صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
82. باب تَحْرِيمِ مَكَّةَ وَصَيْدِهَا وَخَلاَهَا وَشَجَرِهَا وَلُقَطَتِهَا إِلاَّ لِمُنْشِدٍ عَلَى الدَّوَامِ:
باب: مکہ مکرمہ کے حرم ہونے اور اس کے شکار اور گھاس اور درخت اور گری پڑی چیز کی حرمت کا بیان سوائے اس کے جو گری پڑی چیز کا اعلان کرنے والا ہو۔
Chapter: The sanctity of Makkah and the sanctity of its game, grasses, trees and lost property, except for the one who announces it, is forever
حدیث نمبر: 3302
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح: فتح مكة: " لا هجرة ولكن جهاد ونية، وإذا استنفرتم فانفروا، وقال يوم الفتح: فتح مكة: إن هذا البلد حرمه الله يوم خلق السماوات والارض، فهو حرام بحرمة الله إلى يوم القيامة، وإنه لم يحل القتال فيه لاحد قبلي، ولم يحل لي إلا ساعة من نهار، فهو حرام بحرمة الله إلى يوم القيامة، لا يعضد شوكه، ولا ينفر صيده، ولا يلتقط إلا من عرفها، ولا يختلى خلاها "، فقال العباس: يا رسول الله، إلا الإذخر، فإنه لقينهم ولبيوتهم، فقال: " إلا الإذخر "،حدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ: فَتْحِ مَكَّةَ: " لَا هِجْرَةَ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا، وَقَالَ يَوْمَ الْفَتْحِ: فَتْحِ مَكَّةَ: إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ الْقِتَالُ فِيهِ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَمْ يَحِلَّ لِي إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لَا يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلَا يَلْتَقِطُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا، وَلَا يُخْتَلَى خَلَاهَا "، فقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ، فقَالَ: " إِلَّا الْإِذْخِرَ "،
جریر نے ہمیں منصور سے خبر دی انھوں نے مجا ہد سے انھوں نے طاوس سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: "اب ہجرت نہیں ہے البتہ جہاد اور نیت باقی ہے اور جب تمھیں نفیر عام (جہاد میں حا ضری) کے لیے کہا جا ئے تو نکل پڑو۔اور آپ نے فتح مکہ کے دن فرمایا: بلا شبہ یہ شہر (ایسا) ہے جسے اللہ نے (اس وقت سے) حرمت عطا کی ہے جب سے اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ یہ اللہ کی (عطا کردہ) حرمت (کی وجہ) سے قیامت تک کے لیے محترم ہے اور مجھ سے پہلے کسی ایک کے لیے اس میں لڑا ئی کو حلال قرار نہیں دیا کیا اور میرے لیے بھی دن میں سے ایک گھڑی کے لیے ہی اسے حلال کیا گیا ہے (اب) یہ اللہ کی (عطا کردہ) حرمت کی وجہ سے قیامت کے دن تک حرا م ہے اس کے کا ٹنے نہ کا ٹے جا ئیں اس کے شکار کو ڈرا کر نہ بھگا یا جا ئے کوئی شخص اس میں گری ہو ئی چیز کو نہ اٹھا ئے سوائے اس کے جو اس کا اعلا ن کرے، نیز اس کی گھا س بھی نہ کا ٹی جا ئے۔اس پر حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !سوائے اذخر (خوشبو دار گھا س) کے وہ ان کے لوہا روں اور گھروں کے لیے (ضروری) ہے تو آپ نے فرمایا: " سوائے اذخر کے۔"
حدیث نمبر: 3303
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا مفضل ، عن منصور ، في هذا الإسناد بمثله، ولم يذكر: يوم خلق السماوات والارض، وقال بدل القتال: القتل، وقال: لا يلتقط لقطته، إلا من عرفها.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حدثنا مُفَضَّلٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ: يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ، وَقَالَ بَدَلَ الْقِتَالِ: الْقَتْلَ، وَقَالَ: لَا يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ، إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا.
مفضل نے ہمیں منصور سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی، انھوں نے "جس دن سے اللہ تعا لیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا " کے الفا ظ ذکر نہیں کیے۔"قتال" (لڑائی) کے بجا ئے "قتل"کا لفظ کہا اور کہا "یہاں کی گری پڑی چیز اس شخص کے سوا جو اس کا اعلا ن کرے، کوئی نہ اٹھا ئے۔"
حدیث نمبر: 3304
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي شريح العدوي ، انه قال: لعمرو بن سعيد، وهو يبعث البعوث إلى مكة: ائذن لي ايها الامير احدثك قولا، قام به رسول الله صلى الله عليه وسلم الغد من يوم الفتح سمعته اذناي، ووعاه قلبي، وابصرته عيناي حين تكلم به، انه حمد الله واثنى عليه ثم قال: " إن مكة حرمها الله، ولم يحرمها الناس، فلا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر، ان يسفك بها دما، ولا يعضد بها شجرة، فإن احد ترخص بقتال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها، فقولوا له: إن الله اذن لرسوله ولم ياذن لكم، وإنما اذن لي فيها ساعة من نهار، وقد عادت حرمتها اليوم كحرمتها بالامس، وليبلغ الشاهد الغائب "، فقيل لابي شريح: ما قال لك عمرو؟ قال: انا اعلم بذلك منك يا ابا شريح، إن الحرم لا يعيذ عاصيا، ولا فارا بدم ولا فارا بخربة.حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ: ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلًا، قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ، أَنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، فَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا، وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً، فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ بِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، فَقُولُوا لَهُ: إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ، وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ، وَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ "، فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْحٍ: مَا قَالَ لَكَ عَمْرٌو؟ قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنْكَ يَا أَبَا شُرَيْح، إِنَّ الْحَرَمَ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا، وَلَا فَارًّا بِدَمٍ وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ.
ابو شریح عدوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے عمرو بن سعید سے جب وہ (ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے خلا ف) مکہ کی طرف لشکر بھیج رہا تھا کہا: اے امیر! مجھے اجا زت دیں۔میں آپ کو ایک ایسا فرمان بیان کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فرمایا تھا۔اسے میرے دونوں کا نوں نے سنا، میرے دل نے یا د رکھا اور جب آپ نے اس کے الفا ظ بو لے تو میرے دونوں آنکھوں نے آپ کو دیکھا۔ آپ نے اللہ تعا لیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: "بلا شبہ مکہ کو اللہ نے حرمت عطا کی ہے لوگوں نے نہیں۔۔کسی آدمی کے لیے جو اللہ اور یو آخرت پر ایما ن رکھتا ہو حلال نہیں کہ وہ اس میں خون بہا ئے اور نہ (یہ حلال ہے کہ) کسی درخت کو کا ٹے۔اگر کوئی شخص اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑا ئی کی بنا پر رخصت نکا لے تو اسے کہہ دینا: بلا شبہ اللہ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجا زت دی تھی تمھیں اس کی اجا زت نہیں دی تھی اور آج ہی اس کی حرمت اسی طرح واپس آگئی ہے جیسے کل اس کی حرمت موجود تھی اور جو حا ضر ہے (یہ بات) اس تک پہنچا دے جو حا ضر نہیں۔اس پر ابو شریح رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: (جواب میں) عمرو نے تم سے کیا گہا؟ (کہا:) اس نے جواب دیا: اے ابو شریح!میں یہ بات تم سے زیادہ جا نتا ہوں جرم کسی نافر مان (باغی) کو خون کر کے بھا گ آنے والے کو اور چوری کر کے فرار ہو نے والے کو پناہ نہیں دیتا۔
حدیث نمبر: 3305
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، وعبيد الله بن سعيد ، جميعا عن الوليد ، قال زهير: حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا الاوزاعي ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، حدثني ابو سلمة هو ابن عبد الرحمن ، حدثني ابو هريرة ، قال: لما فتح الله عز وجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة، قام في الناس، فحمد الله، واثنى عليه، ثم قال: " إن الله حبس عن مكة الفيل، وسلط عليها رسوله والمؤمنين، وإنها لن تحل لاحد كان قبلي، وإنها احلت لي ساعة من نهار، وإنها لن تحل لاحد بعدي، فلا ينفر صيدها، ولا يختلى شوكها، ولا تحل ساقطتها إلا لمنشد، ومن قتل له قتيل، فهو بخير النظرين، إما ان يفدى، وإما ان يقتل "، فقال العباس: إلا الإذخر يا رسول الله، فإنا نجعله في قبورنا وبيوتنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إلا الإذخر "، فقام ابو شاه رجل من اهل اليمن، فقال: اكتبوا لي يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكتبوا لابي شاه "، قال الوليد: فقلت للاوزاعي: ما قوله: اكتبوا لي يا رسول الله، قال: هذه الخطبة التي سمعها من رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، جميعا عَنِ الْوَلِيدِ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حدثنا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حدثنا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَامَ فِي النَّاسِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ، وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، وَإِنَّهَا لَنْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ كَانَ قَبْلِي، وَإِنَّهَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَإِنَّهَا لَنْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِي، فَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلَا يُخْتَلَى شَوْكُهَا، وَلَا تَحِلُّ سَاقِطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ، وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ، فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ، إِمَّا أَنْ يُفْدَى، وَإِمَّا أَنْ يُقْتَلَ "، فقَالَ الْعَبَّاسُ: إِلَّا الْإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي قُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِلَّا الْإِذْخِرَ "، فَقَامَ أَبُو شَاهٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فقَالَ: اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ "، قَالَ الْوَلِيدُ: فَقُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ: مَا قَوْلُهُ: اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: هَذِهِ الْخُطْبَةَ الَّتِي سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ولید بن مسلم نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا) ہمیں اوزاعی نے حدیث سنا ئی۔ (کہا:) مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے حدیث سنا ئی۔ (کہا:) مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے اور (انھوں نے کہا) مجھے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیا نکی، انھو نےکہا: جب اللہ عزوجل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ پر فتح عطا کی تو آپ لوگوں میں (خطبہ دینے کے لیے) کھڑے ہو ئے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: " بلا شبہ اللہ نے ہا تھی کو مکہ سے رو ک دیا۔ اور اپنے رسول اور مومنوں کو اس پر تسلط عطا کیا، مجھ سے پہلے یہ ہر گز کسی کے لیے حلال نہ تھا میرے لیے دن کی ایک گھڑی کے لیے حلال کیا گیا۔اور میرے بعد یہ ہر گز کسی کے لیے حلال نہ ہو گا۔اس لیے نہ اس کے شکار کو ڈرا کر بھگا یا جا ئے اور نہ اس کے کا نٹے (دار درخت) کا ٹے جا ئیں۔اور اس میں گری پڑی کوئی چیز اٹھا نا اعلان کرنے والے کے سواکسی کے لیے حلال نہیں۔اور جس کا کوئی قریبی (عزیز) قتل کر دیا جا ئے اس کے لیے دو صورتوں میں سے وہ ہے جو (اس کی نظر میں) بہتر ہو: یا اس کی دیت دی جا ئے یا (قاتل) قتل کیا جا ئے۔اس پر حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اذخر کے سوا ہم اسے اپنی قبروں (کی سلوں کی درزوں) اور گھروں (کی چھتوں) میں استعمال کرتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اذخر کے سوا۔اس پر اہل یمن میں سے ایک آدمی ابو شاہ کھڑے ہو ئے اور کہا: اے اللہ کے رسول!! (یہ سب) میرے لیے لکھوادیجیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ابو شاہ کے لیے لکھ دو۔ ولید نے کہا: میں نے اوزاعی سے پو چھا: اس (یمنی) کا یہ کہنا " اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے لکھوا دیں۔ (اس سے مراد) کیا تھا؟ انھوں نے کہا: یہ خطبہ (مراد تھا) جو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔
حدیث نمبر: 3306
Save to word اعراب
حدثني إسحاق بن منصور ، اخبرنا عبيد الله بن موسى ، عن شيبان ، عن يحيى ، اخبرني ابو سلمة ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: إن خزاعة قتلوا رجلا من بني ليث عام فتح مكة بقتيل منهم قتلوه، فاخبر بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فركب راحلته فخطب، فقال: " إن الله عز وجل حبس عن مكة الفيل، وسلط عليها رسوله والمؤمنين، الا وإنها لم تحل لاحد قبلي، ولن تحل لاحد بعدي، الا وإنها احلت لي ساعة من النهار، الا وإنها ساعتي هذه حرام، لا يخبط شوكها، ولا يعضد شجرها، ولا يلتقط ساقطتها، إلا منشد، ومن قتل له قتيل، فهو بخير النظرين، إما ان يعطى، يعني الدية، وإما ان يقاد اهل القتيل "، قال: فجاء رجل من اهل اليمن، يقال له: ابو شاه، فقال: اكتب لي يا رسول الله، فقال: " اكتبوا لابي شاه "، فقال رجل من قريش: إلا الإذخر، فإنا نجعله في بيوتنا وقبورنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إلا الإذخر ".حَدَّثَنِي إِسْحَاقَ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ يَحْيَى ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: إِنَّ خُزَاعَةَ قَتَلُوا رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ عَامَ فَتْحِ مَكَّةَ بِقَتِيلٍ مِنْهُمْ قَتَلُوهُ، فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ فَخَطَبَ، فقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ، وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، أَلَا وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَنْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِي، أَلَا وَإِنَّهَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنَ النَّهَارِ، أَلَا وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ، لَا يُخْبَطُ شَوْكُهَا، وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلَا يَلْتَقِطُ سَاقِطَتَهَا، إِلَّا مُنْشِدٌ، وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ، فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ، إِمَّا أَنْ يُعْطَى، يَعْنِي الدِّيَةَ، وَإِمَّا أَنْ يُقَادَ أَهْلُ الْقَتِيلِ "، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، يُقَالَ لَهُ: أَبُو شَاهٍ، فقَالَ: اكْتُبْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فقَالَ: " اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ "، فقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ: إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِلَّا الْإِذْخِرَ ".
شیبان نے یحییٰ سے روایت کی، (کہا:) مجھے ابو سلمہ نے خبر دی، انھوں نے حجرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: فتح مکہ کے سال خزاعہ نے بنو لیث کا ایک آدمی اپنے ایک مقتول کے بدلے میں جسے انھوں نے (بنولیث) نے قتل کیا تھا قتل کر دیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی تو آپ اپنی سواری پر بیٹھے اور خطبہ ارشاد فرمایا: " بلا شبہ اللہ عزوجل نے ہا تھی کو مکہ (پر حملے) سے روک دیا جبکہ اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں کو اس پر تسلط عطا کیا۔مجھ سے پہلے یہ کسی کے لیے حلال نہیں تھا اور میرے بعد بھی ہر گز کسی کے لیے حلال نہ ہو گا۔سن لو!یہ میرے لیے دن کی ایک گھڑی بھر حلال کیا گیا تھا اور (اب) یہ میری اس موجودہ گھڑی میں بھی حرمت والا ہے نہ ڈنڈے کے ذریعے سے اس کے کانٹے جھا ڑے جا ئیں نہ اس کے درخت کا ٹے جائیں اور نہ ہی اعلان کرنے والے کے سوا اس میں گری ہو ئی چیز اٹھا ئے اور جس کا کوئی قریبی قتل کر دیا گیا اس کے لیے دو صورتوں میں سے وہ ہے جو (اس کی نظر میں) بہتر ہو: ہا سے عطا کر دیا جا ئے۔یعنی خون بہا۔۔۔یا مقتول کے گھر والوں کو اس سے بدلہ لینے دیا جا ئے۔کہا: تو اہل یمن میں سے ایک آدمی آیا جسے ابو شاہ کہا جا تا تھا اس نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے لکھوا دیں آپ نے فرمایا: "ابو شاہ کو لکھ دو۔ قریش کے ایک آدمی نے عرض کی: اذخر کے سوا، (کیونکہ) ہم اسے اپنے گھروں اور اپنی قبروں میں استعمال کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اذخر کے سوا۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.