاند نہ دیکھ لو پھر روزہ رکھا کرو اسی طرح اس وقت تک عیدالفطر نہ منایا کرو جب تک گنتی مکمل نہ ہوجائے یا چاند نہ دیکھ لو۔