ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2058. حج کی قربانی اور عید کی قربانی پر کٹے کان والا جانور ذبح کرنے کی ممانعت صرف اس لئے ہے کہ صحیح سلامت کان اور سینگ والا جانور ذبح کرنا افضل واعلیٰ ہے یہ مطلب نہیں کہ کٹے کان اور ٹوٹے سینگ والا جانور قربان کرنا جائز نہیں
إذ النبي صلى الله عليه وسلم لما اعلم ان اربعا لا تجزئ، دلهم بهذا القول ان ما سوى ذلك الاربع جائز. إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَعْلَمَ أَنَّ أَرْبَعًا لَا تُجْزِئُ، دَلَّهُمْ بِهَذَا الْقَوْلِ أَنَّ مَا سِوَى ذَلِكَ الْأَرْبَعِ جَائِزٌ.
کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بتادیا چار قسم کے جانوروں کی قربانی کرنا جائز نہیں تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے علاوہ جانوروں کی قربانی کرنا جائز ہے
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹوٹے سینگ اور کٹے کان والے جانور کی قربانی کرنے سے منع کیا ہے۔ امام قتادہ رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے یہ روایت امام سعید بن مسیب رحمه الله کو سنائی تو اُنھوں نے فرمایا: عضب سے مراد وہ جانور ہے جس کا آدھا سینگ ٹوٹا ہوا ہو یا آدھا كان چیرا ہوا ہو۔ جناب شہر بن حوشب فرماتے ہیں کہ عضب سے مراد ہے اندر تک ٹوٹا ہوا سینگ۔