Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2070. ‏(‏329‏)‏ بَابُ صِيَامِ الْمُتَمَتِّعِ إِذَا لَمْ يَجِدِ الْهَدْيَ‏.‏
حج تمتع کرنے والے کو قربانی کا جانور نہ ملے تو وہ روزے رکھے گا
حدیث نمبر: 2926
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، وَعَطَاءٍ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَثُرَتِ الْمَقَالَةُ مِنَ النَّاسِ، فَخَرَجْنَا حُجَّاجًا حَتَّى بَيْنَنَا وَبَيْنَ أَنْ نَحِلَّ إِلا لَيَالِي، قَائِلا: أُمِرْنَا بِالإِحْلالِ فَيَرُوحُ أَحَدُنَا إِلَى عَرَفَةَ وَفَرْجُهُ يَقْطُرُ مَنِيًّا، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ:" أَبِاللَّهِ تُعْلِمُونِي أَيُّهَا النَّاسُ، فَأَنَا وَاللَّهِ أَعْلَمُ بِاللَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ، وَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ هَدْيًا، وَلَحَلَلْتُ كَمَا أَحَلُّوا، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلْيَصُمْ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ، وَمَنْ وَجَدَ هَدْيًا فَلْيَنْحَرْ"، فَكُنَّا نَنْحَرُ الْجَزُورَ عَنْ سَبْعَةٍ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ (عمرہ کرکے احرام کھولنے کے بارے میں) لوگوں میں بہت زیادہ باتیں ہوگئیں۔ ہم صرف حج کی نیت سے آئے تھے حتّیٰ کہ جب احرام کھولنے میں چند دن ہی رہ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (عمرہ کرکے) احرام کھولنے کا حُکم دے دیا۔ (ہم آپس میں کہنے لگے) کیا ہم میں سے کوئی شخص (حج کے لئے) عرفہ اس حالت میں جائیگا کہ اس کی شرمگاہ سے منی کے قطرے نکل رہے ہوںگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ باتیں معلوم ہوئیں تو آپ خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا: اے لوگو تمہیں اللہ کی قسم، کیا تم جانتے ہو کہ میں الله کی قسم، تم سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے احکام کو جانتا ہوں اور تم سب سے بڑھ کر اُس سے ڈرتا ہوں۔ اگر مجھے اس معاملے کا پہلے علم ہوتا جو بعد میں ہوا ہے تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانورنہ لاتا اور میں بھی دیگر لوگوں کی طرح (عمرہ کرکے) احرام کھول دیتا۔ لہٰذا جس شخص کے پاس قربانی نہ ہو تو وہ تین روزے ادھر ہی رکھ لے اور سات روزے واپس اپنے گھر جا کر رکھ لے، اور جسے قربانی کا جانور مل جائے تو وہ قربانی کرے۔ چنانچہ ہم سات افراد کی طرف سے ایک اونٹ نحر کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: