موسیٰ بن عقبہ نے سالم بن عبد اللہ بن عمر اور حضرت عبد اللہ کے مولیٰ نافع اور حمزہ بن عبد اللہ کے واسطے سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری جب آپ کو لے کر مسجد ذوالحلیفہ کے پاس سیدھی کھڑی ہو جا تی تو آپ تلبیہ پکا رتے اور کہتے: " میں بار بار حاضر ہوں۔اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں میں حاضرہوں یقیناً تمام تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے (کسی بھی چیز میں تیرا کوئی شریک نہیں۔ (سالم نا فع اور حمزہ نے) کہا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ ہے۔ نافع نے کہا کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ان (مذکورہ بالا) کلما ت کے ساتھ ان الفاظ کاا ضافہ کرتے: " میں تیرے سامنے حاضر ہوں حاضر ہوں تیری اطاعت کی ایک کے بعد دوسری سعادت (حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں) اور ہر قسم کی خیر تیرے دو نوں ہاتھوں میں ہے اے اللہ!میں تیرے حضور حاضر ہوں۔ (ہر دم) تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل (تیری رضا کے لیے ہیں)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری جب مسجد ذوالحلیفہ کے پاس آپصلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح تلبیہ کہتے، ”میں تیرے حضور حاضر ہوں، اے اللہ، میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی ساجھی نہیں، میں تیرے حضور حاضر ہوں، تمام تعریفات اور ہر قسم کی نعمتیں تیری ہی ہیں اور اقتدار اور بادشاہت تیری ہی ہے، تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔“ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہی ہے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے شاگرد نافع کہتے ہیں، عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما ان کلمات پر یہ اضافہ کرتے تھے، ”میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، میں تیری اطاعت کی سعادت کے حصول کے لیے ہر وقت تیار ہوں اور ہر قسم کی خیر تیرے ہاتھوں میں ہے اور میں تیرا ہی سوالی ہوں اور عمل تیری ہی توفیق اور تیری ہی رضا کے لیے ہے۔“