یو نس نے ابن شہاب سے انھوں نے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انھیں بتا یا کہ انصار اور بنو غسان اسلام لا نے سے قبل مناۃ کا تلبیہ پکا را کرتے تھے اور اس بات میں سخت حرج محسوس کرتے تھے کہ وہ صفا مروہ کے مابین طواف کریں۔ (درحقیقت) یہ طریقہ ان کے آباء واجداد میں رائج تھا کہ جو بھی مناۃ کے لیے احرا م باندھے وہ صفا مروہ کا طواف نہیں کرے گا۔ان لوگوں نے جب یہ اسلام لا ئے تو اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا۔اس پر اللہ تعا لیٰ نے اس کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی: " بلاشبہ صفا مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو شکس بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر کوئی حرج نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے اور جو کوئی شوق سے نیکی کرے تو اللہ قدر دان ہے سب جا ننے والاہے۔"
عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے بتایا کہ انصار اور غسان اسلام لانے سے پہلے، مناۃ کے لیے احرام باندھتے تھے، اس لیے انہوں نے (حسب عادت) صفا اور مروہ کے درمیان طواف کرنے میں حرج محسوس کیا، ان کے آباؤ اجداد کا یہی طریقہ تھا، کہ جو مناۃ کا احرام باندھتا، صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہ کرتا، اسلام لانے کے بعد انہوں نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری، (بےشک صفا اور مروہ اللہ کے شعائر میں سے ہیں تو جو بیت اللہ کا حج کرے، یا عمرہ کرے، تو اس پر کوئی حرج نہیں کہ ان کا طواف کرے، اور جس نے کوئی نیکی خوش دلی کے ساتھ کی، تو اللہ قبول کرنے والا اور خوب جاننے والا ہے)۔