صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1869. ‏(‏128‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّوَابِّ الَّتِي أُبِيحَ لِلْمُحْرِمِ قَتَلْهَا فِي الْإِحْرَامِ
ان جانوروں کا بیان جنہیں محرم حالت احرام میں قتل کرسکتا ہے
حدیث نمبر: Q2665
Save to word اعراب
بذكر لفظة مجملة في ذكر بعضهن بلفظ عام، مراده خاص على اصلنا بِذِكْرِ لَفْظَةٍ مُجْمَلَةٍ فِي ذِكْرِ بَعْضِهِنَّ بِلَفْظٍ عَامٍّ، مُرَادُهُ خَاصٌّ عَلَى أَصْلِنَا
۔ اس سلسلے میں ایک مجمل روایت کا بیان، جبکہ بعض روایات کے الفاظ عام ہیں جب کہ ان سے مراد خاص ہے۔ جیسا کہ ہمارا قاعدہ ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2665
Save to word اعراب
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانوروں کوقتل کرنے والے شخص پر کوئی گناہ نہیں وہ یہ ہیں، بچّھُو، چیل، چوہیا، اور کاٹنے والا کتّا (اور کوّا)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2666
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عبد الرحمن بن المغيرة المصري ، حدثنا سعيد بن الحكم وهو ابن ابي مريم ، اخبرنا يحيى بن ايوب ، عن ابن عجلان ، عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو حديث الليث ، ومالك يعني عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " خمس من الدواب ليس على المحرم في قتلهن جناح: الغراب، والحداة، والعقرب، والفارة، والكلب العقور" ، إلا انه قال في حديث يعني حديث ابي هريرة:" الحية، والذئب، والكلب العقور"، حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابن ابي مريم ، بهذا وقال: إلا انه قال في حديثه:" والحية، والذئب، والنمر، والكلب العقور"، قال ابن يحيى: كانه يفسر الكلب العقور يقول: من الكلب العقور: الحية، والذئب، والنمرحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُغِيرَةِ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْحَكَمِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ ، وَمَالِكٍ يَعْنِي عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَيْسَ عَلَى الْمُحْرِمِ فِي قَتْلِهِنَّ جُنَاحٌ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ" ، إِلا أَنَّهُ قَالَ فِي حَدِيثٍ يَعْنِي حَدِيثَ أَبِي هُرَيْرَةَ:" الْحَيَّةُ، وَالذِّئْبُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ"، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، بِهَذَا وَقَالَ: إِلا أَنَّهُ قَالَ فِي حَدِيثِهِ:" وَالْحَيَّةُ، وَالذِّئْبُ، وَالنَّمِرُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ"، قَالَ ابْنُ يَحْيَى: كَأَنَّهُ يُفَسِّرُ الْكَلْبَ الْعَقُورَ يَقُولُ: مِنَ الْكَلْبِ الْعَقُورِ: الْحَيَّةُ، وَالذِّئْبُ، وَالنَّمِرُ
سیدنا ابوہریر رضی اللہ عنہ سے بھی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت کی مثل مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانوروں کے قتل کرنے پر مجرم شخص کو کوئی گناہ نہیں ہے، کوّا، چیل، پچُّھو، چوہیا، اور کاٹنے والا کُتّا۔ سیدنا ابوہریر رضی اللہ عنہ کی روایت میں یہ الفاظ مختلف آۓ ہیں کہ سانپ، بھیڑیا، اور کاٹنے والا کُتّا ۔ انہیں قتل کرنے پر مجرم کو کوئی گناہ نہیں ہے۔ جناب ابن ابی مریم بھی یہ حدیث بیان کرتے ہیں مگر ان کی روایت میں ان الفاظ کا ذکر ہے، سانپ، بھیڑیا، چیتا اور کاٹنے والا کُتّا جناب محمد بن یحیٰی فرماتے ہیں، گویا کہ انہوں نے کھاٹنے والے کُتّے کی تفسیر کرتے ہوئے بیان کیا ہے کہ اس سے مراد سانپ، بھیڑیا اور چیتا ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2667
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابن بحر ، ثني حاتم ، حدثنا ابن عجلان ، عن القعقاع ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " خمس قتلهن حل في الحرم: الحية، والعقرب، والفارة، والحداة، والكلب العقور" ، قال ابو بكر: هذه اللفظة التي قالها محمد بن يحيى في تفسير الكلب العقور، وذكر الحية يشبه ان يكون سبقه لسانه إلى هذا، ليست الحية من الكلب في شيء، ولا يقع اسم الكلب على الحية، فاما النمر والذئب فاسم الكلب واقع عليهما، في خبر حاتم بن إسماعيل بيان ان النبي صلى الله عليه وسلم قد فرق بين الحية وبين الكلب العقور، فكيف يكون معنى قوله في هذا الخبر: الكلب العقور يريد الحية، إنها تقع اسم الكلب عليهاحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ بَحْر ، ثني حَاتِمٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَمْسٌ قَتْلُهُنَّ حِلٌّ فِي الْحَرَمِ: الْحَيَّةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ الَّتِي قَالَهَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى فِي تَفْسِيرِ الْكَلْبِ الْعَقُورِ، وَذِكْرِ الْحَيَّةِ يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ سَبَقَهُ لِسَانُهُ إِلَى هَذَا، لَيْسَتِ الْحَيَّةُ مِنَ الْكَلْبِ فِي شَيْءٍ، وَلا يَقَعُ اسْمُ الْكَلْبِ عَلَى الْحَيَّةِ، فَأَمَّا النَّمِرُ وَالذِّئْبُ فَاسْمُ الْكَلْبِ وَاقِعٌ عَلَيْهِمَا، فِي خَبَرِ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بَيَانٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَرَّقَ بَيْنَ الْحَيَّةِ وَبَيْنَ الْكَلْبِ الْعَقُورِ، فَكَيْفَ يَكُونُ مَعْنَى قَوْلِهِ فِي هَذَا الْخَبَرِ: الْكَلْبَ الْعَقُورَ يُرِيدُ الْحَيَّةَ، إِنَّهَا تَقَعُ اسْمُ الْكَلْبِ عَلَيْهَا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانوروں کو حرم کی حدود میں مارنا جائز ہے، سانپ، بچّھو، چوہیا، چیل اور کاٹنے والا کُتّا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ امام محمد بن یحییٰ نے کاٹنے والے کُتّے کی تفسیر کرتے ہوئے سانپ کا ذکر کیا ہے ممکن ہے کہ ان کی سبقت لسانی ہو کیونکہ سانپ کا کُتّے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور نہ سانپ پر کُتّے کا لفظ بولا جاتا ہے۔ البتہ چیتے اور بھیٹریے پر کُتّے کا اطلاق ہوتا ہے۔ جناب حاتم بن اسماعیل کی روایت میں یہ وضاحت موجود ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپ اور کاٹنے والے کُتّے میں فرق کیا ہے۔ لہٰذا یہ کیسے ممکن ہے کہ اس روایت میں کاٹنے والے کُتّے سے مراد سانپ ہو کہ سانپ پر کُتّے کا لفظ بولا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.