صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2083. (342) بَابُ اسْتِحْبَابِ الشُّرْبِ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنْ طَوَافِ الزِّيَارَةِ.
طواف زیارہ سے فارغ ہونے پر آبِ زمزم پینا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2945
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ دَلْوًا مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ قَائِمًا" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَرَادَ شَرِبَ مِنْ دَلْوٍ لا أَنَّهُ شَرِبَ الدَّلْوَ كُلَّهُ، وَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي قَدْ أَعْلَمْتُ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ مِنْ كُتُبِنَا أَنَّ اسْمَ الشَّيْءِ قَدْ يَقَعُ عَلَى بَعْضِ أَجْزَائِهِ كَقَوْلِهِ: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ سورة الإسراء آية 110، فَأَوْقَعَ اسْمَ الصَّلاةِ عَلَى الْقِرَاءَةِ خَاصَّةً، وَكَقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ:" قَسَمْتُ الصَّلاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ"، ثُمَّ ذَكَرَ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ خَاصَّةً، فَأَوْقَعَ اسْمَ الصَّلاةِ عَلَى قِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ فِي الصَّلاةِ خَاصَّةً
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر ایک ڈول سے آب زمزم پیا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے ایک ڈول سے آب زمزم پیا، یہ مطلب نہیں کہ پورا ڈول ہی پی لیا۔ اور یہ بات اسی میں سے ہے جسے میں اپنی کتابوں میں کئی جگہ بیان کرچکا ہوں کہ بعض دفعہ کسی چیز کا نام لیکر اس کے کسی حصّے کو مراد لیا جاتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ «وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ» [ سورة الإسراء: 110 ] ” اور اپنی نماز زیادہ بلند آواز سے نہ پڑھیں“ اس طرح نماز کا لفظ صرف قراءت پر بولا گیا ہے۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”میں نے اپنے اور اپنے بندے کے در میان نماز آدھی آدھی تقسیم کرلی ہے“ پھر سورة الفاتحة کا تذکرہ کیا۔ اس طرح لفظ نماز سے نماز میں سورة الفاتحة پڑھنا مراد لیا ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري