صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1895. ‏(‏154‏)‏ بَابُ قَطْعِ التَّلْبِيَةِ فِي الْحَجِّ عِنْدَ دُخُولِ الْحَرَمِ إِلَى الْفَرَاغِ مِنَ السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ‏.‏
1895. حج کے موقع پر حاجی حرم میں داخل ہوتے وقت تلبیہ پکارنا بند کردے یہاں تک کہ صفا اور مروہ کی سعی سے فارغ ہوجائے
حدیث نمبر: 2697
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، ومحمد بن هشام ، قالا: حدثنا هشيم ، اخبرني ابن ابي ليلى ، قال محمد بن هشام: عن ابن ابي ليلى، قال ابو بكر: فلما تدبرت خبر عبيد بن حنين كان فيه ما دل على ان النبي صلى الله عليه وسلم قد كان يقطع التلبية عند دخول عروش مكة، وخبر عبيد بن حنين اثبت إسنادا من خبر عطاء ؛ لان ابن ابي ليلى ليس بالحافظ، وإن كان فقيها عالما، فارى للمحرم كان بحج او عمرة او بهما جميعا قطع التلبية عند دخول عروش مكة، فإن كان معتمرا لم يعد إلى التلبية، وإن كان مفردا او قارنا عاد إلى التلبية عند فراغه من السعي بين الصفا والمروة، لان فعل ابن عمر كالدال على انه راى النبي صلى الله عليه وسلم قطع التلبية في حجته إلى الفراغ من السعي بين الصفا والمروة.
حدثناه حدثناه الربيع بن سليمان، حدثنا بشر بن بكر، عن الاوزاعي، قال: قال عطاء بن ابي رباح: كان ابن عمر يدع التلبية إذا دخل الحرم، ويراجعها بعد ما يقضي طوافه بين الصفا والمروة .
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ: عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَلَمَّا تَدَبَّرْتُ خَبَرَ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ كَانَ فِيهِ مَا دَلَّ عَلَى أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ يَقْطَعُ التَّلْبِيَةَ عِنْدَ دُخُولِ عُرُوشِ مَكَّةَ، وَخَبَرُ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ أَثْبَتُ إِسْنَادًا مِنْ خَبَرِ عَطَاءٍ ؛ لأَنَّ ابْنَ أَبِي لَيْلَى لَيْسَ بِالْحَافِظِ، وَإِنْ كَانَ فَقِيهًا عَالِمًا، فَأَرَى لِلْمُحْرِمِ كَانَ بِحَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ أَوْ بِهِمَا جَمِيعًا قَطْعَ التَّلْبِيَةِ عِنْدَ دُخُولِ عُرُوشِ مَكَّةَ، فَإِنْ كَانَ مُعْتَمِرًا لَمْ يَعُدْ إِلَى التَّلْبِيَةِ، وَإِنْ كَانَ مُفْرَدًا أَوْ قَارِنًا عَادَ إِلَى التَّلْبِيَةِ عِنْدَ فَرَاغِهِ مِنَ السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، لأَنَّ فِعْلَ ابْنِ عُمَرَ كَالدَّالِ عَلَى أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ التَّلْبِيَةَ فِي حَجَّتِهِ إِلَى الْفَرَاغِ مِنَ السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ.
حَدَّثَنَاهُ حَدَّثَنَاهُ الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: قَالَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَدَعُ التَّلْبِيَةَ إِذَا دَخَلَ الْحَرَمَ، وَيُرَاجِعَهَا بَعْدَ مَا يَقْضِي طَوَافَهُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ .
امام صاحب نے مذکورہ بالا روایت کی سند بیان کی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ پھر جب میں نے عبید بن حنین کی روایت میں غور و فکر کیا تو اس میں یہ دلیل موجو تھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ کی آبادی میں پہنچتے ہی تلبیہ کہنا بند کردیتے تھے۔ جناب عبید بن حنین کی روایت سند کے لحاظ سے امام عطاء کی روایت سے زیادہ مضبوط ہے کیونکہ ابن ابی لیلی حافظ حدیث نہیں ہیں اگرچہ وہ ایک جید فقیہ اورعالم دین ہیں۔ لہٰذا اب میرا موقف یہ ہے کہ محرم حج کے لئے آئے یا عمرے کے لئے، وہ مکّہ مکرّمہ کی آبادی میں داخل ہوتے ہی تلبیہ کہنا بند کر دیگا۔ اور اگر وہ صرف عمرہ کرنے آیا ہو تو دوبارہ تلبیہ نہیں پڑھیگا۔ اور اگر وہ حج مفرد یا حج قران کر رہا ہو تو وہ صفا اور مروہ کی سعی کرنے کے بعد دوبارہ تلبیہ کہنا شروع کر دیگا۔ کیونکہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا فعل اس بات کی دلیل ہے کہ اُنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ نے اپنے حج میں صفا اور مروہ کی سعی تک تلبیہ کہنا بند کر دیا تھا۔ امام عطاء بن ابی رباح رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما حدود حرم میں داخل ہونے کے بعد تلبیہ کہنا بند کر دیتے تھے اور صفاء و مروہ کی سعی کرنے کے بعد دوبارہ تلبیہ کہنا شروع کر دیتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.