ابو معاویہ نے کہا: ہمیں اعمش نے ابراہیم تیمی سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نےکہا: میں مسجد میں داخل ہوا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرماتھے، جب سورج غائب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اے ابو ذر!کیا تم جانتے ہو یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ کہا: میں نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول بہتر جاننے والے ہیں۔ فرمایا: ” یہ جاتا ہے، پھر سجدے کی اجازت مانگتا ہے تو اسے سجدے کی اجازت دی جاتی ہے، (پھر یوں ہو گا کہ) جیسے اس سے کہہ دیا گیاہو (اس میں اشارہ ہے کہ ہم حقیقت کو نہیں سمجھ سکتے، ہمیں تمثیلا اس کی خبر دی جا رہی ہے) کہ جس طرف سے آئے تھے، ادھر لوٹ جاؤ تویہ اپنی غروب ہونےوالے سمت سے طلوع ہو جائے گا، ذر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر آپ نے ﴿تَجْرِی لِمُسْتَقَرٍّ لَہَا﴾کے بجائے) عبد اللہ بن مسعود کی روایت کردہ قراءت کے مطابق پڑھا: وذلک مستقرلہا”یہ اس کا مستقر ہے۔“
حضرت ابو ذرؓ سے روایت ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے، جب سورج غروب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابو ذر! جانتے ہو یہ کہاں جاتا ہے؟“ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: ”یہ جا کر سجدے کی اجازت طلب کرتا ہے، اس کو اجازت مل جاتی ہے، گویا اس کو کہہ دیا گیا ہے: جہاں سے آئے ہو وہیں لوٹ جاؤ۔ (آخر کار) اس کو کہا جائے گا: اپنے مغرب سے طلوع ہو، تو وہ مغرب سے طلوع ہوگا۔“ پھر عبداللہ ؓ کی قراءت کے مطابق پڑھا: ”اور یہ اس کا جائے قرار ہے۔“