صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1869. ‏(‏128‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّوَابِّ الَّتِي أُبِيحَ لِلْمُحْرِمِ قَتَلْهَا فِي الْإِحْرَامِ
1869. ان جانوروں کا بیان جنہیں محرم حالت احرام میں قتل کرسکتا ہے
حدیث نمبر: 2667
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابن بحر ، ثني حاتم ، حدثنا ابن عجلان ، عن القعقاع ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " خمس قتلهن حل في الحرم: الحية، والعقرب، والفارة، والحداة، والكلب العقور" ، قال ابو بكر: هذه اللفظة التي قالها محمد بن يحيى في تفسير الكلب العقور، وذكر الحية يشبه ان يكون سبقه لسانه إلى هذا، ليست الحية من الكلب في شيء، ولا يقع اسم الكلب على الحية، فاما النمر والذئب فاسم الكلب واقع عليهما، في خبر حاتم بن إسماعيل بيان ان النبي صلى الله عليه وسلم قد فرق بين الحية وبين الكلب العقور، فكيف يكون معنى قوله في هذا الخبر: الكلب العقور يريد الحية، إنها تقع اسم الكلب عليهاحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ بَحْر ، ثني حَاتِمٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَمْسٌ قَتْلُهُنَّ حِلٌّ فِي الْحَرَمِ: الْحَيَّةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ الَّتِي قَالَهَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى فِي تَفْسِيرِ الْكَلْبِ الْعَقُورِ، وَذِكْرِ الْحَيَّةِ يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ سَبَقَهُ لِسَانُهُ إِلَى هَذَا، لَيْسَتِ الْحَيَّةُ مِنَ الْكَلْبِ فِي شَيْءٍ، وَلا يَقَعُ اسْمُ الْكَلْبِ عَلَى الْحَيَّةِ، فَأَمَّا النَّمِرُ وَالذِّئْبُ فَاسْمُ الْكَلْبِ وَاقِعٌ عَلَيْهِمَا، فِي خَبَرِ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بَيَانٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَرَّقَ بَيْنَ الْحَيَّةِ وَبَيْنَ الْكَلْبِ الْعَقُورِ، فَكَيْفَ يَكُونُ مَعْنَى قَوْلِهِ فِي هَذَا الْخَبَرِ: الْكَلْبَ الْعَقُورَ يُرِيدُ الْحَيَّةَ، إِنَّهَا تَقَعُ اسْمُ الْكَلْبِ عَلَيْهَا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانوروں کو حرم کی حدود میں مارنا جائز ہے، سانپ، بچّھو، چوہیا، چیل اور کاٹنے والا کُتّا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ امام محمد بن یحییٰ نے کاٹنے والے کُتّے کی تفسیر کرتے ہوئے سانپ کا ذکر کیا ہے ممکن ہے کہ ان کی سبقت لسانی ہو کیونکہ سانپ کا کُتّے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور نہ سانپ پر کُتّے کا لفظ بولا جاتا ہے۔ البتہ چیتے اور بھیٹریے پر کُتّے کا اطلاق ہوتا ہے۔ جناب حاتم بن اسماعیل کی روایت میں یہ وضاحت موجود ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپ اور کاٹنے والے کُتّے میں فرق کیا ہے۔ لہٰذا یہ کیسے ممکن ہے کہ اس روایت میں کاٹنے والے کُتّے سے مراد سانپ ہو کہ سانپ پر کُتّے کا لفظ بولا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.