Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
47. باب الإِفَاضَةِ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى الْمُزْدَلِفَةِ وَاسْتِحْبَابِ صَلاَتَيِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ جَمْعًا بِالْمُزْدَلِفَةِ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ:
باب: عرفات سے مزدلفہ کی طرف واپسی اور اس رات مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3103
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَتَى النَّقْبَ الَّذِي يَنْزِلُهُ الْأُمَرَاءُ نَزَلَ فَبَالَ، وَلَمْ يَقُلْ أَهَرَاقَ، ثُمَّ دَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الصَّلَاةَ، فَقَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ ".
محمد بن عقبہ نے کریب سےاور انھوں نے اسامہ بن زید سے روایت کی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس درے پرتشریف لائے جہاں امراء (حکمران) اترتے ہیں۔آپ (سواری سے) اترے اورپیشاب سے فارغ ہوئے۔اورانھوں نے پانی بہایا کا لفظ نہیں کہا (بلکہ یوں کہا:) پھر آپ نے وضو کا پانی منگوایا اور ہلکا وضو کیا۔میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " نماز (پڑھنے کامقام) تمھارے آگے (مزدلفہ میں) ہے۔"
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس درہ پر پہنچے، جہاں (بنو امیہ کے) امراء اترتے ہیں، اتر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا، (اسامہ نے بَالَ