صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2029. (288) بَابُ قَدْرِ الْحَصَى الَّذِي يُرْمَى بِهِ الْجِمَارُ،
جمرات پر کتنی بڑی کنکری مارنی چاہیے
حدیث نمبر: 2873
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ ، وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ , قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ ، قَالَ: أَفَاضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا هَبَطَ بَطْنَ مُحَسِّرٍ، قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ"، وَيُشِيرُ بِيَدِهِ حَذْفَ الرَّجُلِ ، وَقَالَ هَارُونُ: عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفه سے روانہ ہوئے، پھر جب وادی محشر کے درمیان پہنچے تو فرمایا: ”اے لوگو، تم پر چھوٹی کنکریاں مارنا لازمی ہے، اور آپ ہاتھ سے اشارہ کر کے بتارہے تھے جیسے آدمی دو انگلیوں میں کنکری رکھ کر پھینکتا ہے۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔