صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
89. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ}:
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ اے نبی! اپنے قرابت داروں کو ڈراؤ۔
حدیث نمبر: 503
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَيُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الصَّفَا، فَقَالَ: يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ، يَا صَفِيَّةُ بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، سَلُونِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمْ ".
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب آیت: ” اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے“ نازل ہوئی تو رسو ل ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا پہاڑ پر کھڑے ہو کر فرمایا: ” اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیٹی فاطمہ! اے عبد المطلب کی بیٹی صفیہ! اے عبدالمطلب کی اولاد! میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔ (ہاں!) میرے مال میں سے جوچاہو مجھ سے مانگ لو۔“
حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ جب سورۂ شعراء کی آیت ”اور اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو ڈرائیے۔“ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا پہاڑ پر چڑھ کر فرمایا: ”اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی لخت ِ جگر فاطمہ! اےعبدالمطلب کی بیٹی صفیہ! اے عبدالمطلب کی اولاد! میں اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں تمھارے لیے کسی چیز کا مالک نہیں (یعنی اس کی اجازت کے بغیر اس کے عذاب سے نہیں بچا سکتا) میرے مال سے جو چاہو مانگ لو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (17338)»